ڈائینا بولان® (نینڈرولون انڈیکینوایٹ)

تعارف:۔

نینڈرولون انڈیکینوایٹ اینابولک سٹیرائیڈ نینڈرولون کی انجکشن کی شکل میں دستیاب قسم ہے ۔ یہاں استعمال کیا گیا ایسٹر ڈیکینوایٹ کی نسبت ایک کاربن ایٹم زیادہ رکھتا ہے جس کی وجہ سے انجکشن کے مقام پر سٹیرائیڈ زیادہ وقت کے لیے ذخیرہ رہتا ہے۔ سٹیرائیڈ کو خون تک لے جانے والے جزو (کیرئیر)، مقدار، والیوم اور جسم میں اس کی حرکت پذیری پر مناسب توجہ دینے سے ممکنہ طور پر اس سٹیرائیڈ کو طویل دورانیہ کے لیے کام کرنے والا سٹیرائیڈ بنایا جاسکتا ہے جو بظاہر ٹیسٹوسٹیرون انڈیکینوایٹ (نبِیڈو) سے مماثلت رکھتا ہے۔  نینڈرولون انڈیکینوایٹ کے فعال رہنے کے دورانیہ کو طوالت دیے بغیر بھی اسے ہر ایک یا دو ہفتے بعد انجکشن کی شکل میں آرام سے استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے اس کے سست روی سے کام کرنے کی عکاسی ہوتی ہے ۔ اگرچہ یہ سٹیرائیڈ اب مزید دستیاب نہیں ہے  لیکن ایک وقت تھا جب کھلاڑیوں اور باڈی بلڈرز میں اس کی بہت زیادہ مانگ تھی جس کی وجہ اس کی طرف سے پٹھوں کے خالص حجم میں بتدریج اور مسلسل اضافہ کرنا اور کم سے کم ایسٹروجینک یا اینڈروجینک مضر اثرات کا ظاہر ہونا ہے ۔

پس منظر:۔

نینڈرولون انڈیکینوایٹ 1960کی دہائی میں متعارف ہوا اور پھر ڈائینابول کے تجارتی نام کے ساتھ (کرائنوس Chrinosکمپنی) کی طرف سے اٹلیاور (تھیرامیکس Theramexکمپنی) کی طرف سے فرانس میں فروخت کیا گیا جب کہ جرمنی میں یہ سائیکو بولان(Pschycobolan)کے نام سے تھیرامیکس کمپنی کی طرف سے فروخت کیا گیا ۔ کچھ سالوں بعد اٹلی میں تیار ہونے والی پروڈکٹ نئی کمپنی فارماسسٹر کے لیبل کے تحت فروخت ہونے لگی لیکن تجارتی نام وہی (ڈائینابولان) برقرار رہا۔ ڈائینا بولان عمومی طور پر درج ذیل صورتوں میں استعمال کے لیے تجویز کیا جاتا تھا: ناقص غذائیت کا شکار افراد، کیٹابولک (توڑ پھوڑ کی حالت) یا کسی بڑے آپریشن (سرجری) سے صحت یابی کے دوران۔ علاوہ ازیں اسے ہڈیوں کے عارضہ اسٹیو پوروسس (ہڈیوں کا نرم پڑجانا اور کمزور ہونا) بشمول اینڈروجن سے حساسیت رکھنے والے افراد جیسا کہ خواتین اور بزرگ افراد کا علاج وغیرہ شامل ہے ۔ نینڈرولون انڈیکینوایٹ کافی حد تک محفوظ دوا کے طور پر سامنے آئی لیکن اس کے باوجود اس پر مشتمل تین پروڈکٹس ادویات کی مارکیٹ میں اپنے آپ کو برقرار نہیں رکھ سکی ہیں۔ جرمنی کی سائیکوبولان (Psychobolan)اور اٹلی میں فارماسسٹر کی جانب سے تیار کی جانے والی ڈائینابولان کی سال پہلے تیار ہونا بند ہوگئی اور پھر اس کے بعد 1990 کی دہائی کے اختتام پذیر ہونے سے پہلے Thallyکمپنی جو کہ فرانس میں ہے ، کی جانب سے تیار ہونے والا ڈائینابولان بند ہوگیا۔ فی الوقت یہ نینڈرلون کی نایاب اقسام میں سے ایک ہے ۔ اب اس کی صرف ایک پروڈکٹ ہے جو ایک رجسٹرڈ کمپنی (ایشیا فارما) کی جانب سے تیار کی جارہی ہے ۔

کس طرح فراہم کی جاتی ہے ؟

نینڈرولون ڈیکینوایٹ اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے۔ جب یہ تیار کی جارہی تھی تو اس میں سٹیرائیڈ

  کی مقدار 80.5ملی گرام فی ملی لیٹر تھی جو تیل میں حل شدہ تھی اور ایک ملی لیٹر کے ایمپیول میں دستیاب ہوتی تھی۔ہر ایمپیول 50ملی گرام نینڈرولون بیس فراہم کرتا تھا۔

ساختی خصوصیات:۔

نینڈرلون انڈیکینو ایٹ نینڈرولون کی ایک ترمیم شدہ شکل ہے جس میں 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (انڈیکانوئک ایسڈ) کو شامل کیا گیا ہے۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔ پٹھوں میں گہرا انجکشن لگانے کے 24تا48گھنٹوں بعد تک نینڈرلون سِپیونیٹ نینڈرولون کے اخراج میں بہت زیادہ اضافہ کرتا ہے اور دو ہفتوں تک ہارمون کے اخراج کو برقرار رکھتا ہے۔ نینڈرولون انڈیکینوایٹ کو ڈیزائن کرنے کا مقصد انجکشن لگنے 3تا4ہفتے بعد تک نینڈرولون کے بتدریج اخراج کو جاری رکھا جاسکے /جسم کو فراہم کیا جاسکے۔

(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔

نینڈرولون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے کم رغبت رکھتا ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت اس کی ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کی رغبت صرف 20فیصد ہے ۔ 1اس کی وجہ یہ ہے کہ اگرچہ جگر نینڈرولون کو ایسٹراڈائیول میں تبدیل کرسکتا ہے لیکن سٹیرائیڈ کی ایروماٹائزیشن کے لیے دیگر فعال مقامات جیسا کہ ایڈی پوز ٹشوز (چربی کے ٹشوز) وغیرہ میں نینڈرولون کی ایروماٹائزیشن کے بہت کم امکانات ہوتے ہیں۔ 2 اس کے نتیجے میں ایسٹروجن سے متعلق مضر اثرات ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں بہت کم ہوتے ہیں۔ تاہم اس سٹیرائیڈ کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں ایسٹروجن سے متعلقہ مضراثرات سامنے آنے کے امکانات پھر بھی ہوتے ہیں اور یہ خلیات میں پانی جمع ہونے ، چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھ جانے کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں۔اگر ایسٹروجینک مضر اثرات سامنے آتے ہیں تو کلومیفِن سٹریٹ یا ٹیماکسی فِن سٹریٹ جیسے اینٹی ایسٹروجن کا استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ اریمیڈیکس (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کے عمل کو روک کر اس کوزیادہ موثر انداز میں کنٹرول کرتی ہیں۔ تاہم یہ ادویات اینٹی ایسٹروجن کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہوسکتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ خون میں لپڈز کی مقدار پر بھی منفی انداز میں اثر انداز ہوتی ہیں۔ 

یہ امر نہایت دلچسپ ہے کہ نینڈرولون جسم میں پروجسٹِن کے طور پر بھی کچھ سرگرمی دکھاتا ہے ۔

3

اگرچہ پروجسٹیرون C-19سٹیرائیڈ ہے لیکن 19۔نارپروجسٹیرون کی طرح اس سے بھی C-19 گروپ ختم کرنے سے ایک ایسا ہارمون وجود میں آتا ہے جو اپنے متعلقہ ریسپٹر سے جڑنے کے لیے بہت زیادہ رغبت رکھتا ہے ۔ 

  اس مشترکہ خصوصیت کی بنا پر بہت سے 19۔ نا ر اینابولک سٹیرائیڈز پروجیسٹیرون ریسپٹرز کے لیے کچھ رغبت رکھتے دکھائی دیتے ہیں۔4 پروجیسٹیرون کے مضر اثرات ٹیسٹوسٹیرون کے مضر اثرات جیسے ہی ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر منفی فیڈ بیک اور چربی ذخیرہ ہونے کی شرح میں تیزی شامل ہیں۔ پروجسٹِنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور  یکجائیت نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ ایسٹروجن لیول کے زیادہ نہ ہونے کے باوجود پروجسٹِنز کی مدد سے گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھنا) دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جُزو کو روکتا ہے ،کا استعمال اکثر اوقات نینڈرولون کی وجہ سے ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔نینڈرولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی پٹھوں کی نشونما کرنے کی سرگرمیاں اس کی اینڈروجینک سرگرمی کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون جیسے طاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی نسبت کم ہوتے ہیں ۔ یہ بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ نینڈرولون چونکہ معمولی درجہ کا اینڈروجینک ہارمون ہے اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو روکتا ہے اس لیے یہ مردوں میں ممکنہ طور پر جنسی خواہش میں مداخلت کرسکتا ہے  خاص طور پر اس صورت میں جب اسے کسی دوسرے اینڈروجن کے ساتھ اشتراک کے بغیر استعمال کیا جائے ۔

نوٹ فرمائیں کہ اینڈروجن ریسپٹرز سے متعلق حساسیت رکھنےوالے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ وغیرہ میں نینڈرولون کی اینڈروجینیسٹی اس کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے سے کم ہوجاتی ہے ۔  

5 6 نینڈرولون کی اس توڑ پھوڑ (میٹابولزم) کا ذمہ دار 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کا استعمال مخصوص مقامات پر نینڈرولون کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے کے عمل کو میں مداخلت کرے گا اور اس طرح اینڈروجینک مضراثرات پیدا ہوں گے۔ اگر کم اینڈروجینک سرگرمی درکار ہو تو ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کو نینڈرولون کے ساتھ استعمال سے اجتناب کیا جائے۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

نینڈرولون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور جگر کے زہریلے پن کا باعث نہیں بنتا۔ جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں۔

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی  مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔تحقیقات جن میں 600ملی گرام نینڈرولون ڈیکینوایٹ فی ہفتہ کے حساب سے 10ہفتوں کے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول لیول میں 26فیصد کمی دیکھنے میں آئی تھی۔7

یہ کمی ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کے استعمال سے واقع ہونے والی کمی کے نتیجے میں زیادہ ہوتی ہے اور اس سے پہلے کی جانے والی

  تحقیقات کو سچ ثابت کرتی ہے جن میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے HDL/LDLکولیسٹرول نسبت پر منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کی نسبت قدرے زیادہ طاقتور ہیں۔ 8

تاہم انجکشن کی شکل میں دستیاب نینڈرولون کے سیرم لپڈز پر اثرات C-17الفا الکائلیٹڈ مرکبات کی نسبت کم ہونے چاہیئں۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

 مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ تحقیقات جن میں نینڈرولون ڈیکینوایٹ100ملی گرام فی ہفتہ کے حساب سے 6ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں سیرم میں ٹیسٹوسٹیرون لیول میں تقریباً57فیصد کمی دیکھنے میں آئی ۔ 300ملی گرام فی ہفتہ استعمال کرنے پر یہ کمی 70فیصد تک پہنچ گئی۔

9 قیاس یہی کیا جاتا ہے کہ نینڈرولون کی پروجیسٹیشنل سرگرمی دوران علاج قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور یہ کمی واضح طور پردیکھنے کو ملتی ہے باوجو د اس کے کہ یہ ہارمون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے زیادہ رغبت نہیں رکھتا۔10 ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 2تا6ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں

استعمال (مردوں میں):۔

طب میں نینڈرولون انڈیکینوایٹ کی خوراک 1ایک ایمپیول ہر 1تا2ہفتے بعد تھی۔ 6ہفتوں پرمشتمل دورانیہ میں کل 3تا6ایمپیولز استعمال کیے جاتے تھے ۔ جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی مقدار 3تا4ایمپیولز (241.5تا322ملی گرام ) فی ہفتہ زیادہ عام ہے جسے 8تا12ہفتوں پر مشتمل سائیکل کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ مقدار استعمال کنندگان میں پٹھوں کے خالص حجم اور طاقت میں واضح اضافہ کے لیے کافی ہے جس دوران ایسٹروجینک اور اینڈروجینک سرگرمی بھی کم سے کم سطح پرہونی چاہیئے۔ زیادہ مقدار (400تا600ملی گرام ) استعمال کرنے پر طاقتور اینابولک اثرات دیکھنے کو ملیں گے لیکن چونکہ اس سٹیرائیڈ کی فی ملی لیٹر مقدار  کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کی زیادہ مقدار استعمال کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ اس کی بجائے ، زیادہ اثر کے لیے اس کو دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا گیا ۔ اس کی خصوصیات کو دیکھا جائے تو یہ پٹھوں کے حجم میں اضافہ اور پٹھوں کی بناوٹ جیسے مراحل دونوں میں یکساں طور پر موزوں اور اس طرح کے سائیکلز میں ڈیکا۔ڈیورابولن کی جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

استعمال (خواتین میں):۔

طب میں نینڈرولون انڈیکینوایٹ کی خوراک 1ایک ایمپیول ہر 1تا2ہفتے بعد تھی۔ 6ہفتوں پرمشتمل دورانیہ میں کل 3تا6ایمپیولز استعمال کیے جاتے تھے ۔ جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی مقدارایک ایمپیول (80.5ملی گرام ) ہر10دن بعد استعمال کرنا زیادہ  عام ہے جسے 4تا6ہفتوں پر مشتمل

سائیکل کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ اگرچہ یہ قدرے اینڈروجینک ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے خواتین میں مردانہ خصوصیات جیسے مضراثرات سامنے آسکتے ہیں۔ اگر یہ مضر اثرات تشویش کا باعث بنتے ہیں تو ان کو مستقل طور پر ظاہر ہونے سے روکنے کے لیے ضروری ہے کہ اس سٹیرائیڈ کا استعمال فوری طور پر ترک کردیں۔ ایک معقول عرصہ تک یہ استعمال ترک رکھنے کے بعد، مختصر دورانیہ کے لیے فعال رہنے والے نینڈرولون ڈِیورابولِن کا استعمال ایک زیادہ محفوظ انتخاب ہوسکتا ہے ۔ یہ دوا صرف چند دنوں کے لیے فعال رہتی ہے اور اس طرح جسم سے اس کے اخراج کے دورانیہ میں کافی کمی آتی ہے ۔

دستیابی :۔

ایشیا فارما نینڈرولون ڈیکینوایٹ کی ایک پروڈکٹ ڈائنابولک تیار کرتی ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 200ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے اور یہ 10ملی لیٹر وائل کی شکل میں آتی ہے ۔

1 Biosynthesis of Estrogens, Gual C, Morato T, Hayano M, Gut M and Dorfman R. Endocrinology 71 (1962):920-25.

2 Aromatization of androstenedione and 19-nortestosterone in human placental, liver and adipose tissues (abstract). Nippon Naibunpi Gakkai Zasshi 62:18-25,1986.

3 Competitive progesterone antagonists: receptor binding and biologic activity of testosterone and 19-nortestosterone derivatives. Reel JR, Humphrey RR, Shih YH, Windsor BL, Sakowski R, Creger PL, Edgren RA. Fertil Steril 1979 May;31(5):552-61.

4 Studies of the biological activity of certain 19-nor steroids in female animals. Pincus G, Chang M, Zarrow M, Hafez E, Merrill A. December 1956.

5 Different Pattern of Metabolism Determine the Relative Anabolic Activity of 19-Norandrogens. J Steroid Biochem Mol Bio 53:255-7,1995.

6 Relative binding affinities of testosterone, 19-nortestosterone and their 5-alpha reduced derivatives to the androgen receptor and to other androgen-bidning proteins: A suggested role of 5alpha-reductive steroid metabolism in the dissociation of “myotropic” and “androgenic” activities of 19-nortestosterone. Toth M, Zakar T. J Steroid Biochem 17 (1982):65360.

7 Metabolic effects of nandrolone decanoate and resistance training in men with HIV. Sattler FR, Schroeder ET, Dube MP, Jaque SV, Martinez C, Blanche PJ, Azen S, Krauss RM. Am J Physiol Endocrinol Metab. 2002 Dec;283(6):E1214-22. Epub 2002 Aug 27.

8 Lipemic and lipoproteinemic effects of natural and synthetic androgens in humans. Crist DM, Peake GT, Stackpole PJ. Clin Exp Pharmacol Physiol 1986 Jul;13(7):513-8.

9 The administration of pharmacological doses of testosterone or 19nortestosterone to normal men is not associated with increased insulin secretion or impaired glucose tolerance. Karl E. Friedl et al. J Clin Endocrinol Metab 68:971, 1989.

10 Influence of nandrolonedecanoate on the pituitary-gonadal axis in males. Bijlsma J, Duursma S, Thijssen J, Huber O. Acta Endocrinol 101 (1982):108-12.