گینا بول(نار بولیتھون)

تعارف:۔

ناربولیتھون نینڈرولون سے اخذ ہونے ولاا اور منہ کے راستے استعمال کیا جانے والا سٹیرائیڈ ہے ۔ ساخت کے لحاظ سے یہ نارمیتھینڈرولون (آرگاسٹیرون ) سے صرف اتنا فرق رکھتا ہے کہ نارمیتھینڈرولون میں 13میتھائل گروپ ہوتا ہے جب کہ ناربولیتھون میں اس کی جگہ ایتھائل گروپ کو منسلک کردیا جاتا ہے ۔ نینڈرولون فیملی کے دیگر ممبر مرکبات کی طرح ناربولیتھون اینڈروجینک کی بجائے زیادہ اینابولک ہے ۔ جانوروں پر کی جانے والی ابتدائی تحقیقات اس مرکب کے اینابولک انڈیکس کومیتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 20واں درجہ دیتی ہیں (میتھائل ٹیسٹوسٹیرون منہ کے راستے استعمال ہونے والے اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے لیے موازنہ کا معیار ہے)۔ اس نتیجے کا مطلب یہ ہے کہ ناربولیتھون اینڈروجینک سرگرمی کی نسبت 20 گنا زائد اینابولک سرگرمی کا حامل ہے ۔ اگرچہ یہ اعدادو شمار انسانوں میں اس کے استعمال کے نتیجے میں حرف بحرف درست ثابت نہیں ہوتے لیکن ہم اینابولک اور اینڈروجینک اثر کے ایک موزوں توازن کی توقع کرسکتے ہیں ۔ کمرشل سطح پر دستیاب دیگر مرکبات کے ساتھ موازنہ ناربولیتھون کو نارایتھینڈرولون کی کیٹگری میں رکھے گا اور یہ دونوں مرکبات نینڈرولون کے موثر اینابولک ماخذ ہیں لیکن اضافی طور پر  کچھ ایسٹروجینک اور پروجیسٹینشل سرگرمی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں جس کی بناپر یہ خالص اینابولک مرکبات جیسا کہ وِنسٹرول ، پرائموبولان اور ایناوار کی نسبت مختلف خصوصیات  رکھتے ہیں۔ ناربولیتھون کو مخصوص طور پر باڈی بلڈنگ دوا تصور کیا جاتا ہے مقابلے میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کے لیے یہ زیادہ موزوں نہیں ہے۔

پس منظر:۔

ناربولیتھون سب سے 1963میں متعار ف ہوا تھا۔ 1 یہ Wyeth کی جانب سے تیار کیا گیا تھا ( گینابول، 2.5ملی گرام ) اور 1964تا 1972 انسانوں پر طبی تجربات میں استعمال کیا جاتا رہا۔ تحقیق کے نتیجے میں اسے  وزن کی کمی اور چھوٹے قد کے بچوں کے علاج کے لیے موثر دوا پایا گیا ۔ 2 3 4 5 تحقیقات میں استعمال کی جانے والی اس کی کم ازکم موثر خوراک بچوںمیں 1.25ملی گرام فی یوم تھی لیکن عمومی طورپر بالغ افراد کے لیے اس کی مقدار کی حد 2.5تا 10ملی گرام فی یوم ہے ۔1968میں ناربولیتھون کے میٹابولک اثرات سے متعلق تفصیلی تحقیقات جن میں سرجری یا عارضہ سے صحت یابی کی طرف جانے والے بالغ اور عمررسیدہ خواتین حضرات میں (اس کے 2.5تا10ملی گرام فی یوم کے حساب سے 6ہفتوں کے لیے استعمال کیے گئے ) سے اس بات کا تعین ہوا کہ اس کے 7.5ملی گرام فی یوم استعمال کرنے پر پروٹین کے برقرار رہنے کا تناسب سب سے بہتر تھا (10ملی گرام فی یوم استعمال کرنے پر کوئی  زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوا)۔ 6

اگرچہ اس مرکب کو بہت زیادہ اینابولک اور کم اینڈروجینک خصوصیات کاحامل تصور کیا جاتا تھا اور اسکی موثر خوراکوں/مقداروں کا تعین بھی کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود یہ مرکب (ناربولیتھون) تجارتی پیمانے پر نسخہ جاتی دوا

 کے طور پر متعارف نہیں کرایا گیا ۔ اس طرح طبی تحقیقات کے شائع ہونے کے بعد تقریباً 30سال تک اس دوا کا کوئی خاص ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

2002کے وسط میں ناربولیتھون اس وقت شہ سرخیوں میں آیا جب یہ بتایا گیا کہ UCLAاینالیٹیکل لیبارٹریزکےڈاکٹر ڈان کیٹلن نے دریافت کیا ہے کہ کھلاڑی اس دوا کو استعمال کرکے اس کی لیبارٹری میں ہونے والے سکریننگ کے عمل میں دھوکہ دے کر بچ نکلتےتھے ۔ چونکہ ناربولیتھون کبھی بھی کمرشل دوا کے طور پر فروخت نہیں ہوا تھا اس لیے انتظامیہ ابتدائی ٹیسٹوں میں اس کی جانچ نہیں کررہی تھی ۔ ایک نجی کیمسٹ (جس کی بعد میں پیٹرک آرنالڈ کے نام سے نشاندہی ہوئی ) نے اس چیز کو نوٹ کیا اور ناربولیتھون تیار کیاتاکہ ادویات کے استعمال کی جانچ کے عمل کو مخصوص مقاصد کے لیے دھوکہ دیا جاسکے۔ کیٹلن کو اس کے استعمال کی نشاندہی اس وقت ہوئی جب بہت سے ایسے نمونہ جات کی منفی کے طور پر شناخت ہوئی جن میں قدرتی سٹیرائیڈ کی پیداوار میں کمی تھی (جو ممکنہ طور پر سٹیرائیڈ کے استعمال کی نشاندہی کرتا ہے )۔ سامنے آنے والا ناربولیتھون ڈوپنگ سیکنڈل  ڈیزائنر سٹیرائیڈ عمل کا پہلا جدید ظہور تھا۔ یہ نان کمرشل سٹیرائیڈ ہیں جو نامعلوم ہونے کی بنا پر نشاندہی ہونے سے بچ جاتے ہیں۔ جب تک یہ لیبارٹریز کے نامعلوم رہتے ہیں ان کی نشاندہی ممکن نہیں ہوتی۔ مقابلے میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کے لیے ناربولیتھون جیسی ادویات بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔

کیٹلن نے ناربولیتھون کی نشاندہی کرنے کےبعد فوری طور پر پیشاب میں اس کے میٹابولائٹس کی نشاندہی کا طریقہ وضع کیا۔

7

اس کے بعد کئی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں جو مقابلوں کے دوران اس دوا کا استعمال کررہے تھے، کو معطل کیا گیا جن میں امریکی اولمپک سائیکلسٹ ٹَیمی تھومس بھی شامل ہے ۔ اس  خبر کے شائع ہونے کے بعد ناربولیتھون نے وہ اہمیت بھی کھو دی جو پہلے یہ ناقابل نشاندہی ڈیزائنر سٹیرائیڈ کے طور پر رکھتا تھا۔ چونکہ اب یہ دریافت ہوچکا ہے اس لیے  کسی بھی ایسےسنجیدہ تجزیہ جس میں پیشاب میں سٹیرائیڈز کی موجودگی کی جانچ کی جارہی ہوتی ہے، میں اس سٹیرائیڈ کی نشاندہی کے لیے اچھی طرح سکریننگ کی جاتی ہے ۔ اس بارے میں شبہ ہے کہ وہ تما م کھلاڑی جن میں اس کی نشاندہی ہوئی ہے ، نے کافی عرصہ پہلے اس کا استعمال ترک کردیا تھا اور بہتر چیزوں کو استعمال کرنے لگ گئے تھے۔ چارلی فرانسس جو کہ بِن جونسن کی ان دنوں کوچنگ کررہا تھا جب سمر گیمز 1988میں  اس میں سٹیرائیڈز کے استعمال کی نشاندہی ہوئی ، نے بعد ازاں تبصرہ کیا کہ ناربولیتھون 2000میں منعقد ہونے والی سڈنی گیمز میں وسیع پیمانے پر استعمال ہورہا تھا ۔ یہ اس واقعہ سے دو سال پہلے کی بات ہے جب IOC نے اس کی موجودگی کا پتہ لگا لیا۔

8

کس طرح فراہم کیا جاتا ہے ؟

ناربولیتھون نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب Wyeth کمپنی کی جانب سے اسے تجرباتی دوا کے

طور پر تیار کیا جارہا تھا تو ان دنوں یہ 2.5ملی گرام کی گولی کی شکل میں دستیاب ہوتی تھی۔

ساختی خصوصیات:۔

ناربولیتھون نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ یہ نینڈرولون سے درج ذیل بنیادوں پر مختلف ہے :۔ (1 کاربن 17۔ الفا پر ایتھائل گروپ کا اضافہ جو ہارمون کو منہ کے راستے استعمال کرنے پر اسے محفوظ رکھتا ہے اور (2کاربن 13۔الفا پر ایتھائل گروپ کا اضافہ جو سٹیرائیڈ کی اینابولک سرگرمی میں شدت کا سبب بنتا ہے ۔

(ایسٹروجینک) مضراثرات؛۔

ناربولیتھون کے انسانوں میں استعمال سے متعلق جامع تحقیقات نہیں کی گئیں ۔ اس کی ساخت کی بنیاد پر یہی توقع کی جاتی ہے کہ ناربولیتھون ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزرسکتا ہے ۔ اس طرح اسے ایک مصنوعی ایسٹروجن (13، 17 الفا۔ ڈائی ایتھائل ایسٹراڈائیول) میں تبدیل ہوجانا چاہیے۔ یہ ایک اوسط درجہ کا ایسٹروجینک سٹیرائیڈ ہونا چاہیئے۔ دوران علاج گائنیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھ جانا ) تشویش کا باعث بن سکتا ہے خاص طور پر جب سٹیرائیڈ کی زیادہ مقدار استعمال کی جارہی ہو۔ اس کے ساتھ ہی پانی کے ذخیرہ ہونے کا مسئلہ بھی پیش آسکتا ہے جس کے نتیجے میں پٹھوں کی بناوٹ میں واضح بگاڑ آئے گا کیوں کہ زیر جلد پانی اور چربی میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ حساس افراد ایسٹروجن لیول کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے نولواڈیکس جیسے اینٹی ایسٹروجن کا استعمال کرسکتے ہیں ۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا اریمیڈیکس (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کو کنٹرول کرنے کے لیے زیادہ موثر ہے۔ تاہم ایسٹروجن کے  معیاری معالجہ کی نسبت ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کافی مہنگی ہوسکتی ہیں اور خون میں موجود لپڈز پر بھی منفی اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔

ناربولیتھون کی ساخت کو دیکھتے ہوئے یہی توقع کی جاتی ہے کہ یہ جسم میں پروجِسٹن کے طور پر بھی سرگرمی کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ پروجیسٹیرون سے متعلق مضر اثرات ایسٹروجن کے مضر اثرات سے مماثلت رکھتے ہیں جن میں قدتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار پر منفی فیڈبیک اور چربی ذخیرہ ہونے کی شرح میں اضافہ وغیرہ شامل ہیں۔ ۔ پروجسٹِنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور یکجائیت نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ ایسٹروجن لیول کے زیادہ نہ ہونے کے باوجود پروجسٹِنز کی مدد سے گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھنا) دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جُزو کو روکتا ہے کا استعمال اکثر اوقات پروجیسٹیشنل اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

ینڈروجینک) مضر اثرات:۔

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔

نوٹ فرمائیں کہ اینڈروجن ریسپٹرز سے متعلق حساسیت رکھنےوالے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ وغیرہ میں ناربولیتھون کی اینڈروجینیسٹی اس کے ڈائی ہائیڈروناربولیتھون میں تبدیل ہونے سے کم ہوجاتی ہے۔ ناربولیتھون کی اس توڑ پھوڑ (میٹابولزم) کا ذمہ دار 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کا استعمال مخصوص مقامات پر ناربولیتھون کے ڈائی ہائیڈروناربولیتھون میں تبدیل ہونے کے عمل میں مداخلت کرے گا اور اس طرح اینڈروجینک مضراثرات پیدا ہوں گے۔ اگر کم اینڈروجینک سرگرمی درکار ہو تو ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کو ناربولیتھون کے ساتھ استعمال سے اجتناب کیا جائے۔

مضرا ثرات(جگرکا زہریلاپن):۔

آکسینڈرولون C17۔الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اسے جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتی ہے جس کے بعد اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی بہت بڑی مقدار خون تک پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈاینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا باعث بن سکتے ہیں ۔ زیادہ عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کچھ صورتوں میں مہلک عارضہ جات سامنے آسکتے ہیں۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقتاً فوقتاًً ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کے استعمال کا دورانیہ عام طور پر 6-8ہفتوں تک محدود ہوتا ہے تاکہ جگر پر تناؤ سے بچا جاسکے۔ چونکہ منہ کے راستے استعمال ہونے والےاینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو وقفوں سے استعمال کیا جاتا ہے اس لیے جگر کی شدید نوعیت کی پیچیدگیاں بہت کم دیکھنے کو ملتی ہیں تاہم طویل عرصہ یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کیصورت میں اس سٹیرائیڈ کو مستثنیٰ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ جانوروں پر کی جانے والی تحقیقات جن میں ناربولیتھون اور 16 دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی طرف سے سلفوبروموفتھالین (BSP) جسم کے اندر برقرار رکھنے کے اثرات کا جائزہ لیا جارہا تھا ، میں اس دوا کو بہت زیادہ فعال تصور کیا گیا ۔ 9 BSP لیول میں اضافہ جگر پر تناؤ کی نشاندہی کرنے والا عام عامل ہے ۔ بعدازاں انسانوں پر کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی  اگر اس سٹیرائیڈ کو 10ملی گرام فی یوم یا اس سے کم مقدار میں 6 ہفتوں تک مسلسل استعمال کیا جائے تو یہ محفوظ ہے ۔

جگر کے زہریلے پن کا باعث بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کواستعمال کرتے ہوئے  لِور سٹیبل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ جیسے اجزاء جو جگر کے زہریلے پن کو ختم کرتے ہیں ، کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔

ظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔جگر کی طرف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت اور طریقہ استعمال کی بنیاد پر ناربولیتھون جگر کی کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر

اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال

 کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 1تا4ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔ایک تحقیق کے نتیجے میں ثابت ہوا ہے کہ ملی گرام بنیادوں پر ٹرینبولون گونیڈوٹراپنز کو دبانے میں ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت تقریباً تین گنا زیادہ طاقت ور ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

استعمال سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز کو کھانا کھائے بغیر یا کھانے کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کے فرق کو عموماً زیادہ اہم نہیں سمجھا جاتا ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق آکسینڈرولون کو اگر براہ راست لمحیات (MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی بہتری آتی ہے ۔

10

اگر خوراک میں لمحیات (فیٹ) کی مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو خوراک کے ساتھ استعمال کرنے پر یہ زیادہ مفید رہتا ہے ۔

استعمال (مردوں میں ):۔

ناربولیتھون انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ انسانوں پر کی جانے والی تحقیقات کے مطابق اس کی موزوں خوراک 7.5ملی گرام فی یوم ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے  اس کی یومیہ خوراک کی حد 10تا15ملی گرام ہوتی ہے جسے 6تا8 ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس مقدار میں استعمال کرنے پر طاقت اور پٹھوں کے حجم میں قابل قدر اضافہ دیکھنے کو ملنا چاہیئے جس کے ساتھ پانی کا ذخیرہ ہونا، چربی کا جمع ہونااور پٹھوں کی بناوٹ کا ختم ہونا بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

استعمال (خواتین میں):۔

ناربولیتھون انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ ۔ انسانوں پر کی جانے والی تحقیقات کے مطابق اس کی موزوں خوراک 7.5ملی گرام فی یوم ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے  اس کی یومیہ خوراک کی حد 5ملی گرام ہوتی ہے جسے 6تا8 ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔اگرچہ یہ بنیادی طور پر اینابولک خصوصیت کا حامل ہے لیکن خواتین کو  اس کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے  مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔

دستیابی:۔

ناربولیتھون نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔

 1 Smith H. et al. Experientia 19 (1963) 394.

2 Evaluation of clinical efficacy and safety of norbolethone in the treatment of idiopathic underweight. Gogate AN. Indian J Med Sci. 1969 Dec;23(12):648-53.

3 Efficacy of norbolethone in stimulating linear growth in stunted children. Gogate AN.Curr Ther Res Clin Exp. 1970 Jun;12(6):323-32.

4 Greenblatt RB et al. Am J Med Sci 1964; 248:317.

5 LeVann LJ et al. Int J Clin Pharmacol 1972; 6:54.

6 Nutritional and metabolic effects of some newer steroids. V. Norbolethone. Albanese AA, Lorenze EJ, Orto LA, Wein EH. N Y State J Med. 1968 Sep;68(18):2392-406.

7 Detection of norbolethone, an anabolic steroid never marketed, in athletes’ urine. Catlin DH, Ahrens BD, Kucherova Y. Rapid Commun Mass Spectrom. 2002;16(13):1273-5.

8 A Brief History of Drugs in Sport. Charlie Francis. Oct. 26, 2001 Testosterone Magazine.

9 Relative effects of 17a-alkylated anabolic steroids on sulfobromophthalein (BSP) retention in rabbits. Lennon H. J Pharmacol Exper Thera 151(1) 1966:143-50.

10 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial.Burch PT, Spigarelli MG et al.