ڈپو ®-ٹیسٹوسٹیرون (ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ)
وضاحت/تفصیل:۔
ٹیسٹوسٹیرون سپیونیٹ بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کی سست روی سے کم کرنے والی اور انجکشن کی شکل کی شکلک میں دستیاب ایسٹر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون مردوں میں مرکزی اینابولک (تعمیری ) ہارمون بھی ہے اور یہ اس موازنہ کی بنیاد ہے جس کی بنیاد پر دیگر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے بارے میں اندازہ لگایا جاتا ہے ۔ انجکشن کی شکل میں دستیاب دیگر ٹیسٹوسٹیرونز کی طرح ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ بھی کھلاڑی حضرات کی طرف سے بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے کیوں کہ یہ پٹھوں کے حجم اور طاقت میں بے پناہ اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بات نہایت دلچسپ ہے کہ دیگربے شمار سٹیرائیڈ مرکبات کے دستیاب بنائے جانے کے باوجود باڈی بلڈر حضرات کی جانب سے پٹھوں کے حجم میں اضافہ کے لیے ٹیسٹوسٹیرون مرکبات کو ترجیح دی جاتی ہے ۔ کہاجاتا ہے کہ یہ مرکبات پٹھوں کے حجم میں بے پناہ اضافہ کرنے والے مرکبات میں شمار ہوتے ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرو ن سِپیونیٹ بھی شامل ہے ۔
پس منظر:۔
ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ امریکی مارکیٹ میں سب سے پہلے 1950 کی دہائی کے وسط میں سامنے آیا اور اس کا برانڈ /تجارتی نام ڈیپو۔ ٹیسٹوسٹیرون سائیکلو پینٹائل پروپیونیٹ تھا (جسے جلد ہی محض ڈیپو۔ ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل کردیا گیا)۔ یہ ایک بہت بڑی دوا ساز کمپنی اپ جان کی طرف سے تیار کی گئی تھی اور یہ آج دِن تک اسی تجارتی نام کے ساتھ اسی کمپنی کی جانب سے فروخت کی جارہی ہے (تاہم اب کمپنی کا نام فارمیسیا اینڈ اپ جان ہے)۔ اس دوا کی عالمی طور پر دستیابی محدو د ہے اور تاریخی طور پر اسے امریکی دوا کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ اس میں حیران ہونے کی کوئی بات نہیں کہ امریکی کھلاڑی ایک طویل عرصہ تک ٹیسٹوسٹیرون کی اس قسم کو ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ پر ترجیح دیتے رہے ہیں۔عالمی مارکیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ ٹیسٹوسٹیرون کا سست روی سے کام کرنے والا سب سے غالب ایسٹر ہے ۔ تاہم ترجیح دینے کی بنیاد سٹیرائیڈ کے پس منظر اور دستیابی پر ہوتی ہے نہ کہ علاج معالجہ کے دوران اس سے حاصل ہونے والے فائدے پر۔
ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ اور ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ ٹیسٹوسٹیرون کے اخراج کے لحاظ سے بہت زیادہ مشابہت رکھتے ہیں۔ نہ صرف یہ جسمانی فوائد کے لحاظ سے ایک دوسرے سے سبقت نہیں لے سکتے بلکہ جسم کے اندر ان کی حرکت پذیر ی کا اصل فرق معلوم کرنا بھی بہت مشکل ہے (یہ دونوں ادویات تمام مقاصد کے لیے ایک دوسرے کی جگہ استعمال کی جاسکتی ہیں)۔ واحد فرق جو ان دو ادویات میں دیکھنے کو ملتا ہے وہ مریض کا سکون ہے ۔
مریضوں کے ایک چھوٹے سے گروہ میں انجکشن کے مقام پر سِپیونک ایسڈ ایننتھوئک ایسڈ کی نسبت کم چبھن کا باعث بنتا ہے ۔ اس بنا پر ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ ان لوگوں کے لیے زیادہ موزوں انتخاب ہے جن میں ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال کی وجہ سے انجکشن کے مقام پر بار بار درد محسوس ہونے کا مسئلہ ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کے اس ایسٹر کی
کمرشل سطح پر تیاری میں ممکنہ طور پر اس فرق کا کردار ہوسکتا ہے ۔ طب میں ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کا سب سے اہم استعمال تاریخ طور پر اینڈروجن کی کمی کا شکار مرد حضرات میں ہے تاہم اس دوا کے دیگر استعمالات بھی ہیں۔ مثال کے طور پر 1960کی دہائی میں دوا تجویز کرنے سے متعلق ہدایات میں اسے ڈھانچے کی ہڈیوں کی ساخت میں مضبوطی، ماہواری میں بہت زیادہ خون آنے کے علاج اور عورتوں میں زیادہ دودھ پیدا ہونے کے علاج کے لیے تجویز کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں اسے پٹھوں کے حجم میں اضافہ کرنے اور عمر رسیدہ افراد میں ہڈیوں کے گلنے/نرم پڑجانے (اوسٹیوپوروسس) کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اسے مردوں میں زرخیزی میں اضافہ کے لیے بھی تجویز کیا جاتا تھا جس میں ٹیسٹوسٹیرون سپیوینٹ 200ملی گرام فی ہفتہ کے لحاظ سے 6تا 10 ہفتوں کے لیے استعمال کرایا جاتا جس سے ٹیسٹوسٹیرون /سپرمیٹوجینیسس (سپرم بننے کاعمل) میں کمی آتی اور اس کے بعد گونینڈوٹراپن لیول کے نارمل سے زیادہ ہونے کی وجہ سے سپرمیٹوجینیسس کا عمل دوبارہ تیز ہوجاتا تھا ۔
1970 کی دہائی تک FDA کو نسخہ جاتی دواؤں کی مارکیٹ تک کافی زیادہ اختیارتفویض کردیا گیا اور ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کے وسیع استعمالات کا اب جائزہ لیا جانے لگا۔ مثال کے طور پر مردوں میں زرخیز ی میں اضافہ کی غرض سے کی جانے والی ٹیسٹوسٹیرون ری باؤنڈ تھراپی ناقابل اعتبار علاج کے طور پر سامنے آرہی تھی کیوں کہ نئی اور موثر ادویات منظر عام پر آچکی تھیں ۔یوں جلد ہی اس کا یہ استعمال ختم کردیا گیا ۔ اسی طرح ماہواری میں زیادہ خون آنے کے اور (خواتین) میں زیادہ دودھ پیدا ہونے کے علاج کے لیے بھی اس کا استعمال قابل بھروسہ نہیں رہا تھا ۔ عمومی طور پر ٹیسٹوسٹیرون تھراپی کو مردوں میں جنسی ہارمون کی کمی کےعلاج پر مرکوز کردیا گیا اور اس کے دیگر استعمالات کو محدود کردیا گیا خاص طور پر عورتوں اور عمر رسیدہ افراد میں جو کہ اس کے اینڈروجینک مضر اثرات سے متعلق زیادہ حساسیت رکھتے ہیں۔
آج ٹیسٹوسٹیرون امریکی نسخہ جاتی دوا ؤں کی مارکیٹ میں دستیاب ہے جہاں یہ FDA کی جانب سے مردوں میں قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کے علاج (ہارمون رپلیسمنٹ تھراپی) اور خواتین میں ناقابل آپریشن چھاتی کے سرطان میں ثانوی دوا کے طور پر استعمال کے لیے منظور شدہ ہے تاہم اب اسے چھاتی کے سرطان کے لیے زیادہ استعمال نہیں کیا جاتا۔ فی الوقت ٹیسٹوسٹیرون امریکہ سے باہر بھی دستیاب ہے لیکن زیادہ وسیع پیمانے پر نہیں ۔ اس دوا کے معلوم بین الاقوامی ذرائع میں کینیڈا، آسٹریلیا، سپین، برازیل اور ساؤتھ افریقہ شامل ہیں۔
کس طرح فراہم کی گئی؟
ٹیسٹوسٹیرون سپیونیٹ انسانی اور حیوانی ادویات کی مخصوص مارکیٹوں میں دستیاب ہے۔ اس کی ہیئت اور خوراک کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہے لیکن عمومی طور پر یہ 50، 100، 125 یا 200ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے تیل میں حل شدہ شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔
ساختی خصوصیات:۔
ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے جس میں 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (سائیکلو پینٹائل پروپیونک ایسڈ ) کو منسلک کیا گیا ہے ۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں ۔ انجکشن لگانے کے بعد ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کی ہاف لائف تقریباً 8دن ہوتی ہے ۔
ٹیسٹوسٹیرون سپیونیٹ انجکشن کی جسم میں حرکت پذیریدن
شکل1۔200ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ انجکشن کی جسم میں حرکت پذیری۔ ذریعہ : ٹیسٹوسٹیرون سپیونیٹ کا انجکشن لگانے کے بعد سیرم میں ٹیسٹوسٹیرون، ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون، لیوٹینائزنگ ہارمون اور فولیکل سٹیمولیٹنگ ہارمون کی مقدار کا موازنہ۔ Schulte-Beerbuhl M. Nieschlag E.Fertility and Sterility 33 (1980):201-3.
مادہ /مرکب کی شناخت:۔
ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ (تیل میں حل شدہ) کو ROIDTESTTM کے سبسٹانس ٹیسٹسB&D کی مدد سے با آسانی شناخت کیا جاسکتا ہے۔ سبسٹانس D کے خلاف ردعمل میں اس دوا کو تھوڑی سی تاخیر کرنی چاہیئے جس میں 2سے 3منٹ بعد رنگ اُودا ہوجاتا ہے ۔ سبسٹانس B کی مدد سے ثانوی تجزیہ بھی کیا جانا چاہیئے جس میں فوری طور (ایک منٹ سے بھی کم وقت میں) رنگ گہرا بھورا ہوجانا چاہیئے۔
ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔
جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک پر اس کی مقدار پر زیادہ مستعدی کے ساتھ قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہیں اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔
ایسٹروجینک مضر اثرات کا انحصار استعمال کی جانے والی مقدار پر ہوتا ہے ۔ اگر ٹیسٹوسٹیرون کو مجوزہ مقدار سے زیادہ استعما ل کیا جائے تو اس کے فوری بعد ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا یا اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور پٹھوں کی بناوٹ میں بگاڑ پیدا ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو، میں اس کا استعمال عموماً موزوں ثابت نہیں ہوگا۔ اس کی درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیت اسے پٹھوں کے مجموعی حجم میں اضافے کے لیے موزوں بناتی ہے جہاں (خلیات) میں اضافی پانی کے جمع ہونے سے مجموعی طاقت اور پٹھوں کے حجم
میں اضافہ ہوگا اور ایک مضبوط اینابولک ماحول استوار کرنے میں مدد ملے گی۔
(اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔
ٹیسٹوسٹیرون (ng/ml)
ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔
اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 3۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔ 1
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور
دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانے سے سیرم لپڈز پر اینڈروجن کی طرف سے مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ ایک تحقیق میں ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔
2
تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔ 3 اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔
چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقدار لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔
4انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کا سائیکل /کورس مکمل کرنے کے بعد پٹھوں کی نشونما میں ہونے والا سارا اضافہ برقرار رہنے کا امکان نہیں ہوتا۔ یہ بات طاقتور (ایروماٹائزنگ) اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ پر صادق آتی ہے کیوں کہ اس طرح کے سٹیرائیڈز کے استعمال کے نتیجے میں حاصل ہونے والے وزن میں سے
زیادہ تر (خلیات) میں پانی کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے اس لیے جب اس سٹیرائیڈ کا استعمال ترک کیا جاتا ہے تو جلد ہی یہ پانی ختم ہوجاتا ہے ۔ سٹیرائیڈ کا سائیکل /کورس مکمل کرنے کے بعد اینابولک (تعمیری) اور کیٹابولک (تخریبی) ہارمونز کا عدم توازن ایک ایسے ماحول کو جنم دے سکتا ہے جس کی وجہ سے پٹھوں کے ٹشوز کو برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ ہارمون کے توازن کو جلد از جلد بحال کرنے کے لیے عموماً موزوں معاون ادویات کے استعمال کی تجویز کی جاتی ہے ۔اس طرح یہ استعمال کنندگان پٹھوں کےٹشوز کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔
ٹیسٹوسٹیرون کو استعمال کرنے کے بعد پٹھوں کے حجم میں ہونے والے اضافہ کو کم ہونے سے روکنے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کی جگہ اوسط درجہ کی اینابولک خصوصیت کا حامل سٹیرائیڈ جیسا کہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ یا میتھینولون ایننتھیٹ استعمال کیا جائے ۔ اس سٹیرائیڈ کو ایک یا دو ماہ کے لیے استعمال کیاجائے اور اس کی فی ہفتہ خوراک 200تا400ملی گرام ہونی چاہیئے۔ سٹیرائیڈ (کی مقدار/طاقت کم کرنے ) کے اس طریقہ کار میں استعما ل کنندہ ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل دوا کی وجہ سے (خلیات) میں جمع ہونے والےپانی چھٹکار ا اور پٹھوں کے خالص حجم کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہا ہوتا ہے ۔یہ طریقہ کار موثر ثابت ہوسکتا ہے حتیٰ کہ نفسیاتی لحاظ سے بھی (کچھ لوگ اس طریقہ کو پانی اور ہارمونل سٹیجز میں تقسیم کرنے کے طور پر دیکھتے ہیں)۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات اب بھی سٹیرائیڈ کا کورس مکمل کرنے کے بعد استعمال کی جاتی ہیں کیوں کہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ یا میتھینولون ایننتھیٹ کے استعمال کے دوران ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار واپس بحال نہیں ہوگی۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں):۔
اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے ، ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کے لیے تجویزی ہدایات ہر 2تا4ہفتے بعد اس کے 50تا 400ملی گرام استعمال کی تجویز دیتی ہیں۔ اگرچہ یہ جسم میں طویل عرصہ تک فعال رہتا ہے تاہم پٹھوں کی نشونما کی غرض سے اسے ہفتہ وار بنیادوں پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کی غرض سے اس کی عمومی خوراک 200تا600ملی گرام فی ہفتہ ہے جسے 6تا 12ہفتوں پر مشتمل سائیکل کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ خوراک پٹھوں کی بہترین نشونما اور طاقت میں اضافہ کے لیے کافی ہے ۔
ٹیسٹوسٹیرون کو عموماً تربیت کے اس مرحلہ میں استعمال کیا جاتا ہے جب پٹھوں کی نشونما کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس صورت حال میں (خلیات) میں پانی کے جمع ہونے کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اور استعمال کنندہ پٹھوں کی بناوٹ کی بجائے ان کے حجم کے بارے میں فکر مند ہوتا ہے ۔ کچھ لوگ اسے پٹھوں کی بناوٹ کے مرحلے کے دوران بھی استعمال کرتے ہیں لیکن کم مقدار (100تا200ملی گرام فی ہفتہ ) کے حساب سے استعمال کرتے ہیں اور /یا اس وقت استعمال کرتے ہیں جب اس کے ساتھ ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا بھی استعمال کی جارہی ہو (ایسٹروجن لیول کو کنٹرول کرنے کے لیے )۔ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ ایک موثر اینابولک دوا ہے او ر اسے بغیر کسی اشتراک کے استعمال کرنے پر بھی بہت فائدہ ہوتا ہے ۔ تاہم کچھ لوگ اسے دوسرے اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کے ساتھ اشتراک میں استعمال کرنا ضروری سمجھتے ہیں تاکہ طاقتور اثر حاصل کیا جاسکے ۔ اس صورت میں اضافی طور پر بولڈینون انڈیسائیکلیٹ، میتھینولون ایننتھیٹ یا نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے 200تا400ملی گرام فی ہفتہ کے حساب سے استعمال کرنے پر بہترین نتائج حاصل ہونے چاہیئں جب کہ جگر کا زہریلا پن بھی پیدا نہیں ہوتا۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون ایک ہمہ گیر دوا ہے جسے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے بہت سے دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
اگرچہ اس کی نارمل سے زیادہ مقدار تجویز نہیں کی جاتی لیکن کچھ باڈی بلڈرز کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ اس کی بہت زیادہ مقدار استعمال کرتے رہے ہیں (1000ملی گرام فی ہفتہ یا اس سے بھی زائد)۔ یہ روایت 1990کی دہائی سے کافی زیادہ عام رہی ہے جب سِپیونیٹ وائلز عموماً بہت سستی ہوا کرتی تھیں اور با آسانی مل جاتی تھیں۔ زیادہ مقدار بہتر ہے جیسے رویے کی وضاحت کرنا اس وقت اور زیادہ آسان ہوجاتا ہے جب 10ملی لیٹر کی وائل کے لیے صرف $20ادا کرنے پڑتے ہیں(آج یہ صرف ایک انجکشن کی قیمت ہے)800 ملی گرام
یا 1000 ملی گرام فی ہفتہ یا اس سے زائد مقدار استعما ل کرنے کی صورت میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے وزن میں ہونے والا اضافہ پٹھوں کے نئے ٹشوز کی نسبت زیادہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ زیادہ مقدار استعمال کرنا فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا (خطرناک نہیں کہا جاسکتا ) خاص طور پر آج جب ہم سٹیرائیڈز کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ دیکھتے ہیں۔
استعمال (خواتین میں):۔
طب میں ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کا عورتوں میں استعمال بہت کم ہوتا ہے ۔ جب اس کو استعمال کیا جاتا ہے تو یہ عموماً
ناقابل آپریشن چھاتی کے سرطان میں ثانوی درجہ کی دوا کے طور پراستعمال ہوتا ہے جب دیگر ادویات ضروری
نتائج دینے میں ناکام ہوگئی ہوں اور اووری (بیضہ دانی ) کے فعل کو روکنا بھی ضروری ہو۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی
میں اضافہ کے لیے خواتین میں ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ استعمال کرنا تجویز نہیں کیا جاتا کیوں کہ یہ ایک طاقتور
اینڈروجینک خصوصیت کا حامل ہے اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں اور اس کی سست روی سے کام کرنے کی وجہ سے (خون میں اس کی مقدار کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے )۔
دستیابی:۔
نسخہ جاتی دوا کے طور پر ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ وسیع پیمانے پر دستیاب ہے ۔ یہ زیادہ تر امریکی کمپنیوں کی طرف سے تیار کیا جاتا ہے لیکن حالیہ سالوں میں یہ ایشیا کی ان مارکیٹوں میں تک بھی رسائی حاصل کررہی ہے (جن ممالک میں ان کے استعمال) پر زیادہ سختی نہیں ہے ۔ وہاں اس کی دستیابی باڈی بلڈر ز اور کھلاڑیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہے ۔ کچھ پروڈکٹس اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں۔
تجارتی نام ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ ڈپوٹ ۔ ٹیسٹوسٹیرون امریکہ میں فائزر (Pfizer) کی جانب سے استعمال کیا جارہا ہے ۔ یہ پروڈکٹ 100اور200ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے تیار کی جارہی ہے ۔ علاوہ ازیں یہ پروڈکٹ پیرِگو، سینڈوز، ویسٹ ۔ وارڈ، میلان، پیڈک، سَن اور واٹسن کی جانب سے مختلف ناموں کے ساتھ تیار کی جارہی ہے ۔ حالیہ سالوں میں 1ملی لیٹر کی وائلز کی تیاری شروع کی گئی ہے تاہم 10ملی لیٹر کی وائلز اب بھی مقامی سطح پر تیار کی جارہی ہیں ۔
ایشیا فار ما (ملائشیا) کی پروڈکٹ سِپیوبولک اب تھائی لینڈ کی فارمیسیز پر فروخت کے لیے منظور کی گئی ہے ۔ یہ پروڈکٹ 200ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے تیار ہوتی ہے اور 10ملی لیٹر کی پیکنگ میں دستیاب ہے ۔
لینڈرلین کمپنی پیراگُوئے ایک پروڈکٹ ٹیسٹولینڈ ڈپوٹ تیار کرتی ہے ۔ اس میں سِپیونیٹ 200ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے۔ یہ 100ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے بھی آتی ہے اور اسے 2ملی لیٹر کے شیشے کے ایمپیولز میں پیک کیا جاتا ہے (ایک باکس میں 3 ایمپیولز)۔ نوٹ فرمائیں کہ تیار کنندگان کے مطابق انہیں ان کی پیداواری صلاحیت سے 10فیصد زیادہ آرڈر ملے ہوئے ہیں۔
الفا فارما انڈیا ایک پروڈکٹ ٹیسٹوسِپ تیار کرتی ہے جس میں یہ سٹیرائیڈ 200ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے ۔ یہ پروڈکٹ 1اور 10ملی لیٹر کی وائلز میں دستیاب ہوتی ہے ۔
بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ کیو فارما (سپین) اب بھی ٹیسٹیکس پرولانگیٹم تیار کررہی ہے ۔ اسے گہرے رنگ کے شیشے کے بنے 2ملی لیٹر کے ایمپیولز میں پیک کیا جاتا ہے جس میں سٹیرائیڈ کے 100تا250ملی گرام موجود ہوتے ہیں ۔ ٹیسٹیکس جعل سازوں کے لیے ہمیشہ سے دلچسپی کا باعث رہی ہے ۔ لہٰذا احتیاط سے کام لیا جائے۔
بالکان فارماسیوٹیکلز (مالڈووا) ایک پروڈکٹ ٹیسٹوسٹیرونا سی تیار کرتی ہے ۔ اسے 100اور200ملی گرام سٹیرائیڈ فی ملی لیٹر کے حساب سے تیار کیا جاتا ہے اور اسے 1ملی لیٹر کے ایمپیول میں پیک کیا جاتا ہے ۔
1 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.
2 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Friedl K, Hannan C et al. Metabolism 39(1) (1990):69-74.
3 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281 (2001):E1172-81.
4 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Singh A, Hsia S, et al. J Clin Endocrinol Metab 87 (2002):136-43.