ڈائیناڈرول (نینڈرولون آمیزہ)

وضاحت/تفصیل:۔

ڈائیناڈرول انجکشن کی شکل میں دستیاب اینابولک سٹیرائیڈ ہے  جو نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ اور نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے آمیزہ پر مشتمل ہے ۔ یہ دونوں سٹیرائیڈز بالترتیب 40ملی گرام فی ملی لیٹر اور 60ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتےہیں۔ سست روی اور تیز رفتار ی کے ساتھ کام کرنے والے ایسٹرز کے اشتراک کی حامل ہونے کی وجہ سے یہ پروڈکٹ سسٹانون یا ٹیسٹوویران کے ہم پلہ نینڈرولون کے طور پر تیار کی گئی تھی۔ چونکہ انجکشن لگانے کے بعد نینڈرولون ڈیکینوایٹ 24سے 48 گھنٹوں کے اندر خون میں بلحاظ مقدار عروج پر پہنچ جاتا ہے تاہم سسٹانون اور ٹیسٹوویران کی طرح اس کے ذریعے بھی ہارمون کے مستقل اخراج میں کامیابی حاصل نہیں ہوپاتی ۔ اس کی بجائے ڈائیناڈرول کو ڈیکا۔ڈیورابولن کی ایک شکل کے طور پر دیکھا جائے گا جسے انجکشن کی شکل میں استعمال کرنے کے بعد مختصر دورانیہ کے لیے نینڈرولون کی مقدار عروج پر پہنچ جاتی ہے جس کی وجہ سے اسے ہفتہ میں ایک بار استعمال کرنے کی بجائے دو بار بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انجکشن کی شکل میں دستیاب تمام نیندرولون پروڈکٹس کی طرح یہ پروڈکٹ بھی کھلاڑیوں اور باڈی بلڈرز کی طرف سے ترجیح دی جاتی ہے جس کی وجہ اس کی طرف سے پٹھوں کے خالص حجم میں اوسط درجہ کا اضافہ اور کم ایسٹروجینک یا اینڈروجینک مضر اثرات ہیں۔

پس منظر:۔

ڈائیناڈرول فلپائن میں زیلاکس فارما کمپنی کی طرف سے تیار کیا جاتا ہے۔ زیلاکس ادویات سازی کی ایک لائسنس یافتہ کمپنی ہے تاہم اس کی طرف سے تیار کی جانے والی زیادہ تر سٹیرائیڈ پروڈکٹس برآمد کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔ ڈائیناڈرول کی پیکنگ پر بیان کیے گئے اس کے استعمالات میں اے پلاسٹک انیمیا (عارضہ جس میں جسم خون کے سرخ خلیات کو ضروری مقدار میں تیار نہیں کرپاتا)، خلیات کے زہریلے پن کا سبب بننے والی ادویات کی وجہ سے ہونے والے انیمیا یا گردوں کے دائمی عارضہ کی وجہ سے ہونے والے انیمیا(خون کی کمی ) کے علاج کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ ڈیکا۔ ڈیورابولِن بھی انیمیا کے مریضوں کے علاج میں استعمال ہونے کے لیے منظور شدہ ہے ، ڈائینا ڈرول کو ایک سستے اور  (اگرچہ بہترین نہیں) لیکن قابل قبول متبادل کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے ۔ اب بھی یہی قیاس کیا جاتا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت ہونے والی سٹیرائیڈ ادویات کی اکثریت عموماً امریکہ اور یورپ میں کھلاڑیوں اور باڈی بلڈر حضرات کی جانب سے غلط استعمال کی جاتی ہے اس لیے اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے ڈائیناڈرول کس حد تک قانونی طریقےسے استعمال ہوتا ہے۔ ڈائیناڈرول امرکہ میں بعض اوقات سمگل کیا جاتا ہے تاہم یہ زیادہ تر ان یورپی مارکیٹوں میں فراہم کیا جاتا ہے جہاں ان کی نگرانی زیادہ سخت طریقے سے نہیں کی جاتی۔

کس طرح فراہم کی جاتی ہے؟

ڈائیناڈرول فلپائن میں زیلاکس فار ما کمپنی کی جانب سے تیار کی جاتی ہے ۔ یہ تیل میں حل شدہ حالت میں آتا ہے جس

میں سٹیرائیڈ کی مقدار 100ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتی ہے اور یہ 2ملی لیٹر کی وائل میں دستیاب بنایا جاتا ہے۔

ساختی خصوصیات:۔

ڈائیناڈرول دو نینڈرولون مرکبات پر مشتمل ہوتا ہے جن میں 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر کارباکسلک ایسڈ ایسٹرز (پروپیونک فینائل ایسٹر اور ڈیکانوئک ایسڈ) شامل کرکے ترمیم کی گئی ۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں ۔

(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔

نینڈرولون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے کم رغبت رکھتا ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت اس کی ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کی رغبت صرف 20فیصد ہے ۔ 1اس کی وجہ یہ ہے کہ اگرچہ جگر نینڈرولون کو ایسٹراڈائیول میں تبدیل کرسکتا ہے لیکن سٹیرائیڈ کی ایروماٹائزیشن کے لیے دیگر فعال مقامات جیسا کہ ایڈی پوز ٹشوز (چربی کے ٹشوز) وغیرہ میں نینڈرولون کی ایروماٹائزیشن کے بہت کم امکانات ہوتے ہیں۔ 2 اس کے نتیجے میں ایسٹروجن سے متعلق مضر اثرات ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں بہت کم ہوتے ہیں۔ تاہم اس سٹیرائیڈ کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں ایسٹروجن سے متعلقہ مضراثرات سامنے آنے کے امکانات پھر بھی ہوتے ہیں  اور یہ خلیات میں پانی جمع ہونے ، چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھ جانے کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں۔اگر ایسٹروجینک مضر اثرات سامنے آتے ہیں تو کلومیفِن سٹریٹ یا ٹیماکسی فِن سٹریٹ جیسے اینٹی ایسٹروجن کا استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔  اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ اریمیڈیکس (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کے عمل کو روک کر زیادہ موثر انداز میں کنٹرول کرتی ہے۔ تاہم یہ ادویات اینٹی ایسٹروجن کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہوسکتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ خون میں لپڈز کی مقدار پر بھی منفی انداز میں اثر انداز ہوتی ہیں۔ 

یہ امر نہایت دلچسپ ہے کہ نینڈرولون جسم میں پروجسٹِن کے طور پر بھی کچھ سرگرمی دکھاتا ہے ۔  

 3 اگرچہ پروجسٹیرون C-19سٹیرائیڈ ہے لیکن 19۔نارپروجسٹیرون کی طرح اس سے بھی C-19 گروپ ختم کرنے سے ایک ایسا ہارمون وجود میں آتا ہے  جو اپنے متعلقہ ریسپٹر سے جڑنے کے لیے بہت زیادہ رغبت رکھتا ہے ۔ اس مشترکہ خصوصیت کی بنا پر بہت 19۔ نا ر اینابولک سٹیرائیڈز پروجیسٹیرون ریسپٹرز کے لیے کچھ رغبت رکھتے دکھائی دیتے ہیں۔

4 پروجیسٹیرون کے مضر اثرات ٹیسٹوسٹیرون کے مضر اثرات جیسے ہی ہیں جن میں 

  ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر منفی فیڈ بیک اور چربی ذخیرہ کرنے کی شرح میں تیزی شامل ہیں۔ پروجسٹِنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور  یکجائیت نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ ایسٹروجن لیول کے زیادہ نہ ہونے کے باوجود پروجسٹِنز کی مدد سے گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھنا) دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جُزو کو روکتا ہے کا استعمال اکثر اوقات پروجیسٹیشنل اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔نینڈرولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی پٹھوں کی نشونما کرنے کی سرگرمیاں اس کی اینڈروجینک سرگرمی کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون جیسے طاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی نسبت کم ہوتے ہیں ۔ یہ بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ نینڈرولون چونکہ معمولی درجہ کا اینڈروجینک ہارمون ہے اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو روکتا ہے  اس لیے یہ مردوں میں ممکنہ طور پر جنسی خواہش میں مداخلت کرسکتا ہے  خاص طور پر اس صورت میں جب اسے کسی دوسرے اینڈروجن کے ساتھ اشتراک کے بغیر استعمال کیا جائے ۔

نوٹ فرمائیں کہ اینڈروجن ریسپٹرز سے متعلق حساسیت رکھنےوالے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ وغیرہ میں نینڈرولون کی اینڈروجینیسٹی اس کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے سے کم ہوجاتی ہے ۔

5 6 نینڈرولون کی اس توڑ پھوڑ (میٹابولزم) کا ذمہ دار 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کا استعمال مخصوص مقامات پر نینڈرولون کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے کے عمل کو میں مداخلت کرے گا اور اس طرح اینڈروجینک مضراثرات پیدا ہوں گے۔ اگر کم اینڈروجینک سرگرمی درکار ہو تو ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کو نینڈرولون کے ساتھ استعمال سے اجتناب کیا جائے۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

نینڈرولون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور جگر کے زہریلے پن کا باعث نہیں بنتا۔ جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں۔

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی  مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔تحقیقات جن میں 600ملی گرام نینڈرولون ڈیکینوایٹ فی ہفتہ کے حساب سے 10ہفتوں کے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول لیول میں 26فیصد کمی دیکھنے میں آئی تھی۔7 یہ کمی ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کے استعمال سے واقع ہونے والی کمی کے نتیجے میں زیادہ ہوتی ہے اور اس سے پہلے کی جانے 

والی تحقیقات کو سچ ثابت کرتی ہے جن میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے HDL/LDLکولیسٹرول نسبت پر منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کی نسبت قدرے زیادہ طاقتور ہیں۔

8تاہم انجکشن کی شکل میں دستیاب نینڈرولون کے سیرم لپڈز پر اثرات C-17الفا الکائلیٹڈ مرکبات کی نسبت کم ہونے چاہیئں۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

 مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ تحقیقات جن میں نینڈرولون ڈیکینوایٹ100ملی گرام فی ہفتہ کے حساب سے 6ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں سیرم میں ٹیسٹوسٹیرون لیول میں تقریباً57فیصد کمی دیکھنے میں آئی ۔ 300ملی گرام فی ہفتہ استعمال کرنے پر یہ کمی 70فیصد تک پہنچ گئی۔

9 قیاس یہی کیا جاتا ہے کہ نینڈرولون کی پروجیسٹیشنل سرگرمی دوران علاج قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور یہ کمی واضح طور پردیکھنے کو ملتی ہے باوجو د اس کے کہ یہ ہارمون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے زیادہ رغبت نہیں رکھتا۔10 ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 2تا6ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال(مردوں میں):۔

اے پلاسٹک انیمیا کے علاج کے لیے اس سٹیرائیڈ کی تجویزی ہدایات 50تا200ملی گرام فی ہفتہ استعمال کرنے  کی تجویز دیتی ہیں۔ گردوں کے ناکارہ ہونے کی صورت میں واقع ہونے والی خون کی کمی یا خلیات میں زہریلے پن کے علاج کے لیے اس کی مجوزہ فی ہفتہ خوراک 200ملی گرام ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کی غرض سے استعمال کرنے پر زیاد تر اس کی مقدار 200تا600ملی گرام کی حد میں ہوتی ہے جسے 8تا12ہفتوں کے سائیکلز کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ مقدار زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے خالص حجم اور طاقت میں اضافہ کے لیے کافی ہوتی ہے اور اس دوران ایسٹروجینک اور اینڈروجینک سرگرمی بھی کم ہوتی ہے ۔ نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ کے تیز رفتاری کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے اس کی ہفتہ وار خوراک کو اکثر اوقات دو حصوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے جن میں کچھ دن کا وقفہ رکھا جاتا ہے۔ نوٹ فرمائیں کہ انجکشن کی شکل میں دستیاب نینڈرولون کے طور ڈائیناڈرول پٹھوں کے حجم میں اضافہ اور پٹھوں کی بناوٹ دونوں مراحل کے لیے موزوں دکھائی دیتا ہے اور زیادہ تر سائیکلز میں یہ موزوں طور پر ڈیکا۔ ڈیورابولِن کی جگہ لے سکتا ہے۔

استعمال (عورتوں میں):۔

اے پلاسٹک انیمیا کے علاج کے لیے اس سٹیرائیڈ کی تجویزی ہدایات 50تا200ملی گرام فی ہفتہ استعمال کرنے  کی تجویز دیتی ہیں۔ گردوں کے ناکارہ ہونے کی صورت میں واقع ہونے والی خون کی کمی کے لیے 100ملی گرام یا

  خلیات میں زہریلے پن کی وجہ سے ہونے والی خون کی کمی کے علاج کے لیے اس کی مجوزہ فی ہفتہ خوراک 200ملی گرام ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کی غرض سے استعمال کرنے پر زیاد تر اس کی مقدار 50ملی گرام ہوتی ہے جسے 4تا6ہفتوں کے سائیکلز کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔

اگرچہ یہ قدرے اینڈروجینک ہے لیکن عورتوں کی طرف سے اس کے استعمال کے دوران بعض اوقات مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سامنے آسکتے ہیں چاہے اسے مجوزہ مقدار میں ہی کیوں نہ استعمال کیا جائے۔ اگر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات  تشویش کا باعث ہوں تو ان کے مستقل طور پر سامنے آنے سے روکنے کےلیے سٹیرائیڈ کا استعمال فوری طور پر ترک کردیا جانا چاہیے۔ ایک معقول عرصہ تک استعمال ترک رکھنے کےبعد مختصر دورانیہ کے لیے کام کرنے والے نینڈرولون ڈیورابولن(Durabolin)کو ایک محفوظ (زیادہ قابل کنٹرول) آپشن سمجھا جانا چاہیئے۔ یہ دوا صرف کچھ دنوں کے لیے فعال رہتی ہے اور اس طرح دوا کے جسم سے خارج ہونے کے دورانیہ میں کافی حد تک کمی آجاتی ہے۔

دستیاب:۔

ڈائیناڈرول زیادہ طور پر خفیہ مارکیٹ میں پائی جاتی ہے ۔ اس کی پیکنگ منفرد ہے اور اس کی نقل کرنا  بہت مشکل اور مہنگی ہے ۔ پروڈکٹ پر ایک سٹیکر چسپاں ہوتا ہے جس پر کمپنی کا لوگو موجود ہوتا ہے جسے باکس کھولتے وقت ہٹانا پڑتا ہے اور اس سٹیکر پر لکھا ہوتا ہے  غیر موثر (VOID)۔باکس کھولنے پر اس میں آپ کو پلاسٹک کی شفاف ٹرے ملی گی جس میں وائلز موجود ہوں گی۔ اس ٹرے پر کمپنی کا نام (Xelox) موجود ہوتا ہے۔یہ نام ٹرے پر پرنٹ نہیں ہوتا بلکہ براہ راست ٹرے پر  کندہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے غیر قانی طور پر تیار کرنے والے فرد  کو اس کی نقل تیار کرنے کے لیے کافی محنت کرنا پڑے گی۔

  1 Biosynthesis of Estrogens, Gual C, Morato T, Hayano M, Gut M and Dorfman R. Endocrinology 71 (1962):920-25.

2 Aromatization of androstenedione and 19-nortestosterone in human placental, liver and adipose tissues (abstract). Nippon Naibunpi Gakkai Zasshi

3 Competitive progesterone antagonists: receptor binding and biologic activity of testosterone and 19-nortestosterone derivatives. Reel JR, Humphrey RR, Shih YH, Windsor BL, Sakowski R, Creger PL, Edgren RA. Fertil Steril May;31(5) (1979):552-61.

4 Studies of the biological activity of certain 19-nor steroids in female animals. Pincus G, Chang M, Zarrow M, Hafez E, Merrill A. December 1956.

5 Different Pattern of Metabolism Determine the Relative Anabolic Activity of 19-Norandrogens. J Steroid Biochem Mol Bio 53 (1995):255-7.

6 Relative binding affinities of testosterone, 19-nortestosterone and their 5-alpha reduced derivatives to the androgen receptor and to other androgen-bidning proteins: A suggested role of 5alpha-reductive steroid metabolism in the dissociation of “myotropic” and “androgenic” activities of 19-nortestosterone. Toth M, Zakar T. J Steroid Biochem 17 (1982):653- 60.

7 Metabolic effects of nandrolone decanoate and resistance training in men with HIV. Sattler FR, Schroeder ET, Dube MP, Jaque SV, Martinez C, Blanche PJ, Azen S, Krauss RM. Am J Physiol Endocrinol Metab. 283(6) Dec (2002):E1214-22. Epub 2002 Aug 27.

8 Lipemic and lipoproteinemic effects of natural and synthetic androgens in humans. Crist DM, Peake GT, Stackpole PJ. Clin Exp Pharmacol Physiol 13(7) Jul (1986):513-8.

9 The administration of pharmacological doses of testosterone or 19nortestosterone to normal men is not associated with increased insulin secretion or impaired glucose tolerance. Karl E. Friedl et al. J Clin Endocrinol Metab 68 (1989):971.

10 Influence of nandrolonedecanoate on the pituitary-gonadal axis in males. Bijlsma J, Duursma S, Thijssen J, Huber O. Acta Endocrinol 101 (1982):108-12.