ڈیکا۔ ڈیورابولِن ® (نینڈرولون ڈیکینوایٹ)

وضاحت/تفصیل:۔

نینڈرولون ڈیکینوایٹ ایک اینابولک سٹیرائیڈ نینڈرولون کی انجکشن کی شکل دستیاب قسم ہے ۔ ڈیکینوایٹ ایسٹر نینڈرولون کو انجکشن کے مقام سے سست روی سے خارج ہونے میں معاونت کرتا ہے جس کے نتیجے میں یہ تین ہفتوں تک باقی رہتا ہے ۔ نینڈرولون ساخت کے لحاظ سے ٹیسٹوسٹیرون سے بالکل مشابہ ہے تاہم اس میں 19وِیں پوزیشن پر کاربن ایٹم کم ہوتا ہے  (اس لیے اس کا دوسرا نام 19۔ نارٹیسٹوسٹیرون ہے )۔ ٹیسٹوسٹیرون کی طرح ، نینڈرلون قدرے طاقتور اینابولک خصوصیات کا حامل ہے ۔ تاہم ، ٹیسٹوسٹیرون کے برعکس اس کی ٹشوز کی نشونما کی سرگرمی کمزور اینڈروجینک خصوصیات کی حامل ہوتی ہے ۔ اس کا زیادہ تر تعلق نینڈرلون کے ریڈکشن کے عمل سے گزرکر ایک کمزور سٹیرائیڈ ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے سے ہے۔ یہ عمل اینڈروجن سے متعلق حساسیت رکھنےوالے انہی ٹشوز میں ہوتا ہے جو ٹیسٹوسٹیرون کو (ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل کرکے ) اس کی سرگرمی میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں۔ نینڈرولون ڈیکینوایٹ کی اوسط درجہ کی خصوصیات نے اسے دنیا بھر میں انجکشن کی شکل میں دستیاب سٹیرائیڈز میں سے سب سے زیادہ مقبول سٹیرائیڈ بنا دیا ہے ۔ اسی بنا ء پر یہ کھلاڑیوں میں مقبول ہے کیوں کہ یہ طاقتور قسم کے اینڈروجینک یا ایسٹروجینک مضر اثرات دکھائے بغیر پٹھوں کے خالص حجم اور طاقت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔

پس منظر :۔

نینڈرولون ڈیکینوایٹ سب سے پہلے 1960میں متعارف ہوا 1اور 1962میں ایک نسخہ جاتی دوا کے طور پرسامنے آیا۔ اسے ایک بہت بڑی بین الاقوامی دوا ساز کمپنی آگانان(Arganon) کی جانب سے تیار کیا گیا اور اسے ڈیکا۔ ڈیورابولِن(Deca-Durabolin) کے نام سے فروخت کیا گیا ۔ نام ڈیکا ڈیورابولِن اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس میں آرگانان کمپنی کی نینڈرولون پر مشتمل ایک معروف پروڈکٹ ڈیورابولِن (نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ) بھی شامل ہے جس کے ساتھ 10کاربن ایٹمز پر مشتمل ایسٹر کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ آرگان کمپنی نے نینڈرولون ڈیکینوایٹ کو متعارف کرانے کے بعد بہت تیزی سے اس کی مارکیٹ کو وسیع کیا۔ زیادہ موزوں خصوصیات اور مارکیٹ میں آرگانان کی زیادہ مقبولیت  جیسی خصوصیات کے اشتراک سے ڈیکا ڈیورابولِن جلد ہی دنیا میں وسیع پیمانے پر تقسیم کیا گیا اینابولک سٹیرائیڈ بن گیا۔

امریکہ میں متعارف ہونے کے بعد، ڈیورابولِن کی طرح نینڈرولون ڈیکینوایٹ بھی بہت سے عارضہ جات کے علاج کے لیے تجویز کیا گیا تھا۔ ان میں آپریشن سے پہلے اور بعد میں پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ کرنے ، ہڈیوں کے نرم پڑجانے (اوسٹیوپوروسس) ، چھاتی کا سرطان، کسی عارضہ کی وجہ سے وزن میں کمی، عمومی کمزوری اور لاغر پن، جلنے، شدید چوٹ، السر، خون کی کمی (انیمیا) کی مخصوص اقسام کے علاج کے لیے معاونتی دوا اور بچوں میں بڑھوتری اور نشونما میں رکاوٹ کی مخصوص صورتوں کے علاج کے لیے استعمال شامل ہے۔ چونکہ اس دوا کی بہت مقدار تجویز کی جاتی تھی ( عموماً 100-50ملی گرام ہر تین تا چار ہفتوں بعد) اس لیے ابتداء میں  یہ دوا ایک ملی لیٹر میں 50ملی

گرام موجود ہوتی ہے ۔ بعد ازاں فی ملی لیٹر 100ملی گرام بھی متعارف کرائے گئے تاکہ بعض صورتوں میں زیادہ مقدار استعمال کرنے ضرورت کو پورا کیا جاسکے خاص طور پر ریفریکٹری انیمیا اور چھاتی کے سرطان جیسی صورتوں میں ۔ بعد ازاں آرگانان کمپنی کی طرف سے ایک اورپروڈکٹ جو فی ملی لیٹر 200ملی گرام پر مشتمل تھی ، بھی متعارف کرائی گئی ۔

اگرچہ اس دوا کو تقریباً ایک دہائی تک مختلف عارضہ جات کے علاج کے لیےموزوں طور پر استعمال کیا جاتا رہا تاہم 1970 کی دہائی کے وسط میں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے مجوزہ استعمالات میں امریکہ اور دیگر ممالک میں تبدیلی کی گئی تھی۔ FDA نے1975 نے تجویزی معلومات کی فہرست کی منظوری دی جس میں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کو بڑھاپے یا ماہواری /حیض کے بند ہونےپر ہونے والے عارضہ اوسٹیوپوروسس کے علاج  کے لیے موثر دوا ہونے کی منظوری دی گئی اور اس کے علاوہ اسے پچوٹر ی گلینڈ کے فعل میں کمی کی وجہ قد چھوٹا رہ جانے کے علاج کے لیے بھی منظور کی گئی تاہم اس صورت میں (لازم ہے کہ) گروتھ ہارمون زیادہ مقدار میں موجود ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں یہ ممکنہ طور پر پٹھوں کے خالص حجم کو برقرار رکھنے، چھاتی کے سرطان پر قابوپانے اور انیمیا (خون کی کمی ) کی مخصوص اقسام میں معاون دوا کے طور پر موثر تصور کی گئی ۔ اس دوا کے ایسے استعمالات جن میں یہ ممکنہ طور پر کم موثر ثابت ہوتی ہے ، پر تحقیق کرنے کے لیے زیادہ وقت صرف کیا گیا۔

نینڈرولون ڈیکینوایٹ جو ڈیکا۔ڈیورابولِن کے نام سے تیار ہوتی ہے ، کی پیداوار آج کل محدود ہے ۔ اب یہ مِرک/ایم ایس ڈی (Merck/MSD) کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے جس نے آرگانان کمپنی خرید لی تھی۔ علاوہ ازیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ وسیع پیمانے پر مقامی دوا کے طور پر بھی تیار ہوتا ہے اور انسانوں اور جانوروں دونوں کے لیے یہ دیگر مختلف تجارتی ناموں سے بھی تیار کیا جاتا ہے

کس طرح فراہم کی گئی ؟

نینڈرولون ڈیکینوایٹ انسانی اور حیوانی ادویات کی مارکیٹ میں وسیع پیمانے پر دستیاب ہے ۔ اس کی ہیئت اور خوراک کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور  ملک پر ہوتا لیکن عموماً اس کے ایک ملی  میں 25، 50، 100یا 200ملی گرام سٹیرائیڈ تیل میں حل شدہ حالت میں ہوتا ہے ۔

ساختی خصوصیات:۔

نینڈرولون ڈیکینوایٹ نینڈرولون کی ایک ترمیم شدہ شکل ہے جہاں کارباکسلک ایسڈ (ڈیکانوئک ایسڈ) کو 17۔ بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے ۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم

انجکشن لگانے کی ضرورت پڑے ۔ پٹھوں میں گہرا انجکشن لگانے کے 24تا48گھنٹوں بعد نینڈرولون ڈیکینوایٹ نینڈرولون کے اخراج میں اچانک تیزی لاتا ہے جو تقریباً دو ہفتے کے عرصہ میں بتدریج کم ہوکر بنیادی مقدار تک پہنچ جاتی ہے ۔ نینڈرولون ڈیکینوایٹ کی ہاف لائف تقریباً7تا12دن ہے ۔

مرکب /مادہ کی شناخت:۔

(تیل میں موجود) نینڈرولون ڈیکینوایٹ کو ROIDTEST سبسٹانس ٹیسٹ A&Dاستعمال کرکے مثبت پر پہچانا جاسکتا ہے۔ اس مرکب کو سبسٹانس ٹیسٹD کے ساتھ قدرے سست روی سے تعامل کرنا چاہیئے اور 2سے 3 منٹ کے اندر جامنی رنگ سامنے آنا چاہیئے۔ ثانوی تجزیہ سبسٹانس ٹیسٹ A کی مدد سے سرانجام دیا جاسکتا ہے جس میں رنگ فوری طور پر (ایک منٹ سے کم وقت میں) بھورا ہوجانا چاہیئے۔

(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔

نینڈرولون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے بہت کم رجحان رکھتا ہے ۔اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس کا یہ رجحان ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت صرف 20فیصد ہے ۔ 2اس کی وجہ یہ ہے کہ اگرچہ جگر نینڈرولون کو ایسٹراڈائیول میں تبدیل کرسکتا ہے لیکن سٹیرائیڈ کی ایروماٹائزیشن کےدیگر مقامات جیسا کہ ایڈیپوز ٹشوز وغیرہ میں نینڈرولون اس مقصد کے لیے زیادہ آسانی  سے دستیاب نہیں ہوتا۔

3 نتیجتاً ایسٹروجن سے متعلقہ مضر اثرات کے لحاظ سےیہ دوا ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت بہت بہتر ہے (یعنی اس کے استعمال سے یہ مضراثرات بہت کم شدت کے ہوتے ہیں)۔ تاہم اس کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر ایسٹروجن لیول میں پھر بھی اضافہ ممکن ہے اور (خلیات ) میں پانی جمع ہونے ، جسم میں چربی میں اضافہ ہونے اور چھاتی کے بڑھ جانے جیسے مضر اثرات کا سبب بن سکتا ہے ۔ایسٹروجینک مضر اثرات سامنے آنے کی صورت میں انہیں روکنے کے لیے کلومیفِن سٹریٹ یا ٹیماکسی فِن سٹریٹ جیسے اینٹی ایسٹروجن کا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کوروکنے والی دوا جیسا کہ اریمیڈیکس (این ایسٹرازول ) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کے عمل کو روک کر زیادہ مستعدی کے ساتھ اس پر قابو پاتی ہے ۔تاہم، ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات اینٹی ایسٹروجنز کے مقابلے میں کافی مہنگی ہوسکتی ہیں  اور خون میں لپڈز کی مقدار پر منفی اثرات بھی مرتب کرسکتی ہیں۔

یہ بات نوٹ کرنا نہایت ضروری ہے کہ نینڈرولون جسم میں کچھ حد تک پروجِسٹِن سرگرمی کا حامل بھی ہے ۔

4 اگرچہ پروجسٹیرون C-19سٹیرائیڈ ہے ، اس گروپ کو ہٹانے (جیسا کہ 19۔نارپروجسٹیرون) کی صورت میں ہے) سے ایک ایسا ہارمون سامنے آتا ہے جو اپنے متعلقہ ریسپٹر کے بہت زیادہ رغبت کا حامل ہوتا ہے ۔ بہت سے 19۔ نار اینابولک سٹیرائیڈز بھی اس خصوصیت کے حامل ہوتے ہیں اور پروجسٹیرون ریسپٹر کے لیے بھی کچھ حد تک رغبت ظاہر کرتے ہیں۔

5پروجسٹیرون کے نتیجے میں سامنے آنے والے مضر اثرات بھی ایسٹروجن کے مضر اثرات کے مشابہ ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو روکنے کے لیے منفی فیڈ بیک اور چربی کو ذخیرہ کرنے کی شرح میں اضافہ شامل ہے ۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔

 اگرچہ یہ مرکب اینابولک سٹیرائیڈ ہے لیکن اس کے باوجود اینڈروجینک مضر اثرات پھر بھی ممکن ہیں خاص طور پر

جب اسے زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے۔ ان میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کی نشونما کا ہونا شامل ہیں ۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں گنجے پَن کے عوامل میں بگاڑ کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔ عورتوں کو اضافی طور پر اینابولک/اینڈڑوجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے   ممکنہ مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے امکانات کے بارے میں بھی متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کا بھاری پن، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جِلد کی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ نینڈرلون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جو ٹشو کی نشونما سے متعلق سرگرمی کی نسبت اس کی ایندروجینک سرگرمی کم ہے جس کی وجہ سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات دیگر اینڈروجینک مرکبات جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ ہیں۔ یہ بات نوٹ کرنا بھی نہایت ضروری ہے کہ  چونکہ یہ نینڈرولون اوسط درجہ کی اینڈروجینک خصوصیت رکھتا ہے  اور جسم میں قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتا ہے اس لیے یہ جب اسے کسی دوسرے اینڈروجن کے بغیر استعمال کیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں یہ مردوں میں جنسی خواہش پر اثر انداز ہوتا ہے۔

نوٹ فرمائیں کہ اینڈروجن سے متعلق حساسیت رکھنے والے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں نینڈرولون کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہوجانے کی وجہ سے اس کی اینڈروجینیسٹی کم ہوجاتی ہے ۔

6

7۔ نینڈرولون کی اس توڑ پھوڑ (میٹابولزم) کا ذمہ دار 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے  والی دوا جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کا استعمال مخصوص مقامات پر نینڈرولون کی سرگرمی میں مداخلت کرے گی جس کی وجہ سے نینڈرولون کی جانب سے اینڈروجینک مضر اثرات پیدا کرنے کے امکانات زیادہ ہوجائیں گے۔ اگر کم اینڈروجینیسٹی کی ضرورت ہوتو ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیئے۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلاپن):۔

نینڈرولون C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈ نہیں ہے اور صحت مند افرا د میں جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا ۔ لہٰذا جگر کے زہریلے پن کے پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔

(نظام دورانِ خون پر ) مضراثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی  مقدار، استعمال کے راستہ  (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔تحقیقات جن میں 600ملی گرام نینڈرولون فی ہفتہ کے حساب سے 10ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول لیول میں 26فیصد کمی دیکھنے کو ملی۔

8یہ کمی ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ استعمال کرنے سےہونے والی کمی کی نسبت قدرے زیادہ ہے اور  یہ بات ان ابتدائی تحقیقات کی تائید کرتی ہے کہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے HDL/LDLنسبت پر منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کی نسبت زیادہ ہیں۔ 9اس کے باجود نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے سیرم لپڈز پر اثرات C-17الفا الکائلیٹڈ مرکبات کی نسبت کمزور ہونے چاہئیں۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں 

مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی

جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضراثرات (قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی):۔

تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو جب پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری مقدار میں لیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ تحقیقات جن میں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کو100ملی گرام فی ہفتہ کے لحاظ سے 6ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں دوران علاج سیرم ٹیسٹوسٹیرون لیو ل میں تقریباً 57فیصد تک کمی دیکھنے کو ملی۔ 300ملی گرام فی ہفتہ استعمال کرنے کی صورت میں ٹیسٹوسٹیرون لیول میں کمی 70فیصد تک پہنچ گئی۔ 10 یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دورانِ علاج  نینڈرولون کی پروجسٹیشنل سرگرمی واضح طور پر ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی کا سبب بنتی ہے جو کہ اس کےایسٹروجن میں تبدیل ہونے کی طرف کم رجحان کے باوجود واضح دکھائی دے سکتی ہے ۔11ٹیسٹوسٹیرون لیول کو تحریک دینے والے مرکبات کو استعمال کیے بغیر ، دوا کو ترک کرنے کے 2سے 6ماہ کے اندر اس کا لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):۔

عمومی اینابول اثرات کے لیے ، ابتدائی تجویزی ہدایات کے مطابق اس کی خوراک 50تا100ملی گرام ہر 3تا4ہفتے بعد استعمال کی تجویز دیتی ہیں اور اسے 12ہفتوں تک جاری رکھنا ہوتا ہے ۔ گردوں کے عارضہ کی وجہ سے ہونے والی خون کی کمی (رینل انیمیا) کے علاج کے لیے نینڈرولون ڈیکینوایٹ کی تجویزی ہدایات اس کی فی ہفتہ خوراک 100تا 200ملی گرام ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی خوراک کی حد 200تا600ملی گرام فی ہفتہ ہے جسے 8تا 12ہفتوں کے لیے استعمال کرنا ہوتا ہے ۔  یہ خوراک زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے خالص حجم اور طاقت میں اضافے کے لیے کافی ہے ۔ اکثر اوقات یہی کہا جاتا ہے کہ نینڈرولون کو اگر 2ملی گرا م فی پاؤنڈجسمانی وزن فی ہفتہ کے حساب سے استعمال کیا جائے تو پٹھوں کے حجم کے حصول اور مضر اثرات کے درمیان نسبت مثبت ہوتی ہے اور (نینڈرولون سے ) زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے تاہم انفرادی فرق  اس بات کی نشاندہی کرے گا کہ مختلف افراد میں مثبت نتائج کے حصول کے لیے اس کی مختلف مقدار استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ڈیکا پٹھوں کے حجم میں تیزی سے اضافہ کرنے والے سٹیرائیڈ کے طور پر نہیں جانا جاتا۔ اس کے استعمال سے پٹھوں کے حجم میں واضح اضافہ ہوتا ہے تاہم یہ بہت زیادہ نہیں ہوتا۔ عمومی طور پر اس کے استعمال سے پٹھوں کے حجم میں ہونے والا اضافہ ٹیسٹوسٹیرون کی اتنی ہی مقدار استعمال کرنے پر ہونے والے اضافہ کی نسبت نصف ہوتا ہے ۔

بہترین نتائج کے لیے نینڈرولون ڈیکنوایٹ کو اکثر اوقات دیگر سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے 200تا400ملی گرام/فی ہفتہ کی خوراک  کو ونسٹرول کے 10تا20ملی گرام یومیہ خوراک کے ساتھ اشتراک میں استعمال کرنے ورزش کے اس مرحلہ کے دوران پٹھوں کی شباہت میں بہتری آتی ہے جب ان کی بناوٹ میں بہتری لانا مقصود ہوتا ہے ۔ ہیلوٹیسٹن یا ٹرینبولون جیسے طاقتور نان ایروماٹائزنگ اینڈروجن کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو پٹھوں میں سختی اور کثافت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔

نینڈرولون چونکہ پٹھوں کی نشونما کے لیے ایک اوسط درجہ کی طاقت کا حامل سٹیرائیڈ ہے اس لیے اسے  ورزش/تربیت کے ان مراحل کے دوران استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں پٹھوں کے حجم میں اضافہ درکارہو۔ اس صورت میں اس سٹیرائید سے ملنے والے نتائج قابل قبول ہوتے ہیں۔  ڈیکا اور ڈ۔بول کا قدیم اشتراک (عموماً 400-200ملی گرام نینڈرولون ڈیکینوایٹ فی ہفتہ اور 25-15ملی گرام فی یوم ) باڈی بلڈنگ کے لیے دہائیوں سے استعمال ہوتا آرہا ہےاور اس کے نتیجے میں پٹھوں  کی بہترین نشونما دیکھنے کو ملتی ہے۔ اینڈرول 50یا ٹیسٹوسٹیرون جیسا طاقتور اینڈروجن بھی اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے جو شاندار نتائج دیتا ہے تاہم (خلیات) میں پانی جمع ہوجاتا ہے ۔

استعمال (عورتوں میں ):۔

عمومی اینابول اثرات کے لیے ، ابتدائی تجویزی ہدایات کے مطابق اس کی خوراک 50تا100ملی گرام ہر 3تا4ہفتے بعد استعمال کی تجویز دیتی ہیں اور اسے 12ہفتوں تک جاری رکھنا ہوتا ہے ۔ گردوں کے عارضہ کی وجہ سے ہونے والی

خون کی کمی (رینل انیمیا) کے علاج کے لیے نینڈرولون ڈیکینوایٹ کی تجویزی ہدایات اس کی فی ہفتہ خوراک 50تا 100ملی گرام ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی خوراک 50ملی گرام فی ہفتہ زیادہ عام ہے جسے 4تا 6ہفتوں کے لیے استعمال کرنا ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ معمولی اینڈروجینک خصوصیت کا حامل ہے لیکن اس مرکب کو استعمال کرتے ہوئے عورتوں میں بعض اوقات مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ اگر اسے 100ملی گرام ہر دوسرے ہفتے کے لیے استعمال کیا جائے اور 12ہفتوں کے لیے استعمال کیا جائے تو جسم اسے باآسانی برداشت کرلیتا ہے ( مردانہ خصوصیات سامنے آنے کے واقعات بہت کم ہیں )

12

جبکہ طویل مدتی تحقیقات (12ماہ سے زائد عرصہ کے لیے استعمال ) جن میں کم سے کم خوراک 50ملی گرام ہر دوسرے یا تیسرے ہفتے استعمال کی گئی کے نتیجے میں مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سامنے آئے ہیں۔

13 اگر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات تشویش کا باعث بنتے ہیں تو ان اثرات کے مستقل طور پر سامنے آنے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال فوری طور پر ترک کردیا جائے ۔ ایک موزوں دورانیہ تک استعمال ترک رکھنے کے بعد مختصر دورانیہ کے لیے کام کرنے والا نینڈرولون ڈیورابولِن ایک محفوظ انتخاب تصور کیا جاتا ہے ۔ یہ دوا جسم میں صرف چند دن کے لیے فعال رہتی ہے  اور اس کا جسم سے اخراج کا دورانیہ کافی مختصر ہوجاتا ہے ۔

دستیابی :۔

نینڈرولون ڈیکینوایٹ کی بطور دوا دستیابی میں بتدریج کمی آتی جارہی ہے ۔ یہ دوا فی الوقت امریکہ میں دستیاب نہیں ہے ۔ بہت سے مغربی ممالک میں یہ دوا فروخت کی جارہی ہے تاہم اس کی پیداوار زیادہ تر ان ملکوں میں منتقل ہوتی جارہی ہے جہاں نگرانی کاعمل زیادہ سخت نہیں ہے ۔ قانونی طور پر تیار کی گئی دوا کی خفیہ مارکیٹ میں بہت زیادہ مانگ ہے اس لیے اس میں جعل سازی سے تیار کرنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ زیادہ معروف پروڈکٹس اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں۔

نومبر 2009میں آرگانان کمپنی مِرک /ایم ایس ڈی(Merck/MSD) کی طرف سے حاصل کرلی گئی ۔ تمام ڈیکا ڈیورابولِن پروڈکٹس جن پر آرگانان کمپنی کا لیبل تھا اب MSD کے لیبل پر فروخت ہونے لگیں ۔ اس لیے کوئی بھی ایسی دوا خریدنے سے اجتناب کریں جس پر آرگانان کمپنی کا لیبل ہو۔ ڈیکا۔ ڈیورابولِن دنیا بھر میں نینڈرولون کا سب سے مقبول برانڈ ہے تاہم حالیہ سالوں میں اس کی  تقسیم میں کمی آرہی ہے ۔

برانڈ نام ڈیکا۔ ڈیورابولِن اب امریکہ میں مزید دستیاب نہیں ہے ۔ واٹسن، سکین، ابریکسز، اکارن اور ایسپن وغیرہ جیسی برانڈز بھی بند ہوگئی ہیں۔

اگرچہ امریکہ میں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کی پروڈکٹس بننا بندہوگئیں ہیں لیکن حال ہی اس پر مشتمل ایک پروڈکٹ کی فارمافورس کمپنی کی طرف سے تیاری کے لیے منظوری دی گئی ہے ۔

لینڈرلان کمپنی پیراگوئے کی طرف سے تیار کردہ ڈیکالینڈ ڈپوٹ بعض اوقات امریکہ میں دستیاب ہوجاتا ہے ۔ یہ پروڈکٹ 200ملی گرام فی ملی لیٹر خوراک کے حساب سے ہوتی ہے اور 5 ملی لیٹر کی کثیر الخوراک وائلز کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔

یونان کی مقامی پروڈکٹ نارما ہیلاز اور برانڈ ایکسٹرابولائن دونوں کی تیاری بند کردی گئی ہے ۔ اگر ان کی کوئی بھی پروڈکٹ خفیہ مارکیٹ میں پائی جاتی ہے تو اسے جعلی تصور کیا جائے ۔

یونان میں MSD کی تیار کردہ ڈیکاڈیورابولِن برانڈ اور الڈیکو کمپنی کی اینابولین بہت مقبول ہیں اور ان میں وسیع پیمانے پر جعل سازی ابھی تک سامنے نہیں آئی۔ تاہم یہ دونوں 50ملی گرام فی ملی لیٹر کی خوراک میں دستیاب ہیں ۔ جیسا کہ تمام یونانی ادویات کی صورت میں ہوتا ہے ، ان ادویات پر موجود دوا کا شناختی سٹیکر الٹراوائلٹ لائٹ پر خفیہ نشان کو ظاہر کرے۔

ایشیا فارما (ملائشیا) کی پروڈکٹ ڈیکابولک بلیک مارکیٹ (خفیہ مارکیٹ) میں کافی حد تک مقبول ہے ۔ اس کی ہر پیکنگ پر سیکیورٹی سٹیکر موجود ہونا چاہیے جس کو سکریچ کرنے پر ایک کوڈ نظر آنا چاہیئے۔ اس کوڈ کی تصدیق کمپنی کی ویب سائٹ سے کی جاسکتی ہے ۔

بالکان فارماسیوٹیکلز (مالڈووا) ایک پروڈکٹ نینڈرولون ڈی تیارکرتی ہے ۔ اب یہ صرف ایک ملی لیٹر کے ایمپیولز کی شکل میں دستیاب ہے ۔

ہانگ کانگ میں واقع کمپنی یُونیجِن لائف سائنسز برآمد کرنے کی غر ض سے ایک دوا نینڈرو 250تیار کرتی ہے ۔ یہ دوا 10ملی لیٹر کی وائلز اور 1ملی لیٹر کے ایمپیولز کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔

الفا فارما انڈیا ایک پروڈکٹ نینڈروبولِن تیار کرتی ہے جس میں 200اور 250ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے سٹیرائیڈ موجود ہوتا ہے ۔ اس کمپنی کی پیکنگ بھی 10ملی لیٹر کی وائلز اور ایک ملی لیٹر کے ایمپیولز کی شکل میں آتی ہے ۔

1 De Visser, J. et al. Acta Endocrin.(Kbh.) 35 (1960):405.

2 Biosynthesis of Estrogens, Gual C, Morato T, Hayano M, Gut M and Dorfman R. Endocrinology 71 (1962):920-25.

3 Aromatization of androstenedione and 19-nortestosterone in human placental, liver and adipose tissues (abstract). Nippon Naibunpi Gakkai Zasshi 62 (1986):18-25.

4 Competitive progesterone antagonists: receptor binding and biologic activity of testosterone and 19-nortestosterone derivatives. Reel JR, Humphrey RR, Shih YH, Windsor BL, Sakowski R, Creger PL, Edgren RA. Fertil Steril 1979 May;31(5):552-61.

5 Studies of the biological activity of certain 19-nor steroids in female animals. Pincus G, Chang M, Zarrow M, Hafez E, Merrill A. December 1956.

6 Different Pattern of Metabolism Determine the Relative Anabolic Activity of 19-Norandrogens. J Steroid Biochem Mol Bio 53:255-7,1995,

7 Relative binding affinities of testosterone, 19-nortestosterone and their 5-alpha reduced derivatives to the androgen receptor and to other androgen-binding proteins: A suggested role of 5alpha-reductive steroid metabolism in the dissociation of “myotropic” and “androgenic” activities of 19-nortestosterone. Toth M, Zakar T. J Steroid Biochem 17 (1982):65360.

8 Metabolic effects of nandrolone decanoate and resistance training in men with HIV. Sattler FR, Schroeder ET, Dube MP, Jaque SV, Martinez C, Blanche PJ, Azen S, Krauss RM. Am J Physiol Endocrinol Metab. 2002 Dec;283(6):E1214-22. Epub 2002 Aug 27.

9 Lipemic and lipoproteinemic effects of natural and synthetic androgens in humans. Crist DM, Peake GT, Stackpole PJ. Clin Exp Pharmacol Physiol 1986 Jul;13(7):513-8.

10 The administration of pharmacological doses of testosterone or 19nortestosterone to normal men is not associated with increased insulin secretion or impaired glucose tolerance. Karl E. Friedl et al. J Clin Endocrinol Metab 68:971, 1989.

11 Influence of nandrolonedecanoate on the pituitary-gonadal axis in males. Bijlsma J, Duursma S, Thijssen J, Huber O. Acta Endocrinol 101 (1982):108-12.

12 Effect of nandrolone decanoate therapy on weight and lean body mass in HIV-infected women with weight loss. K Mulligan, R Zackin, et al. Arch Intern Med. (2005):165:578-85.

13 Nandrolone decanoate:Pharmacological properties and therapeutic use in osteoporosis.P Geusens. Clinical Rheumatology, 1995, 14, Suppl.3.