چیک ڈراپس ® (مِبولیرون)

وضاحت/تفصیل:۔

مِبولیرون منہ کے راستے استعمال کیا جانےو الا ایک اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ساختی طور پر نینڈرولون سے اخذ کیا گیا ہے ۔ یہ مرکب دراصل 7,17۔ڈائی میتھائلیٹڈ نینڈرولون ہے اور اپنے نان میتھائلیٹڈ بنیادی مرکب کی نسبت زیادہ اینابولک اور اینڈروجینک صلاحیت کا حامل ہے ۔ کئی سالوں کے دوران ، مِبولیرون نے باڈی بلڈرز کے ہاں سب سے طاقتور سٹیرائیڈ کے طور پر شہرت حاصل کی ۔ یہ بات تکنیکی طور پر درست ہے کیوں کہ یہ ان چند منتخب مرکبات میں سے ہے جو ملی گرام نہیں بلکہ مائیکروگرام مقدار میں استعمال کرنے پر بھی موثر ثابت ہوتے ہیں ۔ جانوروں پر کیے جانے والے  تجربات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ منہ کے راستے استعمال کرنے پر مِبولیرون کی اینابولک سرگرمی میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 41گنا زیادہ تھی ۔ اس کے برعکس اس کی اینڈروجینک سرگرمی صرف 18فیصد تھی۔ اگرچہ  یہ دونوں خصوصیات  اس سٹیرائیڈ کے ساتھ پوری طرح منسوب کی جاتی ہیں لیکن مجموعی طور پر یہ اینابولک خصوصیت کا حامل ہے ۔ تاہم ایسٹروجینک اور پروجیسٹیشنل خصوصیات بھی اس دوا میں واضح طور پر موجود ہیں ۔ تربیت کا وہ مرحلہ جب پٹھوں کے حجم میں اضافہ درکار ہو، کے دوران کھلاڑیوں کی طرف سے یہ سٹیرائیڈ سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے ۔ علاوہ ازیں کسی ورزش یا مقابلے کے دوران طاقت کو تحریک کے لیے بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے ۔

پس منظر:۔

مبولیرون سب سے پہلے 1963میں متعارف کرایا گیا ۔1 1960 کی دہائی کے دوران اپ جان (Upjohn) کمپنی کی طرف سے اسے جانوروں کی دوا کے طور پر متعارف کرایا گیا جس نے اسے چیک ڈراپس کے نام سے فروخت کیا ۔ اس کی تیار کردہ پروڈکٹ 55ملی لیٹر کی بوتل تھی جس میں فی ملی لیٹر 100مائیکروگرام سٹیرائیڈ موجود تھا جس کی کل مقدار 5.5ملی گرام بنتی ہے(یہ مبولیرون کے طاقت ور سٹیرائیڈ ہونے کی نشاندہی کرتی ہے)۔ فارمیسیا     &اپ جان (Pharmacia & Upjohn) نے بعد ازاں ایک پروڈکٹ چیک میڈیکیٹڈ ڈاگ فوڈ کے نام سے فروخت کی جس کے اجزائے ترکیبی واضح تھے ۔ یہ دوا منہ کے راستے استعمال ہوتی تھی اور کُتیا (مادہ) میں ایسٹرس سائیکل کو روکنے اور ہیٹ میں آنے سے بچانے کے لیے استعمال ہوتی تھی ۔ جانوروں میں یہ 24 ماہ سے زائد عرصہ کے لیے استعمال کے لیے منظور شدہ نہیں ہے ۔ زیادہ تر ویٹرینیزینز (ماہر حیوانات) کی جانب سے یہ دوا تجویز کرتے ہوئے بہت احتیاط سے کام لیا جاتا ہے کیوں کہ طویل عرصہ تک استعمال کرنے سے کلائٹورس کے بڑھ جانا ، جارحانہ رویہ ، پیشاب میں تکلیف /مشکل پیش آنا اور جگر کو نقصان پہنچنا جیسے مضر اثرات سامنے آتے ہیں۔

مِبولیرون کی محدود دستیابی کی وجہ سے کھلاڑی حضرات کی جانب سے اسے ہمیشہ ایک پر اسرار چیز کے طور پر دیکھا گیا ہے ۔ وہ افراد جو اپ جان (جو بعد میں فارمیسیا اینڈاپ جان کے نام سے مشہور ہوئی ) کی پروڈکٹ سے متعلق واقفیت رکھتے تھے ، 2000 کی دہائی کی ابتداء میں مایوس دکھائی دیئے جب چیک (Cheque) پروڈکٹس تیار کنندہ کمپنی کی جانب سے باقاعدہ طور پر بند کردی گئیں۔ کمپنی جو کہ اب فائزر اینیمل ہیلتھ (Pfizer Animal Health) کے نام سے جانی جاتی ہے ، کی طرف سے اب مِبولیرون پر مشتمل کوئی دوا تیار نہیں کی جارہی حالانکہ کمپنی اس دوا کو فروخت کرنے کے حقو ق رکھتی ہے ۔ مِبولیرون امریکہ میں اب بھی دستیاب ہے لیکن یہ کسی لائسنس یافتہ

 ویٹرینیرین سے ملنے والے آرڈر پر نجی فارمیسی کی جانب سے مقامی سطح پر تیار کی جاتی ہے ۔ امریکی مارکیٹ سے فارمیسیا اینڈ اپ جاہن کی ادویات ختم ہونے کے ساتھ ہی مِبولیرون کی تجارتی سطح پر دستیابی اختتام پذیر ہوگئی ۔اب دنیا بھر میں انسانی یا حیوانی کوئی ایسی دوا دستیاب نہیں ہے جو مِبولیرون پر مشتمل ہو۔

کس طرح فراہم کی گئی تھی؟

مِبولیرون اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ تیار کی جاتی تھی تو منہ کے راستے استعمال ہونے والے محلول کی صورت میں دستیاب تھی ۔ اس میں پروپائلین گلائیکول موجود ہوتا ہے ۔ 55ملی لیٹر کی بوتل میں 100مائیکرو گرام سٹیرائیڈ موجود ہوتا ہے ۔

ساختی خصوصیات:۔

مِبولیرون نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ نینڈرولون سے مختلف ہے :۔ (1کاربن 17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے اور (2کاربن 7 (الفا) پر میتھائل گروپ کا اضافہ  اسے 5۔الفا ریڈکشن سے محفوظ رکھتا ہے اور اس کی اینڈروجینیسٹی میں اضافہ کرتا ہے ۔ 7,17۔ ڈائی میتھائلیٹڈ سٹیرائیڈز توڑ پھوڑ کے عمل اور سیرم میں موجود بائنڈنگ پروٹینز کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں جس ان سٹیرائیڈز کی جسم کے اندر سرگرمی میں کافی حد تک اضافہ ہوتا ہے ۔

(ایسٹروجینک ) مضر اثرات: ۔

مِبولیرون جسم کے اندر ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر تا ہے اوراس کے 7,17۔ڈائی میتھائل ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانے کی وجہ سے  اسے بہت زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے (7,17۔ڈائی میتھائل ایسٹراڈائیول ایک ایسٹروجن ہے جو جسم کے اندر بہت زیادہ فعال رہتا ہے )۔ علاج کے دوران گائینیکو میسٹیا (چھاتی کے بڑھ جانے ) جیسا مضر باعث تشویش ہوسکتا ہے خاص طور پر جب مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار استعمال کی جائے ۔

اس کے ساتھ ہی (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا ایک مسئلہ بن سکتا ہے اور پٹھوں کی بناوٹ میں بگاڑ کا سبب بن سکتا ہے کیوں کہ زیر جلد پانی جمع ہوجاتا ہے اور چربی کی مقدار میں اضافہ  ہوتا ہے ۔ طاقتور ایسٹروجینک مضر اثرات سے بچنے کے لیے تو نولواڈیکس (Nolvadex) جیسے اینٹی ایسٹروجن کا استعمال کرنا ضروری ہوسکتا ہے ۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ اریمیڈیکس (Anastrozole) کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک موثر دوا ہے ۔تاہم  ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا ایسٹروجن کی مقدار کو برقرار رکھنے والی دوا کے مقابلے میں مہنگی ثابت ہوسکتی ہے اور خون میں لپڈز کی مقدار  پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے ۔

یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ مِبولیرون جسم میں پروجِسٹِن کے طور پر  طاقتور سرگرمی کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ پروجسٹیرون سے متعلق مضر اثرات ایسٹروجن کے مضر اثرات سے مشابہت رکھتے ہیں جس میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار پر منفی فیڈبیک کو روکنے اور چربی کو ذخیرہ کرنے کی شرح میں اضافہ شامل ہیں ۔ پروجِسٹِنز  پستانوں کے ٹشوز کی  نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر کو بڑھانے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں ۔ یہاں ان دونوں ہارمونز

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

کے درمیان اس طرح کی گہری مشابہت دکھائی دیتی ہے ایسٹروجن لیول میں اضافے کے بغیر پروجِسٹنز کی مدد سے گائینیکو میسٹیا جیسا مضر اثر دیکھنے کو مِل سکتا ہے ۔ مِبولیرون کی وجہ سے ہونے والے گائینیکو میسٹیا  کو زائل کرنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جزو کو ختم کرتا ہے ، عموماً کافی ثابت ہوتا ہے ۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔

 اگرچہ یہ مرکب اینابولک سٹیرائیڈ ہے لیکن اس کے باوجود اینڈروجینک مضر اثرات پھر بھی ممکن ہیں ۔ ان میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کی نشونما کا ہونا شامل ہیں ۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں گنجے پَن کے عوامل میں بگاڑ کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔ وہ افراد جو اس سٹیرائیڈ کے اینڈروجینک اثرات سے متعلق حساسیت رکھتے ہیں وہ اوسط درجہ کے اینابولک سٹیرائیڈز جیساکہ ڈیکا۔ڈیورابولن(Deca-Durabolin) وغیرہ استعمال کرکے زیادہ پُرسکون محسوس کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو اضافی طور پر اینابولک/اینڈڑوجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے   ممکنہ مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے امکانات کے بارے میں بھی متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کا بھاری پن، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جِلد کی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ نوٹ فرمائیں 7۔ میتھائلیشن سٹیرائیڈ کو 5۔الفا ریڈکشن سے محفوظ رکھتی ہے ۔

2 مبولیرون کی اینڈروجینیسٹی فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے متاثر نہیں ہوتی۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

مِبولیرون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس دوا کو جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتا ہے اور منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس دوا کی بہت بڑی مقدار خون میں پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا سبب بن سکتے ہیں۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ بہت کم صورتوں میں مہلک صورت حال بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ  اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرنے کے ہر سائیکل کے دوران ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کی نگرانی کی جاسکے ۔ 

C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً 6تا8ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے  تاکہ جگر کو اضافی تناؤ سے بچا جاسکے ۔ لوگوں کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک کو منہ کے راستے استعمال کرنے پر  جگر کی شدید نوعیت کی پیچیدگیاں پیدا ہونے کے امکانات بہت کم ہیں تاہم اس سٹیرائیڈ کو ان سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے  خاص طور پر جب اسے زیادہ مقدار میں یا طویل عرصہ کے لیے استعمال کیا جائے ۔ نوٹ فرمائیں کہ  چیک ڈراپس (Cheque Drops) سے متعلق امریکہ کی طر ف سے تجویزی معلومات  میں مِبولیرون سے متعلق  صرف ایک تحقیق کا ذکر ہے جو انسانوں پر کی گئی اور یہ کہ تحقیق کو وقت سے پہلے ختم کردیا گیا جس کی وجہ جگر کا زہریلا پن پیدا ہونا تھا۔

جگر کے زہریلے پن کا سبب بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کے زہریلے پن کو ختم کرنے والے غذائی اجزا جیسا کہ لِوَر سٹیبِل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔

(نظام دوران خون پر ) مضر اثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ  (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار پر طاقتور منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلیمس کی قدرتی سٹیرائیڈز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر طاقتور اثرات مرتب کرتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات  کے مطابق منہ کے راستے  استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں  یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات (MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔

3

اگر خوراک میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔

استعمال (مردوں میں):۔

مِبولیرون کو انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیاگیا ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات موجود نہیں ہیں ۔  کھلاڑیوں کی طرف سے اسے بہت کم استعمال کیا جاتا ہے  کیوں کہ یہ جگر کے زہریلے پن کا باعث بنتا ہے ۔ اس کو استعمال کرنے کا دورانیہ 6 ہفتوں تک محدود تھا جس کے بعد 6تا 8ہفتوں تک اس کا استعمال ترک کردیا جاتا ہے ۔ جسمانی نشونما  کے لیے اس کی یومیہ خوراک 200تا 500مائیکرو گرام   کا استعمال عام ہے ۔ یہ مقدار پٹھوں کے حجم اور طاقت میں اضافہ کے لیے کافی ہے ۔ پروجیسٹیشنل اور ایسٹروجینک سرگرمی زیادہ ہونے کی وجہ سے مِبولیرون کا ایسے کھیلوں میں استعمال زیادہ اہمیت کا حامل نہیں ہے جن میں رفتار اور سخت جان ہونا ضروری ہو کیوں کہ یہ  جسم میں پانی کے ذخیرہ ہونے کا سبب بنتا ہے جو کہ غیر ضروری ہوتا ہے ۔

استعمال (عورتوں میں):۔

مِبولیرون کو انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیاگیا ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات موجود نہیں ہیں ۔ مِبولیرون کا عورتوں میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے  اضافہ کے لیے استعمال تجویز نہیں کیا جاتا جس کی وجہ اس کے سخت ہونے اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنا ہے ۔

دستیابی :۔

مِبولیرون امریکہ میں صرف جانوروں کی مقامی سطح پر تیار کی گئی دوا کے طور پر فروخت ہوتا ہے ۔دنیا بھر میں اس سٹیرائیڈپر مشتمل کوئی بھی پروڈکٹ تجارتی سطح پر دستیاب نہیں ہے ۔ مِبولیرون  خفیہ مارکیٹ میں خفیہ طور پر تیار کی جانے والی دوا کے طور پر اب بھی دستیاب ہے ۔

1 Lyster SC, et al. Acta Endocrin (Kbh) 43 (1963):399.

2 The biological activity of 7 alpha-methyl-19-nortestosterone is not amplified in male reproductive tract as is that of testosterone. Endocrinology. 1992 Jun;130(6):3677-83.

3 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al.