ڈیانابول® (میتھینڈروسٹینولون، میتھین ڈائی اینون)
وضاحت/تفصیل:۔
ڈیانابول میتھینڈروسٹینولون کا سب سے زیادہ معروف تجارتی نام ہے جسے کئی ممالک میں میتھین ڈائی اینون بھی کہا جاتا ہے ۔ میتھینڈروسٹینولون ٹیسٹوسٹیرون کا ماخوذ ہے جس میں اس طرح کی ترمیم کی جاتی ہے کہ اس کی اینڈروجینک (مردانہ ) خصوصیات میں کمی واقع ہوتی ہے اور اس کی اینابولک یعنی تعمیری خصوصیات محفوظ رہتی ہیں۔ چونکہ میتھینڈروسٹینولون کی اینڈروجینیسٹی ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت کم ہے اس لیے اسے اینابولک سٹیرائیڈ شمار کیا جاتا ہے تاہم اس کے باوجود اس میں اینڈروجینک خصوصیات واضح طور پر موجود ہوتی ہیں۔ یہ دوا منہ کے راستے استعمال کرنے کے لیے تیار کی گئی تھی اور اسی مقصد کے لیے فروخت کی جاتی ہے تاہم اس سٹیرائیڈ پر مشتمل جانوروں کی بہت سی ایسی ادویات ہیں جو انجکشن کی شکل میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ڈیانابول آج بھی اور تاریخ طور پر ماضی میں بھی منہ کے راستے استعمال ہونے والے اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوا تھی جسے جسمانی بناوٹ میں بہتری اور کارکردگی میں اضافہ کی غرض سے استعمال کیا جاتا ہے ۔
پس منظر:۔
میتھینڈروسٹینولون سب سے پہلے 1955میں متعارف ہوا۔1 یہ امریکہ کی نسخہ جاتی ادویات کی مارکیٹ میں 1958میں ڈیانابول کے تجارتی نام سے متعارف ہوا اور اس کی تیار کنندہ کمپنی سِبا فارماسیوٹیکلز تھی۔ سِبا کمپنی اس سٹیرائیڈ کو ڈاکٹر جان زِیگلر کی مدد سے ایک دوا کی شکل دی ۔ ڈاکٹر جان زیگلر ان دنوں بہت سی اولمپک ٹیموں میں ٹیم فزیشن کے طور پر کام کررہے تھے ۔ ان ٹیموں میں ویٹ لفٹنگ ٹیم بھی شامل تھی۔ زیگلر نے Bob Goldman’s Death in the Locker Room میں تبصرہ کیا کہ سٹیرائیڈز سے اس کا واسطہ سب سے پہلے 1956 کے عالمی کھیلوں میں ہوا جب اس نے دیکھا کہ روسی اپنے کھلاڑیوں کو ٹیسٹوسٹیرون کا بے جا استعمال کرا رہے تھے۔ زیگلر کے مطابق ہارمون کے واضح مضر اثرات تھے اور ایک کھلاڑی کا پروسٹیٹ گلینڈ اس حد تک بڑھ چکا تھا کہ اسے کیتھیٹر کی مدد سے پیشاب کرایا جاتا تھا۔ سِبا کمپنی کے ساتھ کام کرتے ہوئے اس نے دیکھا کہ ایک سٹیرائیڈ (جو پہلے تیار کیا گیا تھا) کی اینڈروجینیسٹی میں ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت کمی واقع ہوئی لیکن اس کی پٹھوں کے ٹشو کی نشونما کرنے کی خصوصیت برقرار رہی ۔ ایسا ممکن ہونے کی وجہ ٹیسٹوسٹیرون کی بنیادی کیمیائی ساخت میں کی جانے والی وہ تبدیلی تی جس کی وجہ سے جسم میں اس کے میٹابولزم (توڑپھوڑ) اور فطرت میں تبدیلی آئی۔
ڈاکٹر زِیگر کی مدد سے سِبا کمپنی نے مارکیٹ میں ایک ایسا موثر اور منہ کے راستے استعمال ہونے والا سٹیرائیڈ میتھینڈروسٹینولون متعارف کرایا جس کے بارے میں پہلے کچھ معلوم نہیں تھا۔ اس دوا کی کامیابی بہت تیز رفتار اور دور رَس تھی۔
ڈاکٹر زیگلر کے کھلاڑی اس دوا کے استعمال سے اپنے کیریئر میں بہت تیزی سے ترقی کررہے تھے ۔ رپورٹس کے مطابق زیگلر خود بھی کچھ عرصہ تک اس سے بہت متاثر/خوش ہوا۔ 2لیکن 1960کی دہائی کی ابتداء میں یہ محسوس
ہونے لگا کہ ڈیانابول نے کھیلوں کےمقابلوں میں سٹیرائیڈ کے غلط استعمال کی ایک نئی لہر کو جنم دیا ہے ۔ڈاکٹر زیگلر کی ابتدائی تجاویز جو کہ سٹیرائیڈ کے ذریعہ پر منحصر ہوتی ہیں، کے مطابق اس کی یومیہ خوراک کم ازکم 5ملی گرام اور زیادہ سے زیادہ 15ملی گرام فی یوم ہے جسے کھلاڑیوں کی طرف سے نظر انداز کیا جارہا تھا اور وہ اپنی مرضی سے بہت زیادہ (اور خطرناک) مقدار استعمال کررہے تھے ۔ ڈاکٹر زیگلر اس دوا کے غلط استعمال کی وجہ سے جلد ہی بہت مایوس ہوگیا اور نتیجتاً کھیلوں کے مقابلوں میں سٹیرائیڈز /ادویات کے استعمال کے خلاف آواز اٹھائی ۔ 1967میں یعنی اپنے کھلاڑیوں میں ڈیانابو ل متعارف کرانے کے تقریباً 10سال بعد اس نے کھیلوں میں اینابولک سٹیرائیڈز کے استعمال کی واضح طور پر مخالفت کی۔ 3
1965میں ہی ڈیانابول امریکی ادارے FDAکی طرف سے جانچ پڑتال کے عمل میں آگیا۔ اسی سال FDA نے سِبا کمپنی سے درخواست کی کہ وہ ڈیانابول کے طبی استعمالات سےمتعلق وضاحت دے جو ان دِنوں یہی بتائے جاتے تھے کہ یہ ضعف کا شکار اور کمزور ہڈیوں والے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے ۔ 1970میں FDA نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ڈیانابول ماہواری بند ہونے کے بعد پیش آنے والی ہڈیوں کی کمزوری اور پچوٹری گلینڈ سے ہارمون کے اخراج میں کمی کی وجہ سے واقع ہونے والے بونے پن کے علاج کے لیے موثر ہے ۔ یہ تبدیلیاں اس دوا کے استعمال سے متعلق 1970میں جاری ہونے والی ہدایات میں بیان کی گئیں اور سِبا کو یہ مرکب فروخت اور اس پر تحقیق کرنے کی اجازت دے دی گئی ۔ تاہم بعد ازاں سِبا کمپنی اپنے آپ کو اس دوا کی واحد خالق کے طور پر برقرار نہیں رکھ سکی اور پَار، بار، بولر اور رگبی جیسی کمپنیوں نے اس دوا کو تیار کرکے سِبا کی مارکیٹ پر کافی زیادہ اثر چھوڑا۔ 1980ج کی دہائی کی ابتدا تک FDA نے اس دوا کے پچوٹری گلینڈ کے اخراج میں کمی کی وجہ سے ہونے والے بونے پن کے علاج میں ممکنہ طور پر موثر ہونے کی حیثیت کو واپس لے لیا اور سِبا پر زور دیا کہ وہ اس دوا سے متعلق مزید معلومات فراہم کرے ۔ ضروری وضاحت کبھی وصول نہ ہوئی اور 1983میں سِبا کمپنی نے باقاعدہ طور پر ڈیانا بول کو امریکی مارکیٹ سے اٹھا لیا۔
4
شاید مالی طور پر فائدہ مند نہ ہونے کی وجہ سے کمپنی نے اس دوا کو منظور شدہ دوا کے طور پر برقرار رکھنے کی کوشش نہیں کی۔ 1985میں FDA نے امریکی مارکیٹ سے میتھینڈرولون پر مشتمل تمام ادویات اٹھالیں اور یہ وہ وقت تھا جب زیادہ تر مغربی ممالک بھی اسے ختم کررہے تھے اور اس کی وجہ ان کے مطابق اس کا کھیلوں میں غلط استعمال تھا۔ میتھینڈروسٹیونولون اب بھی تیار کیا جاتا ہے لیکن عموماً یہ ان ممالک میں تیار ہوتا ہے جہاں نسخہ جاتی ادویات سے متعلق قوانین و ضوابط زیادہ سخت نہیں ہیں اور ان کمپنیوں کی طرف سے اس کی تیاری جاری ہے جو اب بھی کھلاڑیوں کی ادویات سے متعلق خفیہ مارکیٹ میں اس کی فراہمی جاری رکھنا چاہتی ہیں۔
کس طرح فراہم کیاجاتا ہے ؟
میتھینڈروسٹینولون انسانی اور حیوانی ادویات کی مارکیٹ میں وسیع پیمانے پر دستیاب ہے ۔ اس کی ہیئت اور
خوراک کا انحصارتیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے ۔ میتھینڈروسٹینولون کو منہ کے راستے استعمال ہونے والے اینابولک سٹیرائیڈ کے طور پر تیار کیا گیا تھا جس کی ایک گولی میں اس کی مقدار 2.5یا 5ملی گرام ہوتی ہے (ڈیانابول)۔ میتھینڈروسٹینولون جانوروں کے لیے انجکشن کی شکل میں بھی دستیاب ہے ۔ یہ زیادہ تر تیل پر مشتمل محلول کی شکل میں ہوتا ہے جس کے ایک ملی لیٹر میں 25ملی گرام سٹیرائیڈ ہوتا ہے ۔
ساختی خصوصیات:۔
میتھینڈروسٹینولون ٹیسٹوسٹیرون کی ایک ترمیم شدہ شکل ہے ۔ یہ درج ذیل بنیادوں پر ٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہوتا ہے : (1کاربن 17۔الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو اس کو منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے اور (2کاربن نمبر 1اور 2کے درمیان ڈبل کا متعارف ہونا جو اس کی اینڈروجینک خصوصیت میں کمی کا سبب بنتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں تیار ہونے والا سٹیرائیڈ بھی اینڈروجن ریسپٹر کے لیے اتنی ہی کمزور رغبت رکھتا ہےجتنی کہ ٹیسٹوسٹیرون لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کی ہاف لائف بہت طویل ہوتی ہے اور سیرم بائنڈنگ پروٹینز کے لیے اس کی رغبت (ٹیسٹوسٹیرون) کی نسبت کم ہوتی ہے ۔ دیگر خصوصیات کے ساتھ یہ خصوصیات میتھینڈروسٹینولون کو ایک طاقتور اینابولک سٹیرائیڈ بناتی ہیں باوجود اس کے کہ یہ ریسپٹر کے ساتھ جڑنے کےلیے کمزور رغبت کا حامل ہے ۔ حالیہ تحقیقات میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اس کے کام کرنے کی بنیاد سیل (خلیہ) کے اندر اینڈروجن ریسپٹر کے ساتھ تعامل ہے ۔ 5
مادہ/مرکب کی شناخت:۔
میتھینڈروسٹینولون کی مثبت طور پر ROIDTESTTMسبسٹانس ٹیسٹس A&C کی مدد سے شناخت کی جاسکتی ہے ۔ اس کوسبسٹانس A میں فوری طور پر (ایک منٹ سے کم وقت میں) رنگ تبدیل کرنا چاہیے۔ سبسٹانس ٹیسٹ Cمیں بھی رنگ کی تبدیلی فوری طور پر ہوتی ہے تاہم اس صورت میں رنگ گہرا لال (مارون) ہوجاتا ہے ۔
(ایسٹروجینک) مضراثرات:۔
میتھینڈروسٹینولون جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزرتا ہےاور اوسط درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہے ۔ 6علاج کے دوران گائنیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھ جانا) اکثر اوقات باعث تشویش ہوتا ہے اور سائیکل کے شروع ہی میں یہ مسئلہ درپیش ہوسکتا ہے (خاص طور زیادہ خوراک لینے کی صورت میں)۔ اس کے ساتھ ساتھ (جسم) میں پانی کا جمع ہونا بھی ایک مسئلہ کی صورت میں سامنے آسکتا ہے جس کی وجہ سے پٹھوں کی بناوٹ کافی حد تک ختم ہوجاتی ہے کیوں کہ زیر جلد پانی جمع ہوجاتا ہے اور چربی کے لیول میں اضافہ ہوتا ہے ۔
اس لیے حساس افراد ایسٹروجن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے نولواڈیکس اور یا پروویران جیسے اینٹی ایسٹروجن کو استعمال کرسکتے ہیں ۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ اریمیڈیکس (این ایسٹرازول) کو استعمال کرسکتا ہے جو ایسٹروجن کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک موثرطریقہ ہے ۔ تاہم ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی یہ ادویات ایسٹروجن کی مقدار کو برقرار رکھنے والی دیگر ادویات کی نسبت مہنگی ہوسکتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ خون میں لپڈز کی مقدار پر منفی اثرات بھی مرتب کرسکتی ہیں۔
یہ امر نہایت دلچسپ ہے کہ میتھینڈروسٹینولون ساخت کے لحاظ سے بولڈینون سے مشابہت رکھتا ہے ماسوائے اس کے کہ میتھینڈروسٹینولون میں C-17الفا الکائلیٹڈ میتھائل گروپ موجود ہے ۔ یہ حقیقت سٹیرائیڈ میں کی جانے والی تبدیلی کو واضح کرتی ہے کیوں کہ یہ دونوں مرکبات جسم میں ایک دوسرے سے مختلف انداز میں کام کرتے ہیں۔ ایک واضح اختلاف ایسٹروجینک مضر اثرات کی موجودگی میں دکھائی دیتا ہے ۔ ایکوئی پوائز (بولڈینون انڈیسائیکلیٹ) اس لحاظ سے نہایت معمولی اثر رکھتا ہے اور استعمال کنندگان اس دوا کو اینٹی ایسٹروجن استعمال کیے بغیر استعمال کرتے ہیں۔ میتھینڈروسٹینولون بہت زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہے جس کی وجہ سے اینٹی ایسٹروجن کا استعمال ضروری ہوجاتا ہے ۔ لیکن یہ فرق صرف اس وجہ سے نہیں ہے کہ میتھینڈروسٹینولون با آسانی ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر جاتا ہے ۔ درحقیقت 17الفا میتھائل گروپ اور کاربن نمبر 1اور2کے درمیان ڈبل بانڈ ایروماٹائزیشن کے عمل کو کافی حد تک سست روی کا شکار کردیتے ہیں ۔ اصل مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب میتھینڈروسٹینولون 17۔الفا میتھائل ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوتا ہے جو کہ ایسٹراڈائیول کی نسبت ایسٹروجن کی ایک زیادہ فعال شکل ہے ۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ میتھینڈروسٹینولون اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی وہ افراد جو میتھینڈروسٹینولون کےاینڈروجینک مضر اثرات سے متعلق حساسیت رکھتے ہیں ان کے لیے معمولی درجہ کی اینابولک خصوصیات کا حامل سٹیرائیڈ جیسا کہ ڈیکا۔ڈیوروبولن زیادہ مناسب رہتا ہے ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔
اگرچہ میتھینڈروسٹینولون 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کے ساتھ تعامل کرکے ایک طاقتور سٹیرائیڈ میں تبدیل ہوجاتا ہے (بالکل اسی طرح جس طرح ٹیسٹوسٹیرون ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہوجاتا ہے ) تاہم اس عمل کے لیے اس میں بہت کم رغبت پائی جاتی ہے ۔
7اینڈروجینک خصوصیات کا حامل میٹابولائٹ ڈائی ہائیڈرومیتھینڈروسٹینولون صرف معمولی مقدار میں پیدا ہوتا ہے اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے میتھینڈروسٹینولون کی اینڈروجینیسٹی پر قابل قدر اثرات مرتب نہیں ہوتے ۔
مضراثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
میتھینڈروسٹینولون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اسے جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے محفوظ رکھتی ہےجس کی وجہ سے منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی بہت بڑی مقدار خون میں پہنچتی ہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا سبب بن سکتے ہیں۔ بعض صورتوںمیں جگر کا مہلک عارضہ بھی پیش آسکتا ہے۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کے استعمال کے دوران ڈاکٹر کے پا س وقفے وقفے سے جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعہ صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کے استعمال کا دورانیہ 6تا8ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے تاکہ جگر پر تناؤ کو بڑھنے سے روکا جاسکے۔
تحقیقات سے ظاہر ہوا ہے کہ اگر میتھینڈروسٹینولون کو 10ملی گرام یومیہ یا اس سے کم مقدار میں کئی ہفتوں تک استعمال کیا جائے تو یہ جگر پر کم تناؤ کا باعث بنتا ہے ۔ 15ملی گرام یومیہ استعمال کرنے پر مریضوں کی اکثریت میں جگر کے فعل میں خرابی آئے گی کیوں کہ ان کے خون بروموسلفالین کی مقدار بڑھ جائے گی (بروموسلفالین جگر کے تناؤ کی نشاندہی کرنے والا ایک عامل ہے)۔ 8
حتیٰ کہ 2.5اور 5ملی گرام فی یوم استعمال کرنے پر مریضوں میں بروموسلفالین کی مقدار میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔ جگر کی شدید نوعیت کی پیچیدگیاں بہت کم سامنے آتی ہیں جس کی وجہ زیادہ تر لوگوں کی طرف سے اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو مخصوص دورانیہ کے لیے استعمال کرنا ہے تاہم میتھینڈروسٹینولون کے استعمال کی صورت میں ان پیچیدگیوں کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا خاص طور پر جب زیادہ مقدار اور /یا طویل عرصہ کے لیے استعمال کیا جائے ۔
جگر کے زہریلے پن کا باعث بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو استعمال کرتے ہوئے لِور سٹیبل، لِو۔52یا ایسنشیل فورٹ جیسے اضافی غذائی اجزا جو جگر کے زہریلے پن کوختم کرتے ہیں ، کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی
مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔میتھینڈروسٹینولون جگر کی طرف سے کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر طاقت ور اثرات مرتب کرتا ہے جس کی وجہ جگرکے توڑپھوڑ کے عمل خلاف اس کی ساختی مزاحمت اور اس کے استعمال کا راستہ ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ میھتینڈروسٹینولون کو بھی اس ضمن میں استثنیٰ حاصل نہیں ہے اور یہ ہائپوتھیلمک ۔پچوٹری ۔ٹیسٹیکولر ایکسز پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ تحقیقات جن میں سخت ورزش کرنے والے مرد حضرات کو یومیہ 15ملی گرام کے حساب سے 8ہفتوں تک استعمال کرانے پرخون کے پلازما میں ٹیسٹوسٹیرون کے اوسط لیول میں 69فیصد کمی آئی۔
9ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی) :۔
اس کے استعمال سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز کو کھانا کھائے بغیر یا کھانے کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جسم کو اس کی دستیابی میں فرق کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست لمحیات یعنی فیٹ (MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی بہتری آتی ہے۔ 10 اگر غذا میں لمحیات کی قابل قدر مقدار موجود ہوتو اس سٹیرائیڈ کو منہ کے راستے استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے ۔
استعمال (مردوں میں):۔
ڈیانابول کے استعمال سے متعلق حقیقی ہدایات کے مطابق اس کی یومیہ خوراک 5ملی گرام ہے ۔ اس کے استعمال میں وقفہ کیا جاتا ہے اور اسے مسلسل 6ہفتوں سے زیادہ وقت کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اس لیے اس کا دوبارہ استعمال شروع کرنے سے پہلے 2تا4ہفتوں کا وقفہ ضروری ہے۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیےبھی اس سٹیرائیڈ کو وقفوں سے استعمال کیا جاتا ہے جس میں استعمال کا دورانیہ 6تا 8 ہفتوں پر محیط ہوتا ہے جس کے بعد 6تا8ہفتوں کا وقفہ کیا جاتا ہے ۔ اگرچہ یومیہ 5ملی گرام کارکردگی میں اضافہ کے لیے موثر ثابت ہوسکتی ہے لیکن کھلاڑیوں کی جانب سے عموماً بہت زیادہ مقدار لی جاتی ہے ۔ تین تا چھ گولیاں یومیہ (15تا30ملی گرام) استعمال عام ہے اور نتائج بہت تیزی سے حاصل ہوتے ہیں ۔ کچھ افراد اس سے بھی زیادہ مقدار استعمال کرتے ہیں تاہم اس طرح کرنے سے مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اس لیے اس کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
ڈیانابول کو بہت سے دیگر سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ معمولی اینابولک خصوصیت کے حامل ڈیکا۔ڈِیورابولِن کے ساتھ بہتر طور پر حل ہوتا ہے۔ اشتراک میں استعمال کرنے سے
عام دوا رَشین ڈی ۔بول (METAHAPOCTEHOROH)بھی ایک پروڈکٹ ہے ۔ یہ 10گولیوں پر مشتمل سٹرِپ میں آتی ہے ۔ اس کے ایک باکس میں 100گولیاں (10سٹرِپس ) موجود ہوتی ہیں۔ نوٹ: یہ پروڈکٹ ماضی میں جعل سازی کا بہت زیادہ نشانہ بنی ہے ۔
نیپوسِم اب بھی رومانیہ میں تیار کیا جارہاہے۔ اس کی پیکنگ میں 20گولیاں ہوتی ہیں ۔ یہ دس دس گولیوں کی شکل میں کاغذ/پلاسٹک میں لپٹی ہوتی ہیں ۔ ان گولیوں کے ایک طرف تکون نما مہر لگی ہوئی ہوسکتی ہے ۔ یہ پروڈکٹ بھی ماضی میں جعل سازی کا وسیع پیمانے پر نشانہ بنتی رہی ہے ۔
پولینڈ میں میٹانابول کی پیداوار/تیاری اب بھی جاری ہے۔ یہ پروڈکٹ جِلفا کمپنی کی جانب سے تیار کی جاتی ہے اور اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 5ملی گرام ہوتی ہے ۔ یہ 20گولیوں پر مشتمل پیکنگ میں آتی ہے ۔
پیراگوئے میں ایک کمپنی لینڈرلین میتھینڈروسٹینولون کے لیبل کی حامل ایک مقامی پروڈکٹ تیار کرتی ہے ۔ یہ 10ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل گولی کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔ اس پروڈکٹ کو بوتلوں میں پیک کیا جاتا ہے اور ہر بوتل میں 100گولیاں موجود ہوتی ہیں۔ پیکنگ میں حال ہی میں تبدیلی کی گئی اور اب ان کا رنگ گہرا پیلا تھا۔
بالکان فارماسیوٹیکلز (مالڈووا) ایک پروڈکٹ ڈانابول تیار کرتی ہے ۔ یہ 10اور50ملی گرام کی گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے اور اس کے ہر باکس میں 50گولیاں ہوتی ہیں (10گولیوں پر مشتمل 5سٹرِپس ہوتی ہیں)۔
ٓپ پٹھوں کے حجم اور طاقت میں بے پناہ اضافہ کرسکتے ہیں لیکن مضر اثرات اس قدر شدید نہیں ہوتے جو صرف ڈیانابو ل کے استعمال سے سامنے آتے ہیں۔ حجم میں بہت زیادہ اضافے کے لیے طویل دورانیہ کے لیے فعال رہنے والے ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر جیسا کہ ایننتھیٹ یا سِپیونیٹ کو استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ لیکن اس اینڈروجن کی ایسٹروجینک /اینڈروجینک خصوصیات بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے مضر اثرات زیادہ واضح ہوں گے۔ پٹھوں کے حجم میں اضافہ بھی قابل قدر ہوتا ہے اور استعمال کنندہ کے لیے یہ حصول بہت زیادہ وقعت رکھتا ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے ، اس طرح کے سائیکل /کورس کے دوران مضر اثرات کو کم کرنے کے لیے معاون ادویات کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے ۔
ڈیانابول کی ہاف لائف صرف 3تا5گھنٹے ہے ۔ ایک بار استعمال کی جانے والی یومیہ خوراک خون میں اس کے لیول میں تبدیلی آئے گی اور پورا دن یہ تبدیلی آتی رہے گی۔ اس طرح استعمال کنندہ کو اختیار ہے کہ وہ چاہے تو گولیوں کو دن میں مختلف اوقات پر استعمال کے لیے تقسیم کرے یا پھر انہیں ایک ہی وقت میں استعمال کرلے۔ اس کے استعمال سے متعلق عمومی ہدایات یہی ہیں کہ اس کی لی جانے والی خوراک کو تقسیم کر لیں اور خون میں اس کے لیول کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔ تاہم اس طرح استعمال کرنےسے خون میں اس کا لیول گولیوں کو ایک ساتھ ایک وقت میں استعمال کرنے کی نسبت کم ہوتا ہے ۔ لہٰذا دوا کی خوراک کو تقسیم کرکے لینے سے خون میں اس کی مقدار میں توازن رہتا ہے ۔ دونوں طریقہ ہائے کار مفید ثابت ہوتے ہیں لیکن روایت یہی ہے کہ مجموعی طور پر بہتر نتائج کے لیے یومیہ خوراک کو ایک ہی وقت میں استعمال کرنا زیادہ مناسب ہے ۔ اس طریقہ کو استعمال کرتے ہوئے یومیہ کل خوراک کو صبح کے وقت لینا شاندار نتائج فراہم کرے گا ۔ اس کے نتیجے میں دن کے وقت کئی گھنٹوں کے لیے خون میں اینڈروجن کی مقدار زیادہ ہوگی اور توڑپھوڑ کے عمل (میٹابولزم) کی رفتار میں اضافہ ہوگا جس سے غذائی اجزاء کا زیادہ انجذاب ہوگا خاص طور پر ورزش کے بعد کے گھنٹوں کے دوران۔
استعمال (خواتین میں):۔
ڈیانابول چونکہ اوسط درجہ کا اینڈروجینک سٹیرائیڈ ہے اس لیے یہ مردوں میں بہت مقبول ہے ۔ خواتین کی جانب سے استعمال کیے جانے پر ان میں واضح مردانہ خصوصیات کے سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ تاہم کچھ افراد کی جانب سے کیے گئے تجربات کے مطابق اس کی کم مقدار (2.5تا5ملی گرام ) استعمال کرنے پر پٹھوں کی نشونما موثر انداز میں ہوتی ہے ۔ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ10ملی گرام یومیہ استعمال کرنے پر زیادہ تر خواتین میں کیل مہاسے بنتے ہیں جو اینڈروجینیسٹی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ بچوں کی طرف سے یومیہ 2.5ملی گرام تک استعمال کرنے پر مردانہ خصوصیات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔
دستیابی:۔
ایک دوا کے طور پر میتھینڈروسٹینولون کی دستیابی میں کمی آتی جارہی ہے اور اس کی فراہمی زیادہ تر ایشیا اور مشرقی یورپ کی ان مارکیٹوں میں کی جارہی ہے جہاں نگرانی کا عمل زیادہ سخت نہیں ہے ۔ کچھ معروف پروڈکٹس اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:۔
برٹش ڈسپنسری تھائی لینڈ میں اینابول گولیاں تیار کرتی ہے ۔ یہ پروڈکٹ سٹیرائیڈ کی تین مختلف مقداروں 5ملی گرام، 10ملی گرام اور 15ملی گرام کی شکل میں آتی ہے ۔ تمام پروڈکٹس بوتلوں (100، 200، 500اور/یا 1000کی شکل میں ہوتی ہیں جس کا انحصار مقدار پر ہوتا ہے) ۔ یہ برانڈ اکثر اوقات جعل سازی کا شکار ہوتی رہتی ہے۔
تھائی لینڈ میں تیار کی جانےوالی میتھینڈرولون کی دیگر برانڈز وقت کے ساتھ نایاب ہوگئی ہیں۔ کچھ تیار ہونا بند ہوگئی ہیں۔ بدقسمتی سے یہ خلا اس مارکیٹ میں جعلی ادویات کے ذریعے پُر کیا جاچکا ہے۔ پروڈکٹس کو تھائی لینڈ سے در آمد کرتے ہوئے بہت زیادہ احتیاط کی نصیحت کی جاتی ہے۔
ملائشیا میں واقع کمپنی ایشیا فارما ایک پروڈکٹ میتھانابولک تیار کرتی ہے۔ یہ دوا 10ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل گولی کی شکل میں آتی ہے ۔ ایک سٹرِپ میں دس گولیاں موجود ہوتی ہیں (ایک باکس میں 10سٹرِپس موجود ہوتی ہیں)۔ یہ برانڈ اب تک بھی کافی حد تک مقبول ہے ۔
مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔میتھینڈروسٹینولون جگر کی طرف سے کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر طاقت ور اثرات مرتب کرتا ہے جس کی وجہ جگرکے توڑپھوڑ کے عمل خلاف اس کی ساختی مزاحمت اور اس کے استعمال کا راستہ ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ میھتینڈروسٹینولون کو بھی اس ضمن میں استثنیٰ حاصل نہیں ہے اور یہ ہائپوتھیلمک ۔پچوٹری ۔ٹیسٹیکولر ایکسز پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ تحقیقات جن میں سخت ورزش کرنے والے مرد حضرات کو یومیہ 15ملی گرام کے حساب سے 8ہفتوں تک استعمال کرانے پرخون کے پلازما میں ٹیسٹوسٹیرون کے اوسط لیول میں 69فیصد کمی آئی۔
9ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی) :۔
اس کے استعمال سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز کو کھانا کھائے بغیر یا کھانے کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جسم کو اس کی دستیابی میں فرق کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست لمحیات یعنی فیٹ (MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی بہتری آتی ہے۔
10
اگر غذا میں لمحیات کی قابل قدر مقدار موجود ہوتو اس سٹیرائیڈ کو منہ کے راستے استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے ۔
استعمال (مردوں میں):۔
ڈیانابول کے استعمال سے متعلق حقیقی ہدایات کے مطابق اس کی یومیہ خوراک 5ملی گرام ہے ۔ اس کے استعمال میں وقفہ کیا جاتا ہے اور اسے مسلسل 6ہفتوں سے زیادہ وقت کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اس لیے اس کا دوبارہ استعمال شروع کرنے سے پہلے 2تا4ہفتوں کا وقفہ ضروری ہے۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیےبھی اس سٹیرائیڈ کو وقفوں سے استعمال کیا جاتا ہے جس میں استعمال کا دورانیہ 6تا 8 ہفتوں پر محیط ہوتا ہے جس کے بعد 6تا8ہفتوں کا وقفہ کیا جاتا ہے ۔ اگرچہ یومیہ 5ملی گرام کارکردگی میں اضافہ کے لیے موثر ثابت ہوسکتی ہے لیکن کھلاڑیوں کی جانب سے عموماً بہت زیادہ مقدار لی جاتی ہے ۔ تین تا چھ گولیاں یومیہ (15تا30ملی گرام) استعمال عام ہے اور نتائج بہت تیزی سے حاصل ہوتے ہیں ۔ کچھ افراد اس سے بھی زیادہ مقدار استعمال کرتے ہیں تاہم اس طرح کرنے سے مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اس لیے اس کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
ڈیانابول کو بہت سے دیگر سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ معمولی اینابولک خصوصیت کے حامل ڈیکا۔ڈِیورابولِن کے ساتھ بہتر طور پر حل ہوتا ہے۔ اشتراک میں استعمال کرنے سے
عام دوا رَشین ڈی ۔بول (METAHAPOCTEHOROH)بھی ایک پروڈکٹ ہے ۔ یہ 10گولیوں پر مشتمل سٹرِپ میں آتی ہے ۔ اس کے ایک باکس میں 100گولیاں (10سٹرِپس ) موجود ہوتی ہیں۔ نوٹ: یہ پروڈکٹ ماضی میں جعل سازی کا بہت زیادہ نشانہ بنی ہے ۔
نیپوسِم اب بھی رومانیہ میں تیار کیا جارہاہے۔ اس کی پیکنگ میں 20گولیاں ہوتی ہیں ۔ یہ دس دس گولیوں کی شکل میں کاغذ/پلاسٹک میں لپٹی ہوتی ہیں ۔ ان گولیوں کے ایک طرف تکون نما مہر لگی ہوئی ہوسکتی ہے ۔ یہ پروڈکٹ بھی ماضی میں جعل سازی کا وسیع پیمانے پر نشانہ بنتی رہی ہے ۔
پولینڈ میں میٹانابول کی پیداوار/تیاری اب بھی جاری ہے۔ یہ پروڈکٹ جِلفا کمپنی کی جانب سے تیار کی جاتی ہے اور اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 5ملی گرام ہوتی ہے ۔ یہ 20گولیوں پر مشتمل پیکنگ میں آتی ہے ۔
پیراگوئے میں ایک کمپنی لینڈرلین میتھینڈروسٹینولون کے لیبل کی حامل ایک مقامی پروڈکٹ تیار کرتی ہے ۔ یہ 10ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل گولی کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔ اس پروڈکٹ کو بوتلوں میں پیک کیا جاتا ہے اور ہر بوتل میں 100گولیاں موجود ہوتی ہیں۔ پیکنگ میں حال ہی میں تبدیلی کی گئی اور اب ان کا رنگ گہرا پیلا تھا۔
بالکان فارماسیوٹیکلز (مالڈووا) ایک پروڈکٹ ڈانابول تیار کرتی ہے ۔ یہ 10اور50ملی گرام کی گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے اور اس کے ہر باکس میں 50گولیاں ہوتی ہیں (10گولیوں پر مشتمل 5سٹرِپس ہوتی ہیں)۔
آپ پٹھوں کے حجم اور طاقت میں بے پناہ اضافہ کرسکتے ہیں لیکن مضر اثرات اس قدر شدید نہیں ہوتے جو صرف ڈیانابو ل کے استعمال سے سامنے آتے ہیں۔ حجم میں بہت زیادہ اضافے کے لیے طویل دورانیہ کے لیے فعال رہنے والے ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر جیسا کہ ایننتھیٹ یا سِپیونیٹ کو استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ لیکن اس اینڈروجن کی ایسٹروجینک /اینڈروجینک خصوصیات بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے مضر اثرات زیادہ واضح ہوں گے۔ پٹھوں کے حجم میں اضافہ بھی قابل قدر ہوتا ہے اور استعمال کنندہ کے لیے یہ حصول بہت زیادہ وقعت رکھتا ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے ، اس طرح کے سائیکل /کورس کے دوران مضر اثرات کو کم کرنے کے لیے معاون ادویات کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے ۔
ڈیانابول کی ہاف لائف صرف 3تا5گھنٹے ہے ۔ ایک بار استعمال کی جانے والی یومیہ خوراک خون میں اس کے لیول میں تبدیلی آئے گی اور پورا دن یہ تبدیلی آتی رہے گی۔ اس طرح استعمال کنندہ کو اختیار ہے کہ وہ چاہے تو گولیوں کو دن میں مختلف اوقات پر استعمال کے لیے تقسیم کرے یا پھر انہیں ایک ہی وقت میں استعمال کرلے۔ اس کے استعمال سے متعلق عمومی ہدایات یہی ہیں کہ اس کی لی جانے والی خوراک کو تقسیم کر لیں اور خون میں اس کے لیول کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔ تاہم اس طرح استعمال کرنےسے خون میں اس کا لیول گولیوں کو ایک ساتھ ایک وقت میں استعمال کرنے کی نسبت کم ہوتا ہے ۔ لہٰذا دوا کی خوراک کو تقسیم کرکے لینے سے خون میں اس کی مقدار میں توازن رہتا ہے ۔ دونوں طریقہ ہائے کار مفید ثابت ہوتے ہیں لیکن روایت یہی ہے کہ مجموعی طور پر بہتر نتائج کے لیے یومیہ خوراک کو ایک ہی وقت میں استعمال کرنا زیادہ مناسب ہے ۔ اس طریقہ کو استعمال کرتے ہوئے یومیہ کل خوراک کو صبح کے وقت لینا شاندار نتائج فراہم کرے گا ۔ اس کے نتیجے میں دن کے وقت کئی گھنٹوں کے لیے خون میں اینڈروجن کی مقدار زیادہ ہوگی اور توڑپھوڑ کے عمل (میٹابولزم) کی رفتار میں اضافہ ہوگا جس سے غذائی اجزاء کا زیادہ انجذاب ہوگا خاص طور پر ورزش کے بعد کے گھنٹوں کے دوران۔
استعمال (خواتین میں):۔
ڈیانابول چونکہ اوسط درجہ کا اینڈروجینک سٹیرائیڈ ہے اس لیے یہ مردوں میں بہت مقبول ہے ۔ خواتین کی جانب سے استعمال کیے جانے پر ان میں واضح مردانہ خصوصیات کے سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ تاہم کچھ افراد کی جانب سے کیے گئے تجربات کے مطابق اس کی کم مقدار (2.5تا5ملی گرام ) استعمال کرنے پر پٹھوں کی نشونما موثر انداز میں ہوتی ہے ۔ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ10ملی گرام یومیہ استعمال کرنے پر زیادہ تر خواتین میں کیل مہاسے بنتے ہیں جو اینڈروجینیسٹی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ بچوں کی طرف سے یومیہ 2.5ملی گرام تک استعمال کرنے پر مردانہ خصوصیات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔
دستیابی:۔
ایک دوا کے طور پر میتھینڈروسٹینولون کی دستیابی میں کمی آتی جارہی ہے اور اس کی فراہمی زیادہ تر ایشیا اور مشرقی یورپ کی ان مارکیٹوں میں کی جارہی ہے جہاں نگرانی کا عمل زیادہ سخت نہیں ہے ۔ کچھ معروف پروڈکٹس اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:۔
برٹش ڈسپنسری تھائی لینڈ میں اینابول گولیاں تیار کرتی ہے ۔ یہ پروڈکٹ سٹیرائیڈ کی تین مختلف مقداروں 5ملی گرام، 10ملی گرام اور 15ملی گرام کی شکل میں آتی ہے ۔ تمام پروڈکٹس بوتلوں (100، 200، 500اور/یا 1000کی شکل میں ہوتی ہیں جس کا انحصار مقدار پر ہوتا ہے) ۔ یہ برانڈ اکثر اوقات جعل سازی کا شکار ہوتی رہتی ہے۔
تھائی لینڈ میں تیار کی جانےوالی میتھینڈرولون کی دیگر برانڈز وقت کے ساتھ نایاب ہوگئی ہیں۔ کچھ تیار ہونا بند ہوگئی ہیں۔ بدقسمتی سے یہ خلا اس مارکیٹ میں جعلی ادویات کے ذریعے پُر کیا جاچکا ہے۔ پروڈکٹس کو تھائی لینڈ سے در آمد کرتے ہوئے بہت زیادہ احتیاط کی نصیحت کی جاتی ہے۔
ملائشیا میں واقع کمپنی ایشیا فارما ایک پروڈکٹ میتھانابولک تیار کرتی ہے۔ یہ دوا 10ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل گولی کی شکل میں آتی ہے ۔ ایک سٹرِپ میں دس گولیاں موجود ہوتی ہیں (ایک باکس میں 10سٹرِپس موجود ہوتی ہیں)۔ یہ برانڈ اب تک بھی کافی حد تک مقبول ہے ۔
1
Vischer E, Meystre C, Wettstein A. Helv Chim Acta 38 (1955):1502.
2
Never Enough / Steroids in Sports: Experiment turns epidemic. Robert Dvorchak. Pittsburgh Post-Gazette January 14, 2005.
3
Comments from Dr. John Ziegler. Strength & Heath Magazine, 1967.
4
Officials bungled steroid regulation from the start. Robert Dvorchak, Pittsburgh Post-Gazette October 3, 2005.
5
Anabolic-androgenic steroid interaction with rat androgen receptor in vivo and in vitro: a comparative study. Feldkoren BI, Andersson S. J Steroid Biochem Mol Biol. 2005 Apr;94(5):481-7. Epub 2005 Mar 17.
6 Kruskemper, H L, Anabolic Steroids, Academic Press, New York, 1968.
7 Relative imporance of 5alpha reduction for the androgenic and LHinhibiting activities of delta-4-3-ketosteroids. Steroids 29 (1997):331-48.
8 Anabolic steroids in clinical medicine. Liddle GW, Burke jr. H A Helvetica Medica Acta, 5/6 1960:504-13.
9 Effect of anabolic steroid (metandienon) on plasma LH-FSH, and testosterone and on the response to intravenous administration of LRH. Holma P, Adlercreutz. Acta Endocrinol (Copenh) 1976 Deca;83(4):856-64.
10 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial.Burch PT, Spigarelli MG et al.