ڈینوکرائن ® (ڈانا زول)

وضاحت/تفصیل:۔

ڈانازول ایک مصنوعی اینڈروجن ہے جو ایتھسٹیرون (ایتھینائل ٹیسٹوسٹیرون ) سے اخذ کیا گیا جو کہ منہ کے راستے استعمال ہونے والا ایک مصنوعی پروجِسٹِن ہے ۔ اگرچہ ساخت کے لحاظ سے یہ ایک سٹیرائیڈ ہے لیکن ڈانازول کو تکنیکی طور پر اینٹی گونیڈوٹراپن مرکب تصور کیا جاتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا مرکزی فعل لیوٹینائزنگ ہارمون (LH)اور فولیکل سٹیمولیٹنگ ہارمون(FSH) کو دبانا ہے جو جسم میں ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن جیسے جنسی ہارمونز  کو بھی دبا سکتے ہیں۔ ڈانازول کو طبی طور پر عموماً ہارمونز کی وجہ سے ہونے والے عارضہ جات کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے نہ کہ پٹھوں کے حجم میں اضافہ کے لیے ۔ اس کا اینابولک اثر بہت کم ہوتا ہے اور علاوہ ازیں یہ قدرے اینڈروجینک سرگرمی  کی حامل بھی ہے ۔ اس کو نان ایسٹروجینک اور نان پروجیسٹیشنل کے طور پر بھی بیان کیا جاتا ہے ۔ کھلاڑیوں کی طرف سے اس دوا کا وسیع پیمانے پر استعمال نہیں کیا جاتا کیوں کہ یہ ساخت کے لحاظ سے دیگر سٹیرائیڈز سے مشابہت رکھنے کے باوجود  بہت کم فوائد کی حامل ہوتی ہے ۔

پس منظر:۔

ڈانازول نسخہ جاتی دوا کے طور پر امریکی مارکیٹ میں سب سے پہلے 1970کی دہائی میں سامنے آیا۔ ابتدائی طور پر اسے ایسی اینڈومیٹری اوسس کے علاج کے لیے تجویز کیا جاتا تھا جو ہارمونز کے استعمال کے ذریعے ٹھیک ہوسکتی تھی اور وہ بھی صرف ان مریضوں میں جن میں دیگر ادویات کام نہیں کررہی تھیں یا وہ استعمال نہیں کرسکتے تھے ۔ ڈانازول LHاور FSH کی آؤٹ پٹ کو روک کر اپنا کام سرانجام دیتا ہے جس کی وجہ سے بچہ دانی (یوٹیرس) کی اندرونی دیوار کے نارمل اور نقص کے حامل ٹِشوز غیر فعال ہوجاتے ہیں اور ان کا حجم کم ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔ اس دوا کے جدید استعمالات میں اینڈرومٹری اوسس، پستانوں میں ریشہ دار بافتوں پر مشتمل رسولی کے عارضہ اور وراثتی اینجیوڈیما (جلد کی زیریں دیوار اور ٹشو کی مخصوص مقام پر سوزش) شامل ہیں۔ چونکہ یہ حقیقت ہے کہ اس دوا کا مرکزی فعل اینٹی گونیڈوٹراپک مرکب کے طور پر کام کرنا ہے نہ کہ اینابولک سٹیرائیڈ، اس لیے یہی تصور کیا گیا کہ اس دوا کے غلط استعمال ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ یہ دوا امریکہ میں کبھی بھی ممنوعہ دوا کی فہرست میں شامل نہیں کی گئی تھی۔

کھلاڑی ڈانازول کو بہت کم استعمال کرتے ہیں جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا یا پھر بہت کم فائدہ ہوتا ہے ۔ سٹیرائیڈ ز سے متعلق کچھ حوالہ جاتی مواد میں اس کو دیگر ایروماٹائزیبل سٹیرائیڈز کے استعمال سے  پیدا ہونے والی نسوانی خصوصیات سے نمٹنے کے لیے تجویز کیا جاتا ہے ۔ یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اس کی اینڈروجینک سرگرمی اس  چیز پر قابو پانے کے لیے کافی ہوگی تاہم  اس حقیقت کو نظر انداز کردیا جاتا ہے کہ یہ دوا ایک کمزور اینڈروجن ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کی صورت حال اینٹی ایسٹروجن کا استعمال زیادہ موزوں رہتا ہے ۔

اینٹی ایسٹروجن کی عدم دستیابی کی صورت میں ، ڈانا بول استعمال کرنے سے پہلے بہت سے دیگر موثر آپشنز کو دیکھا جاسکتا ہے۔ آج  زیادہ تر کھلاڑی اس دوا بالکل بھی توجہ نہیں دیتے اس لیے اس کا سامنا بہت کم ہوتا ہے ۔ حالیہ سالوں

مضراثرات ( قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی):۔

میں بہت سی نئی ادویات نے مارکیٹ میں ڈانازول کی جگہ سنبھال لی ہے تاہم بہت سی ایسی صورتیں ہیں جب اس دوا کو تجویز کرنا زیادہ موزوں ہوتا ہے۔ یہ امریکہ اور دیگر ملکوں کی مارکیٹوں میں اب بھی دستیاب ہے۔

کس طرح فراہم کی جاتی ہے ؟

ڈانا زول انسانی ادویات کی مختلف مارکیٹوں میں دستیاب ہے ۔ اس کی ساخت اور خوراک کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے تاہم عموماً یہ  کیپسولز کی شکل میں آتی ہے جن میں اس کی مقدار 50، 100 یا 200ملی گرام ہوتی ہے ۔

(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔

ڈانا زول کے بارے میں یہی خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی کوئی قابل قدر ایسٹروجینک سرگرمی نہیں ہے ۔ اس کو بطور دوا استعمال کرنے پر سیرم میں ایسٹروجن کی کمی کی علامات  بشمول اچانک جسم کا درجہ حرات بڑھ جانا ، جلد اور چہرے کا سرخ اور گرم ہوجانا، پسینہ آنا، گھبراہٹ، جذبات میں اتار چڑھاؤ اور رحم میں خارش ہونا اور اس کا خشک ہونا وغیرہ شامل ہیں ۔ 

(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔

ڈانازول ایک کمزور اینڈروجن ہے اور  یہ مضر اثرات پیدا کرسکتا ہے خاص طور پر ان عورتوں میں جو سٹیرائیڈز کے اینڈروجینک اثرات سے متعلق حساسیت رکھتے ہوں ۔ ان مضراثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے ، آواز میں گہرا پن، ماہواری کی بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور بعض صورتوں میں کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن) :۔

ڈانازول C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس دوا کو جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے محفوظ رکھتی ہے جس کی وجہ سے دوا منہ کے راستے استعمال کرنے پر بہت زیادہ شرح سے خُون تک پہنچتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا باعث بن سکتے ہیں۔ زیادہ عرصہ تک استعمال کرنے یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ بعض صورتوں میں جگر میں ایسا نقص بھی پیدا ہوجاتا ہے جو جان لیو ا ثابت ہوسکتا ہے

یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ اس دوا کے استعمال کے عرصہ کے دوران ڈاکٹر کے  پاس  باقاعدگی سے جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے ۔

جگر کے زہریلے پن کا سبب بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کے زہریلے پن کو ختم کرنے والے غذائی اجزا جیسا کہ لِوَر سٹیبِل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔

ڈانا زول ایک طاقت ور اینٹی گونیڈوٹراپن ہے جو کہ مردوں (اور کچھ حد تک خواتین میں) سیرم ٹیسٹوسٹیرون لیول میں کمی کا سبب بنے گا۔ خصیوں کے حجم میں کمی آنا (ٹیسٹیکولر اٹرافی) اس کے استعمال کے نتیجے میں مضر اثر کے طور پر سامنے آسکتی ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات سے متعلق مزید تفصیل جاننے کےلیے اس کتاب کے حصہ سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):۔

وراثتی اینجیوڈیما ( عارضہ جس میں جلد کی اندرونی دیوار اور ٹشوز کی مخصوص مقام پر سوزش ہوجاتی ہے ) کے علاج کے لیے ڈانازول کی 200ملی گرام خوراک دن میں 2سے 3مرتبہ استعمال کی جاتی ہے۔ بعد ازاں مقدار میں کمی کرکے طویل عرصہ تک استعمال جاری رکھا جاتا ہے۔ چونکہ ڈانابول   کمزور اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیت کا حامل ہے اس لیے اسے جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ علاوہ ازیں گونیڈوٹراپنز کو دبانے والا ایک طاقتور مرکب ہے ۔

استعمال (عورتوں میں):۔

طب میں ڈانابول کی مقدار کی حد 100تا 800ملی گرام فی یوم ہے جس کا انحصار عارضہ اور انفرادی طور پر علاج کی ضرورت پر ہوتا ہے ۔ علاج عموماً 6تا 9جاری رکھا جاتا ہے ۔ ڈانازول چونکہ کمزور اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیت کا حامل ہے اور گونیڈوٹراپنز کو دبانے والا ایک طاقتور مرکب ہے اس لیے اسے جسمانی بناوٹ کا کارکردگی میں اضافہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

دستیابی:۔

ڈانازول خفیہ مارکیٹ میں وسیع پیمانے پر فروخت نہیں ہوتا چونکہ اس کی مانگ بہت محدود ہے ۔