ڈائینابول® (نینڈرولون سِپیونیٹ)
تعارف:۔
نینڈرولون سِپیونیٹ اینابولک سٹیرائیڈ نینڈرولون کی انجکشن کی شکل میں دستیاب قسم ہے ۔ یہ ایسٹر ہارمون کا اخراج اس طرز پر کرتا ہے جو ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کی صورت میں دیکھنے کو ملتی ہے جس میں ہارمون کی خون میں زیادہ سے زیادہ مقدار اس کے استعمال کے 24تا48گھنٹوں بعد دیکھنے کو ملتی ہے ۔ ان دونوں ادویات کے درمیان بنیادی فرق وہ رفتار ہے جس کے ساتھ نینڈرولون کا خون میں اخراج ہوتا ہے ۔ موجودہ صورت حال میں فعال ہارمون نینڈرولون ہے جو اوسط درجہ کی اینابولک طاقت کا حامل سٹیرائیڈ ہے جو معمولی درجہ کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کا حامل ہے۔ مجموعی طور پر یہ پروڈکٹ ڈیکا ۔ڈِیورابولِن (نینڈرولون ڈیکینوایٹ) سے مشابہت رکھتی ہے اور پٹھوں کے خالص حجم اور طاقت میں قابل قدر اضافہ کا سبب بنتی ہے اور مضر اثرات کم درجہ کے ہوتے ہیں۔ ان دونوں میں ایک فرق یہ ہے کہ کچھ استعمال کنندگان میں ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ تیز رفتاری سے عمل کرنے والے مرکب کے طور سامنے آسکتا ہے ۔ بصورت دیگر ان دونوں مرکبات میں کوئی قابل قدر فرق نہیں ہے اور نینڈرولون سِپیونیٹ کو کسی بھی سائیکل میں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کی جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
پس منظر:۔
نینڈرلون سِپیونیٹ سب سے 1960کی دہائی میں متعارف کرایا گیا ۔ مختصر عرصہ کے لیے یہ انسانی دوا کے طور پر فروخت کیا جاتا رہا اور اس کے تجارتی ناموں میں انیبو (Anabo)، ڈیپو۔نارٹیسٹونیٹ(Depo-Nortestonate)، نارٹیسٹریونیٹ(Nortestrionate) اور سٹرکو کرینولو (Stercocrinolo)شامل تھے۔ تاہم یہ پروڈکٹس وجود برقرار نہ رکھ سکیں اور حالیہ سالوں میں نینڈرولون سپیونیٹ صرف جانوروں کی دوا کے طور پر دستیاب بنایا گیا ہے ۔ سب سے زیادہ واضح انداز میں یہ کمپنی جیوراکس (Jurox)جو کہ آسٹریلیا میں واقع ہے ، کی طرف سے سامنے آیا جہاں اس پر مشتمل ایک پروڈکٹ ڈائینابول50 مشتہر کی گئی اور اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 50ملی گرام فی ملی لیٹر تھی ۔ جیوراکس (Jurox)کمپنی نے نینڈرولون سِپیونیٹ کو اینابولک سٹیرائیڈز کے ایک آمیزہ میں بھی شامل کیا جس کا نام نینڈرابولِن تھا۔ تاہم 2001میں ان دونوں پروڈکٹ اس وقت بند ہوگئیں جب کمپنی نے اپنی سٹیرائیڈ مصنوعات کی پیداوار کم کردی ۔ یہ اقدام مبینہ طور پر میڈیا میں ہونے والی اس تنقید کے بعد اٹھایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ آسٹریلیا میں تیار ہونے والی جانوروں کی ادویات کی بہت بڑی مقدار میکسیکو کو بر آمد کی جاتی ہے جو کہ امریکہ میں خفیہ مارکیٹ میں (ان ادویات ) کا بہت بڑا فراہم کنندہ ہے ۔
جیوراکس کمپنی کی طرف سے بند کی گئیں پروڈکٹس (کی تیاری کے حقوق) جلد ہی آسٹریلیا کے ایک گروپ SYDکو منتقل کردیے گئے تاکہ ان ادویات کی تجارتی سطح پر تیار ی کے مکمل خاتمے سے بچاؤ کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس کے نتیجے میں یہ ادویات 2002میں دوبارہ متعارف کرائی گئیں جن کے نام بالترتیب اینابولک ڈی این اور اینابولک این اے تھے ۔ نئےناموں میں سابقہ کمپنی کے ناموں کا واضح حوالہ نہیں دیا گیا تھا جس کا مقصد ان پروڈکٹس کی اپنی ایک الگ پہچان قائم کرنا تھا۔ SYD گروپ نے اینابولک ڈی این پروڈکٹ جس میں سٹیرائیڈ زیادہ مقدار میں موجود تھا ، کو براہ راست میکسیکو کی جانوروں کی ادویات مارکیٹ میں متعارف کرایا لیکن اس کے بعد سے یہ پروڈکٹ بند کردی
گئی تھی ۔ اس بار پروڈکٹ بند ہونے کی وجہ امریکہ کی طرف سے کمپنی پر DEA(Drug Enforcement Administration) کے الزامات تھے جن میں کہا گیا کہ کمپنی میکسیکو سے سٹیرائیڈز کو امریکہ برآمد کرنے کا منصوبہ بنارہی تھی۔ اینابولک ڈی این اور اینابولک این اے آج بھی آسٹریلیا میں جانوروں کی ادویات کی مارکیٹ میں دستیاب ہیں تاہم سخت نگرانی کی وجہ سے اب اس کے غلط استعمال کے امکانات محدود ہیں۔
کس طرح فراہم کی جاتی ہے؟
نینڈرولون سِپیونیٹ آسٹریلیا میں جانوروں کی ادویات کی مارکیٹ میں دستیاب ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 50ملی گرام فی ملی لیٹر کےحساب سے موجود ہوتی ہے جو تیل میں حل شدہ ہوتاہے ۔ 10ملی لیٹر کی وائل میں دستیاب ہوتی ہے ۔
ساختی خصوصیات:۔
نینڈرلون سِپیونیٹ نینڈرولون کی ایک ترمیم شدہ شکل ہے جس میں 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (سائیکلوپینٹائل پروپیونک ایسڈ) کو شامل کیا گیا ہے ۔ ۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔ پٹھوں میں گہرا انجکشن لگانے کے 24تا48گھنٹوں بعد تک نینڈرلون سِپیونیٹ نینڈرولون کے اخراج میں بہت زیادہ اضافہ کرتا ہے اور دو ہفتوں تک ہارمون کے اخراج کو برقرار رکھتا ہے۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
نینڈرولون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے کم رغبت رکھتا ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت اس کی ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کی رغبت صرف 20فیصد ہے ۔ 1اس کی وجہ یہ ہے کہ اگرچہ جگر نینڈرولون کو ایسٹراڈائیول میں تبدیل کرسکتا ہے لیکن سٹیرائیڈ کی ایروماٹائزیشن کے لیے دیگر فعال مقامات جیسا کہ ایڈی پوز ٹشوز (چربی کے ٹشوز) وغیرہ میں نینڈرولون کی ایروماٹائزیشن کے بہت کم امکانات ہوتے ہیں۔ 2 اس کے نتیجے میں ایسٹروجن سے متعلق مضر اثرات ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں بہت کم ہوتے ہیں۔ تاہم اس سٹیرائیڈ کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں ایسٹروجن سے متعلقہ مضراثرات سامنے آنے کے امکانات پھر بھی ہوتے ہیں اور یہ خلیات میں پانی جمع ہونے ، چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھ جانے کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں۔اگر ایسٹروجینک مضر اثرات سامنے آتے ہیں تو کلومیفِن سٹریٹ یا ٹیماکسی فِن سٹریٹ جیسے اینٹی ایسٹروجن کا استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ اریمیڈیکس (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کے عمل کو روک کر زیادہ موثر انداز میں کنٹرول کرتی ہے۔ تاہم یہ ادویات اینٹی ایسٹروجن کے مقابلے میں زیادہ مہنگی
ہوسکتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ خون میں لپڈز کی مقدار پر بھی منفی انداز میں اثر انداز ہوتی ہیں۔
یہ امر نہایت دلچسپ ہے کہ نینڈرولون جسم میں پروجسٹِن کے طور پر بھی کچھ سرگرمی دکھاتا ہے ۔ 3 اگرچہ پروجسٹیرون C-19سٹیرائیڈ ہے لیکن 19۔نارپروجسٹیرون کی طرح اس سے بھی C-19 گروپ ختم کرنے سے ایک ایسا ہارمون وجود میں آتا ہے جو اپنے متعلقہ ریسپٹر سے جڑنے کے لیے بہت زیادہ رغبت رکھتا ہے ۔ اس مشترکہ خصوصیت کی بنا پر بہت 19۔ نا ر اینابولک سٹیرائیڈز پروجیسٹیرون ریسپٹرز کے لیے کچھ رغبت رکھتے دکھائی دیتے ہیں۔
4 پروجیسٹیرون کے مضر اثرات ٹیسٹوسٹیرون کے مضر اثرات جیسے ہی ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر منفی فیڈ بیک اور چربی ذخیرہ کرنے کی شرح میں تیزی شامل ہیں۔ پروجسٹِنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور یکجائیت نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ ایسٹروجن لیول کے زیادہ نہ ہونے کے باوجود پروجسٹِنز کی مدد سے گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھنا) دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جُزو کو روکتا ہے کا استعمال اکثر اوقات پروجیسٹیشنل اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔نینڈرولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی پٹھوں کی نشونما کرنے کی سرگرمیاں اس کی اینڈروجینک سرگرمی کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون جیسے طاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی نسبت کم ہوتے ہیں ۔ یہ بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ نینڈرولون چونکہ معمولی درجہ کا اینڈروجینک ہارمون ہے اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو روکتا ہے اس لیے یہ مردوں میں ممکنہ طور پر جنسی خواہش میں مداخلت کرسکتا ہے خاص طور پر اس صورت میں جب اسے کسی دوسرے اینڈروجن کے ساتھ اشتراک کے بغیر استعمال کیا جائے ۔
نوٹ فرمائیں کہ اینڈروجن ریسپٹرز سے متعلق حساسیت رکھنےوالے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ وغیرہ میں نینڈرولون کی اینڈروجینیسٹی اس کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے سے کم ہوجاتی ہے ۔
5 6 نینڈرولون کی اس توڑ پھوڑ (میٹابولزم) کا ذمہ دار 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کا استعمال مخصوص مقامات پر نینڈرولون کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے کے عمل کو میں مداخلت کرے گا اور اس طرح اینڈروجینک مضراثرات پیدا ہوں گے۔ اگر کم اینڈروجینک سرگرمی درکار ہو تو ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کو نینڈرولون کے ساتھ استعمال سے اجتناب کیا جائے۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
نینڈرولون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور جگر کے زہریلے پن کا باعث نہیں بنتا۔ جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں۔
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر
اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔تحقیقات جن میں 600ملی گرام نینڈرولون ڈیکینوایٹ فی ہفتہ کے حساب سے 10ہفتوں کے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول لیول میں 26فیصد کمی دیکھنے میں آئی تھی۔7
یہ کمی ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کے استعمال سے واقع ہونے والی کمی کے نتیجے میں زیادہ ہوتی ہے اور اس سے پہلے کی جانے والی تحقیقات کو سچ ثابت کرتی ہے جن میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے HDL/LDLکولیسٹرول نسبت پر منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کی نسبت قدرے زیادہ طاقتور ہیں۔ 8 تاہم انجکشن کی شکل میں دستیاب نینڈرولون کے سیرم لپڈز پر اثرات C-17الفا الکائلیٹڈ مرکبات کی نسبت کم ہونے چاہیئں۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ تحقیقات جن میں نینڈرولون ڈیکینوایٹ100ملی گرام فی ہفتہ کے حساب سے 6ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں سیرم میں ٹیسٹوسٹیرون لیول میں تقریباً57فیصد کمی دیکھنے میں آئی ۔ 300ملی گرام فی ہفتہ استعمال کرنے پر یہ کمی 70فیصد تک پہنچ گئی۔
9 قیاس یہی کیا جاتا ہے کہ نینڈرولون کی پروجیسٹیشنل سرگرمی دوران علاج قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور یہ کمی واضح طور پردیکھنے کو ملتی ہے باوجو د اس کے کہ یہ ہارمون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے زیادہ رغبت نہیں رکھتا۔10 ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 2تا6ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں
استعمال (مردوں میں):۔
جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی عمومی خوراک کی حد 200تا400ملی گرام فی ہفتہ ہے جو 8تا12ہفتوں تک استعمال کی جاتی ہے ۔ یہ مقدار زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ اور طاقت کے لیے کافی ہوتی ہے اور اس دوران اینابولک اور اینڈروجینک مضر اثرات کم سے کم دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اگرچہ اس کی زیادہ مقدار (400تا600ملی گرام ) استعمال کرنے سے طاقتور اینابولک اثرات پیدا ہوسکتے ہیں لیکن چونکہ یہ سٹیرائیڈ بہت مقدار (50ملی گرام فی ملی لیٹر) کے حساب سے دستیاب ہے اس لیے 400ملی گرام سے زیادہ خوراک نہیں لی جاتی۔ اس کی بجائے اسے کسی دوسرے اینڈروجن جیسا کہ انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے جس سے نینڈرولون کی کم اینڈروجینیسٹی کو بھی زائل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ بعض اوقات واضح اینڈروجینک خصوصیات کے حامل اور منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈ جیسا کہ میتھینڈروسٹینولون یا آکسی میتھولون کو بھی استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ کچھ حد تک جگر کے زہریلے پن کا باعث بنتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ سیرم میں لپڈز پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
استعمال (خواتین میں ):۔
جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی عمومی خوراک کی حد 50ملی گرام فی ہفتہ ہے ۔اگرچہ یہ قدرے اینڈروجینک ہے لیکن عورتوں کی طرف سے اس کے استعمال کے دوران بعض اوقات مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سامنے آسکتے ہیں۔ اگر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات تشویش کا باعث ہوں تو ان کو مستقل طور پر سامنے آنے سے روکنے کےلیے نینڈرولون سِپیونیٹ کا استعمال فوری طور پر ترک کردیا جانا چاہیے۔ ایک معقول عرصہ تک استعمال ترک کرنے کے بعد مختصر دورانیہ کے لیے فعال رہنے والے نینڈرولون ڈِیورابولِن کا استعمال محفوظ آپشن سمجھا جاسکتا ہے۔ یہ دوا صرف چند دن کے لیے فعال رہتی ہے اور جسم سے اس کے اخراج کا دورانیہ کافی کم ہوجاتا ہے ۔
دستیابی:۔
نینڈرولون سِپیونیٹ کی واحد پروڈکٹ جو خالص حالت میں دستیاب ہے وہ اینا بولک ڈی این (Anabolic DN) ہے جوآسٹریلیا میں تیار کی جاتی ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 50ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے۔ یہ 10ملی لیٹر کی وائل میں آتی ہے جو نارنجی رنگ کی ٹیوب میں موجود ہوتی ہے ۔
1 Biosynthesis of Estrogens, Gual C, Morato T, Hayano M, Gut M and Dorfman R. Endocrinology 71 (1962):920-25.
2 Aromatization of androstenedione and 19-nortestosterone in human placental, liver and adipose tissues (abstract). Nippon Naibunpi Gakkai Zasshi 62:18-25,1986.
3 Competitive progesterone antagonists: receptor binding and biologic activity of testosterone and 19-nortestosterone derivatives. Reel JR. Humphrey RR, Shih YH, Windsor BL, Sakowski R, Creger PL, Edgren RA. Fertil Steril 1979 May;31(5):552-61.
4 Studies of the biological activity of certain 19-nor steroids in female animals. Pincus G, Chang M, Zarrow M, Hafez E, Merrill A. December 1956.
5 Different Pattern of Metabolism Determine the Relative Anabolic Activity of 19-Norandrogens. J Steroid Biochem Mol Bio 53:255-7,1995.
6 Relative binding affinities of testosterone, 19-nortestosterone and their 5-alpha reduced derivatives to the androgen receptor and to other androgen-bidning proteins: A suggested role of 5alpha-reductive steroid metabolism in the dissociation of “myotropic” and “androgenic” activities of 19-nortestosterone. Toth M, Zakar T. J Steroid Biochem 17 (1982):65360.
7 Metabolic effects of nandrolone decanoate and resistance training in men with HIV. Sattler FR, Schroeder ET, Dube MP, Jaque SV, Martinez C, Blanche PJ, Azen S, Krauss RM. Am J Physiol Endocrinol Metab. 2002 Dec;283(6):E1214-22. Epub 2002 Aug 27.
8 Lipemic and lipoproteinemic effects of natural and synthetic androgens in humans. Crist DM, Peake GT, Stackpole PJ. Clin Exp Pharmacol Physiol 1986 Jul;13(7):513-8.
9 The administration of pharmacological doses of testosterone or 19nortestosterone to normal men is not associated with increased insulin secretion or impaired glucose tolerance. Karl E. Friedl et al. J Clin Endocrinol Metab 68:971, 1989.
10 Influence of nandrolonedecanoate on the pituitary-gonadal axis in males. Bijlsma J., Duursma S, Thijssen J, Huber O. Acta Endocrinol 101 (1982):108-12.