ڈِیورابولِن ® (نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ)

وضاحت/تفصیل:۔

نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ اینابولک سٹیرائیڈ نینڈرولون کی انجکشن کی شکل میں دستیاب قسم ہے ۔ اس کی خصوصیات کافی حد تک ڈیکا۔ ڈِیورابولِن سے مشابہت رکھتی ہیں۔ ڈیکا۔ڈیورابولِن سست روی سے کام کرنے والے سٹیرائیڈ نینڈرولون ڈیکینوایٹ پر مشتمل ہوتا ہے۔ ان دونوں ادویات کے درمیان بنیادی فرق وہ رفتار ہے جس کے ساتھ نینڈرولون کا خون میں اخراج ہوتا ہے ۔ اگرچہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ انجکشن کے مقام سے سٹیرائیڈ کی فراہمی 3 ہفتوں تک جاری رکھتا ہے لیکن نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ تقریباً صرف ایک ہفتہ کے لیے فعال رہتا ہے ۔ اس طرح عملی طب میں ڈیکا۔ ڈِیورابولِن کو ہر دو سے تین ہفتوں بعد استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ ڈیورابولِن کو چنددن سے لے کر ایک ہفتے کے عرصہ بعد استعمال کرنے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ ڈیکا۔ ڈیورابولن کی طرح ڈیورابولِن بھی کھلاڑیوں اور باڈی بلڈرز کی طرف سے پسند کی جاتی ہے جس کی وجہ اس کی طرف سے قابل قدر ایسٹروجینک یا اینڈروجینک مضر اثرات پیدا کیے بغیر پٹھوں کے خالص اور حجم اور طاقت میں اضافہ کرنے کی صلاحیت ہے ۔

پس منظر:۔

نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ سب سے پہلے 1957میں متعارف ہوا۔ 1 اس کے بعد جلد ہی ا س نے نسخہ جاتی دوا کا درجہ حاصل کرلیا جسے بین الاقوامی طور پر معروف دوا ساز کمپنی آگانان( اب مرک/ایم ایس ڈی)(Merck/MSD) کی طرف سے فروخت کیا جاتا تھا اور اس کا تجارتی نام ڈیورابولِن تھا ۔ امریکہ میں پہلی بار متعارف ہونے کے بعد اس کے مجوزہ استعمالات میں آپریشن سے پہلے اور بعد میں پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ کرنے ، ہڈیوں کے نرم پڑجانے (اوسٹیوپوروسس) ، چھاتی کا سرطان، کسی عارضہ کی وجہ سے وزن میں کمی، عمومی کمزوری اور لاغر پن، جلنے، شدید چوٹ، السر، خون کی کمی (انیمیا) کی مخصوص اقسام کے علاج کے لیے معاونتی دوا اور بچوں میں بڑھوتری اور نشونما میں رکاوٹ کی مخصوص صورتوں کے علاج کے لیے استعمال شامل ہے۔تاہم 1970 کی دہائی کے دوران  FDA نے اس کے مجوزہ استعمالات کا پر نظر ثانی شروع کی  اور جلد ہی انہیں (یعنی استعمالات) کو محدود کردیا گیاجس کے بعد اس دوا کو چھاتی کےتحولی سرطان (ایڈوانس میٹاسٹیٹک کینسر) کے علاج اور  بڑھاپے اور ماہورای بند ہونے کے بعد ہونے والی ہڈیوں کی کمزوری کے علاج میں معاون دوا کے طور پر استعمال کرنا تجویز کیا گیا۔

آرگانان کمپنی کی طرف سے کی جانے والی مارکیٹنگ کوششوں کا مرکزی نقطہ ڈیورابولِن تھا اور یہ اس کے متعارف ہونے کے بعد ایک دہائی سے بھی کم عرصہ کے لیے جاری رہیں۔ 1960کی دہائی میں ڈیکا۔ڈِیورابولن کے متعارف ہونے کے بعد طویل دورانیہ کے لیے فعال رہنے والا سٹیرائیڈ(ڈیورابولن ) زوال کا شکار ہونے لگا لیکن یہ اب بھی دستیاب ہے ۔ تاہم ڈیورابولِن اس وقت آرگانان کی طرف سے مکمل طور پر ترک نہیں کیا گیا تھا جس کی ایک وجہ یہ تھی کہ مخصوص ممالک میں  اسے علاج معالجہ میں ایک منفرد انداز میں استعمال کیا گیا اس وجہ سے یہ کچھ عرصہ تک  مارکیٹ میں اپنی جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب رہا۔ 1970اور80 کی دہائی میں جوں جوں اینابولک مارکیٹ کا سائز

بڑھتا گیا ، نینڈرولون ڈیکینوایٹ ہی ایسا سٹیرائیڈ تھا جو دیگر دوا ساز کمپنیوں کی توجہ حاصل کررہا تھا ۔ تاہم بہت سی دوا ساز کمپنیوں نے آنے والے سالوں کے دوران نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ کے مختلف ورژن تیار کرلیے ۔ نئے کمپنی مرک/ایم ایس ڈی کی طرف سے ڈیورابولِن کی تیاری سے متعلق طویل مدتی منصوبے مبہم رہے۔ ممکنہ طور پر یہ پروڈکٹ پوری دنیا سے ختم کردی گئی اور اس لیے یہ صرف مقامی  طور پر تیار ہونے والی اور  غیر معروف دوا کے طور پر ہی دستیاب رہی۔

کس طرح فراہم کی جاتی ہے؟

نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ انسانی ادویات کی مخصوص مارکیٹوں میں دستیاب ہے۔ اس کی ہیئت اور خوراک کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے لیکن عموماً یہ 25ملی گرام یا 50ملی گرام سٹیرائیڈ فی ملی لیٹر کے حساب سے دستیاب ہوتی ہے اور یہ سٹیرائیڈ تیل میں حل شدہ حالت میں ہوتا ہے ۔

ساختی خصوصیات:۔

نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ نینڈرولون کی ایک ترمیم شدہ شکل ہے جس میں 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (پروپیونک فینائل ایسٹر) کو شامل کیا گیا ہے ۔ ۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔ پٹھوں میں گہرا انجکشن لگانے کے 24تا48گھنٹوں بعد  تک نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ نینڈرولون کے اخراج میں بہت زیادہ اضافہ کرتا ہے اور پھر ایک ہفتہ کے اندر اس کی مقدار کم ہوکر بنیادی نقطہ کے مساوی آجاتی ہے ۔

مادہ/مرکب کی شناخت:۔

نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ کی مثبت طور پر ROIDTESTTMسبسٹانس ٹیسٹس A&D کی مدد سے شناخت کی جاسکتی ہے ۔ سبسٹانس ٹیسٹDمیں یہ مرکب قدرے تاخیر سے ردعمل دیتا ہے اور 2سے 3منٹ کے اندر اُودے رنگ میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ سبسٹانس ٹیسٹA کی مدد سے ثانوی تجزیہ بھی کیا جانا چاہیئے جس میں اسے (ایک منٹ سے کم وقت کے اندر) زیتون رنگ میں تبدیل ہوجانا چاہیئے۔

(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔

نینڈرولون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے کم رغبت رکھتا ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت اس کی ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کی رغبت صرف 20فیصد ہے ۔ 1اس کی وجہ یہ ہے کہ اگرچہ جگر نینڈرولون کو ایسٹراڈائیول میں تبدیل کرسکتا ہے لیکن سٹیرائیڈ کی ایروماٹائزیشن کے لیے دیگر فعال مقامات جیسا کہ ایڈی پوز ٹشوز (چربی کے ٹشوز) وغیرہ میں نینڈرولون کی ایروماٹائزیشن کے بہت کم امکانات ہوتے ہیں۔ 2 اس کے نتیجے میں 

  ایسٹروجن سے متعلق مضر اثرات ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں بہت کم ہوتے ہیں۔ تاہم اس سٹیرائیڈ کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں ایسٹروجن سے متعلقہ مضراثرات سامنے آنے کے امکانات پھر بھی ہوتے ہیں اور یہ خلیات میں پانی جمع ہونے ، چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھ جانے کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں۔اگر ایسٹروجینک مضر اثرات سامنے آتے ہیں تو کلومیفِن سٹریٹ یا ٹیماکسی فِن سٹریٹ جیسے اینٹی ایسٹروجن کا استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ اریمیڈیکس (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کے عمل کو روک کر زیادہ موثر انداز میں کنٹرول کرتی ہے۔ تاہم یہ ادویات اینٹی ایسٹروجن کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہوسکتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ خون میں لپڈز کی مقدار پر بھی منفی انداز میں اثر انداز ہوتی ہیں۔ 

یہ امر نہایت دلچسپ ہے کہ نینڈرولون جسم میں پروجسٹِن کے طور پر بھی کچھ سرگرمی دکھاتا ہے ۔ 3 اگرچہ پروجسٹیرون C-19سٹیرائیڈ ہے لیکن 19۔نارپروجسٹیرون کی طرح اس سے بھی C-19 گروپ ختم کرنے سے ایک ایسا ہارمون وجود میں آتا ہے جو اپنے متعلقہ ریسپٹر سے جڑنے کے لیے بہت زیادہ رغبت رکھتا ہے ۔ اس مشترکہ خصوصیت کی بنا پر بہت 19۔ نا ر اینابولک سٹیرائیڈز پروجیسٹیرون ریسپٹرز کے لیے کچھ رغبت رکھتے دکھائی دیتے ہیں۔

4 پروجیسٹیرون کے مضر اثرات ٹیسٹوسٹیرون کے مضر اثرات جیسے ہی ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر منفی فیڈ بیک اور چربی ذخیرہ کرنے کی شرح میں تیزی شامل ہیں۔ پروجسٹِنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور  یکجائیت نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ ایسٹروجن لیول کے زیادہ نہ ہونے کے باوجود پروجسٹِنز کی مدد سے گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھنا) دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جُزو کو روکتا ہے کا استعمال اکثر اوقات پروجیسٹیشنل اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

 (اینڈروجینک) مضر اثرات:۔

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔نینڈرولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی پٹھوں کی نشونما کرنے کی سرگرمیاں اس کی اینڈروجینک سرگرمی کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون جیسے طاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی نسبت کم ہوتے ہیں ۔ یہ بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ نینڈرولون چونکہ معمولی درجہ کا اینڈروجینک ہارمون ہے اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو روکتا ہے اس لیے یہ مردوں میں ممکنہ طور پر جنسی خواہش میں مداخلت کرسکتا ہے  خاص طور پر اس صورت میں جب اسے کسی دوسرے اینڈروجن کے ساتھ اشتراک کے بغیر استعمال کیا جائے ۔

نوٹ فرمائیں کہ اینڈروجن ریسپٹرز سے متعلق حساسیت رکھنےوالے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ وغیرہ میں نینڈرولون کی اینڈروجینیسٹی اس کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے سے کم ہوجاتی ہے ۔

5 6 نینڈرولون کی اس توڑ پھوڑ (میٹابولزم) کا ذمہ دار 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کا استعمال مخصوص مقامات پر نینڈرولون کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے کے عمل کو میں مداخلت کرے گا اور اس طرح اینڈروجینک مضراثرات پیدا ہوں گے۔ اگر کم اینڈروجینک سرگرمی درکار ہو تو ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کو نینڈرولون کے ساتھ استعمال سے اجتناب کیا جائے۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

نینڈرولون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور جگر کے زہریلے پن کا باعث نہیں بنتا۔ جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں۔

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی  مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔تحقیقات جن میں 600ملی گرام نینڈرولون ڈیکینوایٹ فی ہفتہ کے حساب سے 10ہفتوں کے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول لیول میں 26فیصد کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

8

یہ کمی ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کے استعمال سے واقع ہونے والی کمی کے نتیجے میں زیادہ ہوتی ہے اور اس سے پہلے کی جانے والی تحقیقات کو سچ ثابت کرتی ہے جن میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے HDL/LDLکولیسٹرول نسبت پر منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کی نسبت قدرے زیادہ طاقتور ہیں۔

9تاہم انجکشن کی شکل میں دستیاب نینڈرولون کے سیرم لپڈز پر اثرات C-17الفا الکائلیٹڈ مرکبات کی نسبت کم ہونے چاہیئں۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ تحقیقات جن میں نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ 100ملی گرام کا صرف ایک انجکشن استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں سیرم میں ٹیسٹوسٹیرون لیول میں بہت زیادہ کمی دیکھنے میں آئی ۔اسے استعمال کرنے کے 3دن بعد ٹیسٹوسٹیرون لیول صرف 30فیصد تک رہ گئے اور تقریباً 13دن اس کی مقدار میں کمی برقرار رہی۔  اس کے باقاعدہ استعمال سے قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار میں بحالی پر ممکنہ طور پر طویل وقت لگتا ہے ۔قیاس یہی کیا جاتا ہے کہ نینڈرولون کی پروجیسٹیشنل سرگرمی دوران علاج قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور یہ کمی واضح طور پردیکھنے کو ملتی ہے باوجو د اس کے کہ یہ ہارمون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے زیادہ رغبت نہیں رکھتا۔

10 ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 2تا6ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

  استعمال (مردوں میں):۔

عمومی اینابولک اثرات کے لیے اس ہارمون کی ابتدائی تجویزی ہدایات 25تا50ملی گرام فی ہفتہ کے حساب سے 12ہفتوں تک استعمال تجویز کرتی ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی عمومی خوراک کی حد 200تا400ملی گرام فی ہفتہ ہے جو 8تا12ہفتوں تک استعمال کی جاتی ہے ۔ یہ مقدار زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ اور طاقت کے لیے کافی ہوتی ہے ۔ نوٹ فرمائیں کہ فینائل پروپیونیٹ ایسٹر کے تیزی سے عمل کرنے کی وجہ سے ہفتہ وار خوراک کو عموماً 2حصوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے جنہیں کچھ دنوں کے وقفے سے استعمال کیا جاتا ہے ۔

استعمال (خواتین میں ):۔

عمومی اینابولک اثرات کے لیے اس ہارمون کی ابتدائی تجویزی ہدایات 25تا50ملی گرام فی ہفتہ کے حساب سے 12ہفتوں تک استعمال تجویز کرتی ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی عمومی خوراک کی حد 50ملی گرام فی ہفتہ ہے (جو ہفتہ میں ایک بار انجکشن کی شکل میں لی جاتی ہے) اور 4تا6ہفتوں تک استعمال کی جاتی ہے ۔ ممکنہ طور پر اینڈروجینک مضر اثرات کے سامنے آنے کے خدشہ کی وجہ سے اس کی زیادہ خوراک یا طویل عرصہ تک استعمال سے گریز کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ قدرے اینڈروجینک ہے لیکن عورتوں کی طرف سے اس کے استعمال کے دوران بعض اوقات مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سامنے آسکتے ہیں۔ اگر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات تشویش کا باعث ہوں تو ان کو مستقل طور پر سامنے آنے سے روکنے کےلیے نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ کا استعمال فوری طور پر ترک کردیا جانا چاہیے۔

دستیابی:۔

نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ کی ایک دوا کے طور پر دستیابی میں کمی آئی ہے ۔ چونکہ یہ مختصر دورانیہ کے لیے فعال رہتا ہے اور اس سے مماثلت رکھنے والی اورطویل دورانیہ تک فعال رہنے والی  دوا نینڈرولون ڈیکینوایٹ کےعملی طب میں محدود استعمال کی وجہ سے اس دوا کے منفرد استعمالات اگر کوئی باقی رہ گئے ہیں تو بہت کم ہیں۔ عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:۔

برانڈ نام ڈیورابولن دنیا بھر کی مارکیٹ سے عدم دستیاب دکھائی دیتا ہے ۔ ہم نے ایسی پروڈکٹ نہیں دیکھی جس پر نئی کمپنی (MSD) کے بطور تیار کنندہ کا لیبل موجود ہو۔ ممکنہ طور پر یہ پروڈکٹ تیار ہونا بند ہوگئی تھی ۔

ایشیا فارما ڈیورابولک کے نام سے ایک پروڈکٹ تیا رکرتی ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 100ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتی ہے اور یہ 1ملی لیٹرکے ایمپیول اور 10ملی لیٹر کی وائلز میں آتی ہے۔

انڈیا کی الفا فارما  بھی ایک پروڈکٹ نینڈروریپڈ (NandroRapid) کےنا م سے تیار کرتی ہے ۔ اس میں بھی سٹیرائیڈ کی مقدار 100ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے اور یہ 1ملی لیٹر کے ایمپیول اورایک سے زائد خوراکوں پر مشتمل 10ملی لیٹر کی وائلز دونوں صورتوں میں دستیاب ہے ۔

چیک ری پبلک کی کمپنی سپوفا (Spofa)اب بھی ایک پروڈکٹ سُپر اینابولان(Superanabolon) کے نام سے تیار کررہی ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار محض 25ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے جس کی وجہ سے کھلاڑیوں میں اس کی مانگ قدرے کم ہے۔

کمپنی ایران ہارمون مقامی سطح پر ایک پروڈکٹ تیار کرتی ہے جس میں نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ 25ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے ۔ یہ 1ملی لیٹر کے ایمپیول کی شکل میں آتی ہے ۔ یہ دوا بھی کچھ مقدار میں مارکیٹ میں موجود ہے ۔ ڈیورابولِن کی دیگر پروڈکٹس کی طرح اس کو بھی جعل سازی سے کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے۔

  1 Overbeek G A, J. de Visser: Acta endocrin. (Kbh.) 24 (1957):209.

2 Biosynthesis of Estrogens, Gual C, Morato T, Hayano M, Gut M and Dorfman R. Endocrinology 71 (1962):920-25.

3 Aromatization of androstenedione and 19-nortestosterone in human placental, liver and adipose tissues (abstract). Nippon Naibunpi Gakkai Zasshi 62 (1986):18-25.

4 Competitive progesterone antagonists: receptor binding and biologic activity of testosterone and 19-nortestosterone derivatives. Reel JR, Humphrey RR, Shih YH, Windsor BL, Sakowski R, Creger PL, Edgren RA. Fertil Steril 31(5) May (1979):552-61.

5 Studies of the biological activity of certain 19-nor steroids in female animals. Pincus G, Chang M, Zarrow M, Hafez E, Merrill A. December 1956.

6 Different Pattern of Metabolism Determine the Relative Anabolic Activity of 19-Norandrogens. J Steroid Biochem Mol Bio 53 (1995):255-7.

7 Relative binding affinities of testosterone, 19-nortestosterone and the 5-alpha reduced derivatives to the androgen receptor and to other androgen-bidning proteins: A suggested role of 5alpha-reductive steroid metabolism in the dissociation of “myotropic” and “androgenic” activities of 19

8 Metabolic effects of nandrolone decanoate and resistance training in men with HIV. Sattler FR, Schroeder ET, Dube MP, Jaque SV, Martinez C, Blanche PJ, Azen S, Krauss RM.Am J Physiol Endocrinol Metab. 283(6) Dec (2002):E1214-22. Epub 2002 Aug 27.

9 Lipemic and lipoproteinemic effects of natural and synthetic androgens in humans. Crist DM, Peake GT, Stackpole PJ. Clin Exp Pharmacol Physiol 13(7) Jul (1986):513-8.

10 Influence of nandrolonedecanoate on the pituitary-gonadal axis in males. Bijlsma J, Duursma S, Thijssen J, Huber 0. Acta Endocrinol 101 (1982):108-12.