ہائیڈراکسی ٹیسٹ (ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون )
تعارف:۔
ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون ایک اینابولک سٹیرائیڈ ہے اور جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے، یہ ساخت کے لحاظ سے ٹیسٹوسٹیرون سے بہت زیادہ مماثلت رکھتا ہے ۔ مخصوص طور پربات کی جائے تو یہ ایک ایسا ٹیسٹوسٹیرون ہے جس میں 4۔ہائیڈراکسل گروپ کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ یہ ایک ایسی تبدیلی ہے جو اس سٹیرائیڈ کی سرگرمی کو کافی حد تک تبدیل کردیتی ہے ۔ بلحاظ سرگرمی یہ محض اوسط درجہ کا اینابولک اور اینڈروجینک ہے اور یہ دونوں خصوصیات ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں کافی حد تک کمزور ہوتی ہیں۔ جب اس کی سرگرمی کے پروفائل کاجائزہ لیا جائے تو ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون کی گروہ بندی اینابولک سٹیرائیڈ کے طور پر کی جاتی ہے اور بنیادی مردانہ اینڈروجن کی نسبت قدرے کم اینڈروجینک خصوصیت کا حامل ہوتا ہے ۔ مزید برآں یہ سٹیرائیڈ اینٹی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہے اور اس بنا پر جسمانی ٹشوز کی نشونما اور طاقت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے جب کہ ٹیسٹوسٹیرون کو بنیادی طور پر (پٹھوں ) کے حجم میں اضافہ کا سبب بننے والا ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ اس طرح یہ ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون اس اینڈروجن کے ساتھ بہت کم مماثلت رکھتا ہے جس سے یہ مالیکولر مماثلت رکھتا ہے اور یہ کھلاڑیوں کی طرف سے مختلف قسم کی صورت حال میں استعمال کیا جاتا ہے ۔
پس منظر:۔
ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون بنیادی طور پر معروف دوا ساز کمپنی G.D & Searle کی جانب سے تیار کیا جاتا ہے ۔ 1 اس کی تیاری کے طریقہ ہائے کار سب سے پہلے 1956 میں سامنے آئے ۔
1کچھ ہی عرصہ بعد اس دوا کی خصوصیات اور جسم میں اس کی سرگرمی پر کی جانے والی تحقیقات شائع ہوئیں اور ان سے اس بات کی نشاندہی ہوئی ہے کہ (جب اسے ایسیٹیٹ کی شکل میں انجکشن کے راستے استعمال کیا گیا ) تو اس کی اینابولک طاقت ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کی نسبت 65فیصدتھی جب کہ اینڈروجینک سرگرمی محض 25فیصد تھی۔ 2 3 اس بنا پر ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون کو ایک موزوں دوا تصور کیا جاتا ہے اور پروٹین کی تیاری کے مقابلے میں اینڈروجینک مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ تاہم اس سب کے باوجود یہ دوا تجارتی پیمانے پر نسخہ جاتی دوا کے طور پر سامنے نہیں آسکی۔ کئی دہائیوں تک یہ صرف تحقیقی کتابوں میں موجود رہی اور دستیاب دیگر اینابولک مرکبات کی نسبت تیار کنندگان کو اس میں کم مالی فائدہ نظر آتا تھا۔ 2004 میں ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون تحقیق کے دائر ہ کار سے اس وقت باہر آیا جب یہ کچھ عرصہ کےلیے غذائی جزو (سپلیمنٹ) کے طور پر امریکہ میں فروخت ہوا۔ ایسا کرنے کے پیچھے محض یہ حقیقت کارفرما تھی کہ یہ قدرتی سٹیرائیڈ تھا اور (اسے دوا کی شکل نہیں دی جارہی تھی) اور یہ کہ جب اینابولک سٹیرائیڈز کے کنٹرول سے متعلق پہلا ایکٹ لاگو ہوا تب تک اداروں کی طرف سے اس کی شناخت نہیں کی گئی تھی ۔ اسے مخصوص طور پر شامل نہیں کیا گیا تھا اور اس طرح اسے استثنیٰ حاصل تھا۔ تاہم قدرتی طورپر وجود رکھنے والے دیگر نان میتھائلیٹڈ سٹیرائیڈز کی طرح ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون منہ کے راستے استعمال کرنے پر زیادہ موثر ثابت نہیں ہوتا اور سپلیمنٹ کے طور پر اسے انجکشن کی شکل میں استعما ل کرنا قابل عمل نہیں تھا۔ ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون موثر ثابت ہوتا ہے لیکن ا س کے
لیے ضروری ہے کہ آپ اسے جسم تک پہنچائیں۔ اس مقصد کے لیے تجارتی پیمانے پر ایسٹر شامل کرکے ترمیمی نرم جِل (جو ڈیزائن میں اینڈریول سے مماثلت رکھتی تھی) اور (اینڈروجل کی طرح) جلد پر استعمال کے لیے موزوں فارمولا کی تیاری ضروری ہوگئی۔ کچھ استعمال کنندگان نے خام ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون پاؤڈر کو استعمال کرتے ہوئے خود اس کے انجکشن تیار کیے ۔ اگرچہ جسم میں اس کی دستیابی کو بہتربنانے کے لیے انجکشن زیادہ موزوں انتخاب ہے لیکن ا س طرح کے طریقہ ہائے اپنانا تجویز نہیں کیے جاتے کیوں اس طریقے سے معیاری اور جراثیم سے پاک دوا تیار نہیں کی جاسکتی ۔
عمومی طور پریہ سٹیرائیڈ بہت موثر تھا اور جب اسے سپلیمنٹ کے طور پر فروخت کیا گیا تو استعمال کنندگان میں کوئی قابل قدر مضر اثرات دیکھنے کو نہیں ملے ۔ اس مرکب کی عمومی اینڈروجینک خصوصیات کی وجہ سے سامنے والے مضر اثرات کے علاوہ کوئی شدید قسم کے مضر اثرات سامنے نہیں آئے تھے ۔ اس کے باجود یہ مرکب مارکیٹ میں بہت مختصر عرصہ کے لیے دستیاب رہا۔ 2004 کے اختتام پر، کانگریس نے اینابولک سٹیرائیڈز کنٹرول ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی جس کے نتیجے میں ایسے بہت سے مرکبا ت کو وفاقی فہرست برائے ممنوعہ ادویات میں شامل کیا جو بغیر نسخہ کے دستیاب تھے ۔ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ ترمیم شدہ قانون 2005 کی ابتدا میں نافذ ہوگیا ۔سپلیمنٹ کے طور پر دستیاب تمام پروڈکٹس بشمول ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون مارکیٹ سے ختم کردیے گئے ۔ باقی رہ جانے والے سٹاک کو بھی تجارتی پیمانے پر دستیاب نہ بنایا گیا ۔ آج کل ایک بار پھر ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون کھلاڑیوں کو دستیاب نہیں ہے ۔ مستقبل میں اس کے تجارتی پیمانے پر دستیاب دوا کے طور پر آنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
کس طرح فراہم کیا جاتا ہے ؟
ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون تجارتی پیمانے پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ بطور سپلیمنٹ تیار کیا جاتا تھا تو یہ منہ کے راستے یا جلد پر لگائی جانے والی ادویات کی مختلف شکلوں میں دستیاب ہوتا تھا۔
ساختی خصوصیات:۔
ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون، ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون سے اس کا فرق کاربن نمبر 4 پر ہائیڈراکسل گروپ کی موجودگی ہے جو ایروماٹائزیشن کے عمل کو روکتا ہے اور سٹیرائیڈ کی اینڈروجینیسٹی میں کمی کا باعث بنتا ہے ۔
(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔
ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور قابل قدر ایسٹروجینک خصوصیا ت کا حامل نہیں ہے ۔اس کے استعمال سے پانی کے ذخیرہ ہونے ، چربی میں اضافہ اور گائینیکو میسٹیا جیسے ایسٹروجینک مضر اثرات کے امکانات نہیں ہوتے ۔ نوٹ فرمائیں کہ ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے کی طاقت ور صلاحیت رکھتا ہے ۔ یہ سٹیرائیڈ ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا فامیسٹین
(4ہائیڈراکسی اینڈروسٹین ڈائی اون) سے صرف اس بنیاد پر مختلف ہے کہ ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون سٹیرائیڈ کی ایک فعال قسم (17۔بیٹا ہائیڈراکسی سٹیرائیڈ)ہے بجائے غیر فعال ڈائی اون (17۔کیٹو سٹیرائیڈ) کے ، اور یہ سٹیرائیڈ (ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون) جسم میں فارمیسٹین کا جزو ہے ۔ فارمیسٹین اور ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون دونوں براہ راست ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکتے ہیں اگرچہ اولذکر یعنی فارمیسٹین (جو کہ 3۔کیٹو گروپ کاحامل ہے) ایروماٹیز انزائم کے ساتھ جڑنے کے لیے زیادہ مناسب ہے اور اس بنا پر زیادہ موثر ثابت ہوتا ہے۔ 4 کمزور ہونے کے باجوود ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون موثر طریقے سے سیرم ایسٹروجن میں کمی لاتا ہے اور اس طرح دیگر سٹیرائیڈ مرکبات کی ایروماٹائزیشن سے پیدا ہونے والے ایسٹروجینک مضر اثرات میں کمی کا سبب بنتا ہے۔ اس لیے یہ مرکب دو مقاصد یعنی اینابولک سٹیرائیڈ اور ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والے مرکب کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے ۔
(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ شامل ہیں ۔ ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں ۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں۔نوٹ فرمائیں کہ میتھی پِٹیوسٹیون پر 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کا کوئی اثر نہیں ہوتا اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کو استعمال کرنے پر اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
مضراثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور جگر پر زہریلے اثرات مرتب کرنے والے مرکب کے طور پر نہیں جانا جاتا۔ جگر کا زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے۔ ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہ گزرنے اور اپنے طریقہ استعمال کی بنیاد پر جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت رکھتا ہے۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔۔ ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 1تا4ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں ):۔
ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون نسخہ جاتی دوا کے طور مردوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات موجود نہیں ہیں۔ جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی موثر خوراک کی حد 200تا400ملی گرام فی ہفتہ ہے جسے انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ تاہم تیل میں حل شدہ پروڈکٹ جو منہ کے راستے یا جلد پر لگانے کے لیے تیار کی گئی ہو، استعمال کرنے کی صورت میں اس کی مقدار 100تا300ملی گرام فی یوم ہے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو زیادہ سے زیادہ روکنے کے لیے اس کی مقدار 250ملی گرام فی ہفتہ ہے جو انجکشن کی شکل میں استعمال کی جاتی ہے تاہم منہ کے راستے استعمال ہونے والی نرم جِل کی صورت میں لینے پر اس کی مقدار 100تا200ملی گرام فی یوم ہے۔ اگر ایسٹروجینک مضر اثرات سے بچنا ضروری ہوتو استعمال کنندگان اس مرکب کو انہی مقداروں میں ہی استعمال کرتے ہیں۔ اگرچہ ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون اور فارمیسٹین ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی تھر ڈجنریشن نان ایروماٹیز ادویات اریمیڈیکس یا فیمارا کی طرح طاقت ور نہیں ہوسکتے لیکن یہاں یہ ایسٹروجن ریسپٹر کو ڈھانپنے والی (اینٹاگونسٹ ) ادویات نولواڈیکس اور کلومڈ کی نسبت زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں (خاص طور پر جب جسم میں پانی کے ذخیرہ کو کم کرنا اور جسمانی بناوٹ/تناؤ) میں اضافہ کرنا مقصود ہو۔ ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دیگر موثر ادویات کی طرح ، اس مرکب کی طرف سے ایسٹروجن لیول میں کمی لانے کی سرگرمی کے نتیجے میں HDL(اچھے) کولیسٹرول کے لیول میں کمی آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ اس بنا پر ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون کو کبھی بھی زیادہ عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیئے اور استعمال کے دوران ڈاکٹر سے باقاعدگی کے ساتھ معائنہ کروانا چاہیئے۔
استعمال(خواتین میں):۔
ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون نسخہ جاتی دوا کے طور استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات موجود نہیں ہیں۔ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون کو خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کےلیے استعمال نہیں کیا جاسکتا جس کی وجہ اس کی طاقتور اینٹی ایسٹروجینک خصوصیت اور مردانہ خصوصیات جیسے مضراثرات پیدا کرنے کی طرف رجحان ہے۔
دستیابی:۔
ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون فی الوقت نسخہ جاتی دوا کے طورپر دستیاب نہیں ہے ۔
1 U.S. Patent # 2,762,818.
2 Sala G, Baldratti G. Proc Soc. Exptl. Biol. Med. 95, 22 (1957).
3 F. A. Kincl. Methods Hormone Res. 4,21 (1965).
4 Synthesis of deuterium- and tritium-labelled 4-hydroxyandrostene3,17-dione, an aromatase inhibitor, and its metabolism in nitro and in vivo in the rat. Marsh DA, Romanoff L. et al. Biochem Pharmacol Mar 1;31(5):701-5 1982.