ڈیلاٹیسٹرِل ® (ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ)

وضاحت/تفصیل:۔

ٹیسٹوسٹیرون سست روی سے کام کرنے اورانجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون اینڈروجن کی ایک شکل ہے ۔اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ  پٹھوں کی گہرائی میں انجکشن لگانے کے بعد دوا تقریباً 2سے 3ہفتوں تک خون میں خارج ہوتی رہتی ہے ۔ اینڈروجن کی مقدار بحال کرنے کے لیے کیے جانے والے علاج معالجہ کے دوران ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار کو مستقل رکھنے کے لیے کم ازکم ہر دو ہفتے بعد ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کے انجکشنز کی ضرورت ہوتی ہے تاہم اس ضمن میں زیادہ حساس ڈاکٹرز یہ دوا ہر ہفتے استعمال کرنے کی تجویز دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل دیگر انجکشنز کی طرح ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کھلاڑیوں میں بہت زیادہ مقبول ہے جس کی وجہ اس کا پٹھوں کے حجم اور طاقت میں اضافہ کرنا ہے ۔

پس منظر:۔

ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ مغربی ممالک کی مارکیٹوں میں سب سے پہلے 1950 کی دہائی میں متعارف ہوا۔ یہ مغربی طب میں وسیع پیمانے پر  قبول کیا جانے والا اور انجکشن کی شکل میں دستیاب پہلا ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر تھا اور اس نے علاج معالجہ کی غرض سے استعمال ہونے والے ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ اور ٹیسٹوسٹیرون سسپنشن کی جگہ نہایت موثر انداز میں لی۔ امریکہ میں اس دوا کی فروخت ہونے والی پہلی برانڈ ڈیلا ٹیسٹرِل (Delatestryl) تھی جو سکُوئب (Squibb)کمپنی کی جانب سے تیار کی گئی تھی ۔ کئی سالوں کے دوران ڈیلاٹیسٹرل برانڈ مختلف کمپنیوں کے زیر تحت رہی۔ فی الوقت یہ اینڈوفارماسیوٹیکلز کی ملکیت میں ہے ۔ امریکہ سے باہر ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کی معروف برانڈ ٹیسٹوویران ہے جو کہ ایسی دوا ہے کہ پچھلے پچاس سال کے دوران اس کی تیاری میں خلل نہیں آیا۔ اب یہ برانڈ بیئر (Bayer)کمپنی کی ملکیت ہے ۔

ٹیسٹوسٹیرون کو طبی طور پر زیادہ تر بالغ مرد حضرات میں اینڈروجن (ٹیسٹوسٹیرون) کی کمی کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیاجاتا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی صورت میں جنسی خواہش کم ہونا، پٹھوں کے حجم میں کمی اور طاقت اور توانائی میں کمی واضح ہوتی ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کو خصیوں کو تھیلی (سکروٹم) میں لانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور بعض اوقات عورتوں کے ناقابل آپریشن چھاتی کے سرطان کے علاج کے لیے ثانوی دوا کےطور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔

ٹیسٹوسٹیرون کی اس قسم پر کی جانے والی تحقیقات جن میں اسے مردوں کے مانع حمل کے طور پر دیکھا گیا، میں کافی کامیابی حاصل ہوئی۔ 1 ہفتہ وار 200ملی گرام انجکشن لگانے کے نتیجے میں تین ماہ کے عرصہ کے اندر زیادہ تر مردوں میں سپرم کی کمی دیکھنے کو ملی اوریہ کمی تب تک برقرار رہی جب تک دوا کو استعمال کیاجاتا رہا۔ تاہم اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز پر لگا ہوا موجودہ داغ انہیں مغربی طب میں دوبارہ اس مقصد کے لیے استعمال ہونے کےامکانات کو معدوم کردیتا ہے ۔ آج، متبادل علاج معالجات کی تعداد میں بہت زیاہ اضافہ ہونے کے باوجود ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ دنیا میں سب سے زیادہ تجویز کیے جانے والے سٹیرائیڈ کے طور پر موجود ہے ۔

کس طرح فراہم کیا جاتا تھا؟

ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ انسانوں اور جانوروں کی ادویات کی مارکیٹ میں وسیع پیمانے پر دستیاب ہے ۔ اس کی ہیئت اور خوراک کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے تاہم عموماً یہ 50، 100، 200یا 250ملی گرام فی ملی لیٹر کی خوراک میں دستیاب ہوتا ہے جس میں یہ سٹیرائیڈ تیل میں حل پذیر شکل میں ہوتا ہے ۔

ساختی خصوصیات:۔

ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے جس میں ایک کارباکسلک ایسٹر (ایتھانوئک ایسڈ) کو 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں ۔ انجکشن لگانے کے بعد ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کی ہاف لائف تقریباً 8دن ہوتی ہے ۔

مادہ /مرکب کی شناخت:۔

ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ (تیل میں حل شدہ) کو ROIDTESTTM کے سبسٹانس ٹیسٹسB&D کی مدد سے با آسانی شناخت کیا جاسکتا ہے۔  سبسٹانس D کے خلاف ردعمل میں اس دوا کو تھوڑی سی تاخیر کرنی چاہیئے 

جس میں 2سے 3منٹ بعد رنگ اُودا ہوجاتا ہے ۔ سبسٹانس B کی مدد سے ثانوی تجزیہ بھی کیا جانا چاہیئے جس میں فوری طور (ایک منٹ سے بھی کم وقت میں) رنگ گہرا بھورا ہوجانا چاہیئے۔

ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔

جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار  ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک پر اس کی مقدار پر زیادہ مستعدی کے ساتھ قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہیں اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔

ایسٹروجینک مضر اثرات کا انحصار استعمال کی جانے والی مقدار پر ہوتا ہے ۔ اگر ٹیسٹوسٹیرون کو مجوزہ مقدار سے زیادہ استعما ل کیا جائے تو اس کے فوری بعد ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا یا اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور پٹھوں کی بناوٹ میں بگاڑ پیدا ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو، میں اس کا استعمال عموماً موزوں ثابت نہیں ہوگا۔ اس کی درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیت اسے پٹھوں کے مجموعی حجم میں اضافے کے لیے موزوں بناتی ہے جہاں (خلیات) میں اضافی پانی کے جمع ہونے سے مجموعی طاقت اور پٹھوں کے حجم میں اضافہ ہوگا اور ایک مضبوط اینابولک ماحول استوار کرنے میں مدد ملے گی۔

 (اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔

ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے  کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔

اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 3۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے

ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔ 2

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانے سے سیرم لپڈز پر اینڈروجن کی طرف سے   مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ ایک تحقیق میں ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔

3

تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔ 4 اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔

چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقدار لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔

5انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال

ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو  کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کا سائیکل /کورس مکمل کرنے کے بعد پٹھوں کی نشونما میں ہونے والا سارا اضافہ برقرار رہنے کا امکان نہیں ہوتا۔ یہ بات طاقتور (ایروماٹائزنگ) اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ پر صادق آتی ہے کیوں کہ اس طرح کے سٹیرائیڈز کے استعمال کے نتیجے میں حاصل ہونے والے وزن میں سے زیادہ تر (خلیات) میں پانی کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے اس لیے جب اس سٹیرائیڈ کا استعمال ترک کیا جاتا ہے تو جلد ہی یہ پانی ختم ہوجاتا ہے ۔ سٹیرائیڈ کا سائیکل /کورس مکمل کرنے کے بعد اینابولک (تعمیری) اور کیٹابولک (تخریبی) ہارمونز کا عدم توازن ایک ایسے ماحول کو جنم دے سکتا ہے جس کی وجہ سے پٹھوں کے ٹشوز کو برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ ہارمون کے توازن کو جلد از جلد بحال کرنے کے لیے عموماً موزوں معاون ادویات کے استعمال کی تجویز کی جاتی ہے ۔اس طرح یہ استعمال کنندگان پٹھوں کےٹشوز کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):۔

اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے ، ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کے لیے تجویزی ہدایات ہر 2تا4ہفتے بعد  اس کے 50تا 400ملی گرام استعمال کی تجویز دیتی ہیں۔ اگرچہ یہ جسم میں طویل عرصہ تک فعال رہتا ہے  تاہم پٹھوں کی نشونما کی غرض سے اسے ہفتہ وار بنیادوں پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کی غرض سے اس کی عمومی خوراک 200تا600ملی گرام فی ہفتہ ہے جسے 6تا 12ہفتوں پر مشتمل سائیکل کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ خوراک پٹھوں کی بہترین نشونما اور طاقت میں اضافہ کے لیے کافی ہے ۔

ٹیسٹوسٹیرون کو عموماً تربیت کے اس مرحلہ میں استعمال کیا جاتا ہے جب پٹھوں کی نشونما کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس صورت حال میں (خلیات) میں پانی کے جمع ہونے کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اور استعمال کنندہ پٹھوں کی بناوٹ کی بجائے ان کے حجم کے بارے میں فکر مند ہوتا ہے ۔ کچھ لوگ اسے پٹھوں کی بناوٹ کے مرحلے کے دوران بھی استعمال کرتے ہیں لیکن کم مقدار (100تا200ملی گرام فی ہفتہ ) کے حساب سے استعمال کرتے ہیں اور /یا اس وقت استعمال کرتے ہیں جب اس کے ساتھ ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا بھی استعمال کی جارہی ہو (ایسٹروجن لیول کو کنٹرول کرنے کے لیے )۔

ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ ایک موثر اینابولک دوا ہے او ر اسے بغیر کسی اشتراک کے استعمال کرنے پر بھی بہت فائدہ ہوتا ہے ۔ تاہم کچھ لوگ اسے دوسرے اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کے ساتھ اشتراک میں استعمال کرنا ضروری سمجھتے ہیں تاکہ طاقتور اثر حاصل کیا جاسکے ۔ اس صورت میں اضافی طور پر بولڈینون انڈیسائیکلیٹ، میتھینولون ایننتھیٹ یا نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے 200تا400ملی گرام فی ہفتہ کے حساب سے استعمال کرنے پر 

بہترین نتائج حاصل ہوتے ہیں جب کہ جگر کا زہریلا پن بھی پیدا نہیں ہوتا۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون ایک ہمہ گیر دوا ہے جسے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے بہت سے دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

استعمال (خواتین میں):۔

ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ طبی لحاظ سے خواتین میں بہت کم استعمال ہوتا ہے ۔ جب اس کو استعمال کیا جاتا ہے تو یہ عموماً ناقابل آپریشن چھاتی کے سرطان میں ثانوی درجہ کی دوا کے طور پراستعمال ہوتا ہے جب دیگر ادویات ضروری نتائج دینے میں ناکام ہوگئی ہوں  اور اووری (بیضہ دانی ) کے فعل کو روکنا بھی ضروری ہو۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے خواتین میں ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ استعمال کرنا تجویز نہیں کیا جاتا کیوں کہ یہ ایک طاقتور اینڈروجینک خصوصیت کا حامل ہے اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں اور اس کی سست روی سے کام کرنے کی وجہ سے (خون میں اس کی مقدار کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے )۔

دستیابی:۔

ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون کی دنیا بھر میں سب سے زیادہ تیار کی جانے والی شکل ہے ۔ اسے کئی مقامی اور برانڈ ناموں سے تیار کیا جاتا ہے ۔ کچھ مقبول پروڈکٹس اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونےوالی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:۔

برانڈ نام ڈیلاٹیسٹرِل امریکہ میں اب بھی دستیاب ہے اور اس وقت یہ اینڈو کمپنی کی طرف سے تیار کیا جارہا ہے ۔ واٹسن ، پیڈک ، میان اور حکمہ کی جانب سے بھی تیار کی جارہی ہے ۔

یونان میں واقع کمپنی نارما انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والا ٹیسٹوسٹیرون ایننھتیٹ تیار کرتی ہےجو  ایک ملی لٹر کے گہرے زرد رنگ کے ایمپیولز میں آتی ہے  اور ایک باکس میں ایک ایمپیول موجود ہوتا ہے ۔ حال ہی یہ پروڈکٹ تیار ہونا بند ہوئی ہے لیکن کہا جارہا ہے کہ 2017/2018میں یہ مارکیٹ میں واپس آرہی ہے ۔ اصل پروڈکٹ و یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ یونانی فارمیسی کے سٹیکر کا الٹراوائلٹ روشنی میں جائزہ لیا جائے۔

دسمبر 2016میں Schering AG کا کنٹرول Bayerکمپنی نے سنبھال لیا۔ کنٹرول سنبھالنے کے بعد پرائموٹیسٹون اور ٹیسٹوویران ڈپوٹ کی بہت سی پروڈکٹس اب بھی فروخت کی جارہی ہیں لیکن اب تک یہ تمام پروڈکٹس Bayer کمپنی کے لیبل کی حامل ہونی چاہیئں۔ ایسی تمام پروڈکٹس سے اجتناب کریں جن پر نئی کمپنی (Bayer) کا لوگو موجود نہ ہو۔

ہوسکتا ہے سِڈوٹیسٹون مصر میں اب بھی CID(کیمیکل انڈسٹریز ڈویلپمنٹ) کی جانب سے تیار کیا جارہا ہو۔ یہ ایک ملی لیٹر کے ایمپیول میں دستیاب ہوتا ہے جس میں 250ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے سٹیرائیڈ موجود ہوتا ہے۔

فرانسی دوا ٹیسٹوسٹیرون ہیپٹائلیٹ اب بھی تیار کی جارہی ہے ۔ اس پر S.E.R.P کمپنی کا لیبل ہوتا ہے اور یہ 250ملی گرام سٹیرائیڈ فی ملی لیٹر کے حساب سے دستیاب ہے ۔ یہ ایک ملی لیٹر کے ایمپیول کی شکل میں آتی ہے اور (ایک باکس میں 2ایمپیول ہوتے ہیں)۔

 پولینڈ میں واقع جِلفا کمپنی ایک دوا ٹیسٹیرونم پرولانگیٹم اب بھی تیار کررہی ہے ۔ یہ فی ملی لیٹر 100ملی گرام کے حساب سے موجود ہوتی ہے ۔ ہر باکس میں ایک ملی لیٹر پر مشتمل 5ایمپیول ہوتے ہیں جو شفاف شیشہ سے بنے ہوتے ہیں جن کے اوپر کاغذ کا لیبل موجود ہوتا ہے ۔

انڈیا کی الفا فارما250ملی گرام سٹیرائیڈ فی ملی لیٹر  کے حساب سےایک دوا ٹیسٹوبولِن تیار کرتی ہے ۔ یہ دوا 1ملی لیٹر اور 10ملی لیٹر کی وائلز میں آتی ہے ۔

ایشیا فارما تھائی مارکیٹ کے لیے ایک دوا ایننٹبولک (Enantbolic) تیار کرتی ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ کی

مقدار 250ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے اور یہ 10ملی لیٹر پر مشتمل وائل کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔

بالکان فارماسیوٹیکلز (مالڈووا) ایک دوا ٹیسٹوسٹیرونا ای تیار کرتی ہے ۔ اس میں 100، 200اور250ملی گرام 

سٹیرائیڈ فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے اور ایک ملی لیٹر کے ایمپیول میں پیک کیا جاتا ہے ۔

چلی میں تیار ہونے والی ایننتھیٹ کی بہت زیادہ مقدار پر مشتمل پروڈکٹ سِکلو6(Ciclo6) اب بھی جانوروں میں استعمال کے لیے تیار کی جارہی ہے۔ یہ دوا ڈریگ فارما (Drag Pharma) کی جانب سے تیار کی جاتی ہے اور اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 300ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے ۔ یہ 2اور10ملی لیٹر کے ایمپیولز میں پیک کی جاتی ہے جن میں بالترتیب 600ملی گرام اور 3000ملی گرام ایننتھیٹ موجود ہوتا ہے ۔ نوٹ فرمائیں کہ اس کی پیکنگ میں حال ہی میں ترمیم کی گئی ہے ۔ ہماری لائبریری میں اس کی پرانی پیکنگ کی عکاسی کی گئی ہے ۔

1 Contraceptive efficacy and adverse effects of testosterone enanthate in Thai men. Sukcharoen N, Aribarg A, Kriangsinyos R, Chanprasit Y, Ngeamvijawat J.J Med Assoc Thai 1996 Dec;79(12):767-73.

2 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.

3 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Friedl K, Hannan C et al. Metabolism 39(1)

4 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281 (2001):E1172-81.

5 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Atam Singh, Stanley Hsia, et al. J Clin Endocrinol Metab 87 (2002):136-43.