ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون
وضاحت/تفصیل:۔
ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون منہ کے راستے استعمال ہونے والا ایک طاقتور سٹیرائیڈ ہے جو نیندڑولون سے اخذ شد ہ ہے ۔ یہ میتھائل ٹرائی اینولون سے بہت مشابہت رکھتا ہے اور اُس سے اِس کا فرق محض اضافی 7۔الفا میتھائل گروپ کی موجودگی ہے ۔ یہ ایسی ترمیم ہے جو کمرشل سطح پر دستیاب سٹیرائیڈ دوا میں صر ف دو بار دیکھنے کو مِلی ہے لیکن جب یہ ترمیم کی جاتی ہے تو اس کا ایک طاقتور اثر ہوتا ہے ۔ اس کا مرکزی فعل سیرم پروٹین کے ساتھ جڑنے میں کمی لانا، خون میں آزاد سٹیرائیڈ کی مقدار اور سٹیرائیڈ کی مجموعی طاقت میں اضافہ کرنا ہے ۔ ہم یہ خصوصیت بولاسٹیرون میں دیکھتے ہیں جو کہ ٹیسٹوسٹیرون کا ایک طاقتور ڈائی میتھائلیٹڈ ماخوذ ہے اور جس کی اینابولک طاقت میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت تقریباً 6گُنا زیادہ ہے ۔ 7۔میتھائلیشن چیک ڈراپس (مِبولیرون) میں بھی دیکھنے کو ملتی ہے جو کہ 7,17۔ ڈائی میتھائلیٹڈ نینڈرولون ہے اورمنہ کے راستے استعمال کرنے پر 41گنا زیادہ طاقتور ہے ۔ ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون بھی اسی کلاس میں ہے جس میں ڈائی میتھائلیٹڈ ٹرینبولون۔ یہ ایک نہایت طاقتور اینابولک اور اینڈروجینک سٹیرائیڈ ہے اور غالباً آج سے پہلے تیار کیے جانے والے تمام مرکبات کی نسبت زیادہ طاقتور ہے ۔ تاہم یہ مرکب کھلاڑیوں کی طرف سے زیادہ استعمال نہیں کیا جاتا کیوں کہ یہ تجارتی پیمانے پر کبھی بھی تیار نہیں کیا گیا ۔
پس منظر:۔
ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون سب سے پہلے 1967میں متعارف کرایا گیا ۔ 1 اس کا شمار طاقتور ان طاقتور اینابولک سٹیرائیڈز میں ہوتا ہے جنہیں تیار تو کیا گیا مگر کبھی تجارتی پیمانے پر متعارف نہیں کرایاگیا۔ اس طرح یہ ایک تحقیقی مرکب ہے اور اس (کے استعمال سے ) متعلق کوئی انسانی ڈیٹا موجود نہیں ہے ۔ بلاشبہ بہت سے ایسے مرکبات جن پر یہ بات صادق آتی ہے لیکن وہ اس حوالہ میں شامل نہیں ہیں(جس میں مرکب شامل ہے)۔ جو چیز اسے دیگر سٹیرائیڈز سے الگ کرتی ہے وہ اس کا بے پناہ طاقتور ہونا ہے ۔ اگر زیادہ واضح انداز میں کہا جائے تو ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون آج تک تیار اور تجرت سے گزارے جان والے تمام اینابولک سٹیرائیڈز میں سے غالباً سب سے زیادہ طاقتور ہے ۔ ساخت کے لحاظ سے یہ مرکب میٹریبولون(میتھائل ٹرائی اینبولون) سے مشابہت رکھتا ہے جو نہ صرف طاقتور سمجھا جاتا تھا بلکہ ان دنوں جگر کے زہریلے پن کا سب سے زیادہ باعث بننے والا مرکب بھی سمجھا جاتا تھا ۔ یہ سٹیرائیڈ یقیناً انتہائی طاقتور اور انتہائی زیادہ مضر اثرات کا حامل ہے اور ٹرائی اینبولون اس سے بھی زیادہ طاقتور (اور ممکنہ طور پر زیادہ زہریلا) ماخوڈ ہے ۔
جب 1967میں اس سٹیرائیڈ کے اینابولک اور اینڈروجینک اثرات کا جائزہ لینے کے لیے تجربات سے گزارا گیا تو نتائج کا تعین کرنا ممکن نہیں تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ حاصل ہونے والی قیمتیں/اعدادوشمار اس قدر زیادہ تھے کہ تحقیق میں دیئے گئے عوامل کے تحت معلوم نہیں کی جاسکتی تھیں۔ تحقیق نہایت سادہ سی تھی۔ جیسا کہ منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈ سے متعلق توقع کی جاتی ہے ،میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کو موازنہ کے لیے استعمال کیا گیا ۔جانوروں(چوہوں) کو ڈائی میتھائل ٹرائی اینبولون کی خوراک دی گئی اور بعدازاں انہیں ماردیا گیا ۔اینڈروجینک اثر کی پیمائش کرنے کے لیے وینٹرل پروسٹیٹ اور سیمینل ویزیکلز کا وزن کیا گیا اور لیویٹر اینائی مسل اینابولک طاقت
کا اندازہ لگانے کے لیے استعمال کیا گیا (یہی تینوں عوامل 1960اور70کی دہائی میں سٹیرائیڈز کے تجزیہ کے لیے استعمال کیے گئے تھے)۔ ان تینوں عوامل کے لحاظ سے ڈائی میتھائل ٹرائی اینبولون بلحاظ اثر میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 100گنا زیادہ طاقت ور تھا۔ جب اعدادوشمار بلحاظ فیصد ظاہر کیے گئے تو وہ کچھ اس طرح تھے >10,000(یعنی تینوں عوامل 10,000%سے زائد)۔ مجھے اس سٹیرائیڈ کو منہ کے راستے استعمال کرنے سے متعلق مزید تحقیقات نہیں ملیں جس کی وجہ سے اس سٹیرائیڈ کی اصل طاقت نامعلوم ہے ۔
کس طرح فراہم کیاگیا؟
ڈائی میتھائل ٹرائی اینبولون تجارتی پیمانے پر دستیاب نہیں ہے ۔
ساختی خصوصیات:۔
ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ یہ درج ذیل بنیادوں پر نینڈرولون سے مختلف ہے۔ (1کاربن 17۔الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے، (2کابن نمبر 9اور11 پر ڈبل بانڈ کی موجودگی جو اس کی جڑنے کی طاقت میں اضافہ کا سبب بنتی ہے اور اس کی توڑ پھوڑ(میٹابولزم) کی رفتار کو کم کرتی ہے اور (3کاربن نمبر 7 (الفا) پر میتھائل گروپ کا متعارف کرایا جانا جو کہ سیرم بائنڈنگ پروٹینز جیسا کہ SHBG(سیک ہارمون بائنڈنگ گلوبیولن) کے ساتھ سٹیرائیڈ کے جڑنے کو روکتا ہے اور جسم میں سٹیرائیڈ کی حرکت پذیر میں قابل قدر اضافہ کرتا ہے۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اس لیے اسے کوئی قابل قدر ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں سمجھا جاتا۔ تاہم یہ بات نوٹ کرنا بہت ضروری ہے کہ ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون پروجیسٹیرون ریسپٹر کے ساتھ جڑنے کی بہت زیادہ رغبت ظاہر کرتا ہے ۔
پروجیسٹیرون کے مضر اثرات بھی ایسٹروجن کی طرح ہی ہیں جن میں قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار پر منفی فیڈبیک اور چربی کے ذخیرہ ہونے کی شرح میں اضافہ۔ پروجسٹِنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور یکجائیت نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ ایسٹروجن لیول کے زیادہ نہ ہونے کے باوجود پروجسٹِنز کی مدد سے گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھنا) دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جُزو کو روکتا ہے کا استعمال اکثر اوقات پروجیسٹیشنل اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے ۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں
شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔مزید برآں، 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون کو میٹابولائز نہیں کرتا اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر فرق نہیں پڑتا۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اسے جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے محفوظ رکھتی ہےجس کی وجہ سے منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی بہت بڑی مقدار خون میں پہنچتی ہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا سبب بن سکتے ہیں۔زیادہ مقدار میں یا طویل عرصہ تک استعمال کرنے کی صورت میں جگر کو نقصان پہنچتا ہے ۔ بعض صورتوںمیں جگر کا مہلک عارضہ بھی پیش آسکتا ہے۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کے استعمال کے دوران ڈاکٹر کے پا س وقفے وقفے سے جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعہ صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کے استعمال کا دورانیہ 6تا8ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے تاکہ جگر پر تناؤ کو بڑھنے سے روکا جاسکے۔ نوٹ فرمائیں کہ ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون منہ کے راستے استعمال ہونے والا نہایت طاقتور سٹیرائیڈ ہے ۔ اس کی وجہ سے ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون جگر کے لیے بہت زیادہ زہریلے پن کا باعث بنتا ہے ۔
جگر کے زہریلے پن کا باعث بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو استعمال کرتے ہوئے لِور سٹیبل، لِو۔52یا ایسنشیل فورٹ جیسے اضافی غذائی اجزا جو جگر کے زہریلے پن کوختم کرتے ہیں ، کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔اگرچہ ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون کے استعمال کی انسانوں میں اس کےاستعمال پر تحقیق کی کمی ہے لیکن اس سٹیرائیڈ کے طاقت ور ہونے اور ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہ گزرنے کی فطرت یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ سٹیرائیڈ خون میں لپڈز کی مقدار پر مننفی اثرات مرتب کرتے ہیں اور خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے
دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی) :۔
اس کے استعمال سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز کو کھانا کھائے بغیر یا کھانے کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جسم کو اس کی دستیابی میں فرق کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست لمحیات یعنی فیٹ (MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی بہتری آتی ہے۔
اگر غذا میں لمحیات کی قابل قدر مقدار موجود ہوتو اس سٹیرائیڈ کو منہ کے راستے استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے ۔
استعمال (مردوں میں):۔
ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں ہوا۔اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ اس مرکب کو جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں اضافہ کے لیے استعمال نہیں کیاجاسکتا جس کی وجہ جگر کا زہریلا پن کا زیادہ خطرہ ہے ۔
وہ افراد جو اس کے استعمال پر بضد ہیں انہیں جگر کے زہریلے پن کے خطرے کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے۔ کم ازکم خون کے ٹیسٹ باقاعدگی سے کرانے چاہیئں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ مرکب نقصان کا باعث نہیں بن رہا۔ اس دوا کا استعمال بھی عموماً مخصوص عرصہ کے لیے ہوتا ہے جو عموماً 4ہفتوں یا اس سے کم عرصہ پر محیط ہوتا ہے۔ ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون بہت طاقتور سٹیرائیڈ ہے اور واضح اینابولک اثرات کے لیے اس کی یومیہ مقدار 0.25ملی گرام ہے (0.25تا1ملی گرام سب سے زیادہ استعمال ہونے والی حد ہے)۔ اس چیز پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرنے سے پہلے دیگر سٹیرائیڈ ز کو زیر غور لایا جائے جو اس قدر خطرناک نہیں ہیں جس قدر یہ سٹیرائیڈ ہے ۔ کوئی مرکب جتنا بھی طاقتور ہو وہ جادوئی اثرات کا حامل نہیں ہوتااور ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون ان سٹیرائیڈز میں سے ایک ہے جنہیں استعمال کرنا ترک کردینا چاہیئے۔
استعمال (عورتوں میں):۔
ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون انسانوں میں استعمال کے لیے منظور نہیں کیاگیا ۔استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔یہ مرکب عورتوں میں جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں اضافہ کے لیے تجویز نہیں کیا جاتا جس کی وجہ اس کی طرف سے جگر کے شدید زہریلے پن اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کا رجحان ہے۔
دستیابی:۔
ڈائی میتھائل ٹرائی اینولون نسخہ جاتی دوا کے طور پر تیار نہیں کی جاتی۔ یہ مرکب خفیہ مارکیٹ میں خفیہ طور پر تیار کی گئی دوا کے طور پر دستیاب ہے۔
1 Mathieu J. Proc Intern. Symp. Drug Res. (1967):134. Chem Inst. Can.. Montreal, Canada 1967.
2 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al.