فلوآکسی میسٹیرون® (فلُو آکسی میسٹیرون)

تعارف:۔

فلوآکسی میسٹیرون منہ کے راستے استعمال ہونے والا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ٹیسٹوسٹیرون سے اخذ کیا گیا ۔ مخصوص طور پر بات کی جائے تو یہ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کا ماخذ ہے اور اس سے اس کا فرق صرف 11۔بیٹاہائیڈراکسل اور 9۔الفا فلورو گروپ کے اضافے کی وجہ سے ہے ۔ اس کے نتیجے میں منہ کے راستے استعمال ہونے والا ایک طاقتور اینابولک سٹیرائیڈ وجود میں آتا ہے جو انتہائی طاقتور اینڈروجینک خصوصیات کا مظاہر ہ کرتا ہے ۔ فلو آکسی میسٹیرون ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت کافی زیادہ اینڈروجب کہ اس کے اینابولک اثرات مقابلتاً اوسط درجہ کے ہیں۔ اس کی وجہ سے فلوآکسی میسٹیرون ایک طاقتور دوا تصور کیا جاتا ہے لیکن پٹھوں کے حجم میں اضافہ کے لیے اسے کوئی مثالی مرکب نہیں کہا جاسکتا۔ فلوآکسی میسٹیرون  استعمال کرنے پر طاقت، پٹھوں کی کثافت اور بناوٹ میں واضح اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے جب کہ پٹھوں کے حجم میں اوسط درجہ کا اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔

پس منظر:۔

فلوآکسی میسٹیرون سب سے پہلے 1956 میں متعارف کرایا گیا ۔

1

اسی سال ہی اسے تجربات سے گزارا گیا جس سے یہ معلوم ہوا کہ اس کی اینابولک طاقت میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 20گنا زیادہ ہے ۔

2 (تاہم انسانوں میں اس کے اینابولک اثرات مقابلتاً اتنے زیادہ طاقت ور نہیں تھے)۔ اس کے کچھ ہی عرصہ اسے امریکہی کی قانونی ادویات کی مارکیٹ میں تجارتی نام ہیلوٹیسٹن(Halotestin) (اپ جان UpJohnکمپنی) کے طور پر متعارف کرایا گیا اور اس کے کچھ ہی عرصہ بعدسِبا (Ciba)کمپنی کی جانب Ultandren کے نام سے متعارف ہوا۔ ابتدائی طور پر اس مرکب کو ٹیسٹوسٹیرون کا ہیلوجنیٹڈ ماخذ تصور کیا جاتا تھا ۔ استعمال سے متعلق ابتدائی ہدایات کے مطابق اسے مردوں اور عورتوں دونوں جنسوں میں جلنے کے بعد ٹشوز کی بحالی اور نشونما، ہڈی کے ٹوٹنے کے بعد جڑنے میں تاخیر، غذائیت کی دائمی کمی، کمزوری کا سبب بننے والی بیماریاں، بحالی کے دورانیہ ، فالج اور کارٹی سون کے طویل دورانیہ تک استعمال کے نتیجے میں ہونے والے کیٹابولزم پر قابو پانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں اسے مردوں میں اینڈروجن کی کمی اور عورتوں میں رحم سے بے قاعدہ طور پر خون آنے اور چھاتی کے سرطان کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔

1970کی دہائی کے وسط تک FDA کو امریکی ادویات مارکیٹ پر کافی زیادہ اختیارات دے دیے گئے۔ بنیادی تبدیلیوں میں سے ایک تبدیلی اس وقت دیکھنے کو ملی جب FDA نے کسی بھی سٹیرائیڈ کے استعمالات میں سے ہر ایک کی چھان بین کی ۔ اس کے بعد جلد ہی فلوآکسی میسٹیرون کے استعمالات میں تبدیلیاں کی گئیں اور آگاہ کیا گیا کہ یہ مردوں اینڈروجنز کی کمی کی مختلف اقسام کے علاج اور بچہ پیدا ہونے کے بعد چھاتی میں تکلیف ، اور اینڈروجن سے متعلق حساسیت رکھنے والے چھاتی کے ناقابل آپریشن کینسر کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے ماہواری کے بند ہونے کے بعد لاحق ہونے والی اوسٹیوپوروسس کے علاج کے لیے ممکنہ طور پر موثر دوا قرار دیا گیا ہے ۔ فلوآکسی میسٹیرون کے استعمال سے متعلق موجودہ ہدایات اسے مردوں میں اینڈروجنز کی کمی اور عورتوں میں چھاتی کے کینسر

کے علاج کے لیے تجویز کیا گیا ہے ۔

حالیہ سالوں کے دوران فلوآکسی میسٹیرون زیادہ تر ڈاکٹر حضرات کی نظروں میں ایک بہت زیادہ متنازعہ دوا بن چکی ہے ۔ صحت مند مردوں میں اینڈروجنز کی کمی کے علاج کے لیے اس مرکب کو استعمال نہ کرنے کی وجہ اس کی طرف سے جگر کا زہریلا پن، خون میں لپڈز پر منفی اثرات اور نظام دوران خون کے عارضہ جات کا سبب بننے والے عوامل میں اضافہ ہے ۔ آج ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات (انجکشن، جِل ، پٹیاں اور امپلانٹس وغیرہ) کو اس مقصد کے لیے استعمال کو ترجیح دی جاتی ہے اور یہ ادویات جسم کو وہی اینڈروجنز فراہم کرتی ہیں جو جسم میں کم ہوتے ہیں (ٹیسٹوسٹیرون، DHT) اور زیادہ زہریلے اور مصنوعی ماخذ فراہم نہیں کرتیں۔ فلو آکسی میسٹیرون امریکہ میں صرف اینڈروجینک دوا کے طور پر فروخت ہوتی ہے ۔ امریکہ سے باہر یہ محدود مقدار میں دستیاب ہوتی ہے ۔

کس طرح فراہم کیا جاتا ہے؟

فلو آکسی میسٹیرون انسانی ادویات کی مخصوص مارکیٹوں میں دستیاب ہے ۔ اس کی ہیئت اور مقدار کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے تاہم عمومی طور پر یہ 2، 2.5، 5اور 10ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔

ساختی خصوصیات:۔

فلوآکسی میسٹیرون ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ ٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے :۔ (1 C-17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے ، (2کاربن نمبر 9(الفا) پر فلورو گروپ کا اضافہ اور (3 کاربن نمبر 11 (بیٹا) پر ہائیڈراکسل گروپ کا اضافہ جو اسے ایروماٹائزیشن کے عمل سے محفوظ رکھتا ہے ۔ آخری دو ترامیم اس کی اینڈروجینک سرگرمی اور جسم میں اس کی سرگرمی کو 17۔الفا میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت زیادہ کرتی ہیں ۔

مرکب کی شناخت:۔

فلوآکسی میسٹیرون کو ROIDTEST

TM

کے سبسٹانس ٹیسٹ A&C کی مدد سے مثبت طور پر شناخت کیا جاسکتا ہے ۔سبسٹانس ٹیسٹ A میں اسے فوری طور پر (ایک منٹ سے کم وقت میں) ہرے یعنی سبز رنگ میں تبدیل ہوجانا چاہیے۔ سبسٹانس ٹیسٹ Cاستعمال کرنے پر اسے اس کے ساتھ تعامل نہیں کرنا چاہیئے۔ یہ چیز ایک اہم کنٹرول کے طور پر کام کرتی ہے کیوں کہ منہ کے راستے استعمال ہونے والے زیادہ تر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سبسٹانس ٹیسٹ Cکے ساتھ نہایت تیزی سے تعامل کرتے ہیں۔

(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔

فلوآکسی میسٹیرون جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور یہ قابل قدر ایسٹروجینک خصوصیات کا

حامل نہیں ہے۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی کیوں کہ گائنیکو میسٹیا (چھاتی بڑھ جانا) جیسے مضر اثرات حساس افراد میں بھی پیدا نہیں ہوتے۔ اینٹی ایسٹروجن عمومی طور پر جسم میں پانی کے ذخیرہ ہونے کا سبب بنتا ہے لیکن اس کے برعکس یہ سٹیرائیڈ جسمانی بناوٹ میں بہتری کا سبب بنتا ہے اور اس کے استعمال سے زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا۔ اس بنا پر یہ سٹیرائیڈ تربیت کے اس مرحلہ کے دوران موزوں تصور کیا جاتا ہے جب پٹھوں کی بناوٹ مقصود ہو اور پانی اور چربی کا ذخیرہ ہونا ایک قابل تشویش امر ہو۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔

فلوآکسی میسٹیرون کی گروہ بندی اینڈروجن کے طور پر کی جاتی ہے ۔ اس مرکب کے استعما ل سے اینڈروجینک مضر اثرات عام ہیں جن میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں۔ فلوآکسی میسٹیرون 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کے لیے ایک اچھا عامل (سبسٹریٹ) دکھائی دیتا ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ریڈکشن کے عمل سے گزرنے والے اینڈروجنز میں اس کے بہت سے میٹابولائٹس پائے جاتے ہیں

3

اور اس کے ساتھ ساتھ فلوآکسی میسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کی موجودگی یہ ظاہر کرتی ہے کہ اینڈروجن سے متعلق حساسیت رکھنے والے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ وغیرہ میں ایک بہت زیادہ فعال سٹیرائیڈ میں تبدیل ہورہا ہے ۔ یہ بات بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ فلوآکسی میسٹیرون میں معمول کی اینڈروجینک خصوصیات کی موجودگی بھی ثابت ہوئی ہے ۔ انسانوں پر کی جانے والی تحقیقات جو 1961میں شائع ہوئیں، میں اس سٹیرائیڈ نے دیگر اینڈروجینک اثرات جیسا کہ بالوں کی نشونما، جنسی خواہش اور آواز میں تبدیلی کی نسبت  عضو تناسل کی لمبائی میں زیادہ اضافہ کیا۔

4

فلو آکسی میسٹیرون ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں کچھ حد تک ایک مختلف اینڈروجن پروفائل پیش کررہا تھا اور اس بات کا ثبوت دیا کہ کسی مقام پر اینڈروجینک سرگرمی جیسی وسیع اصطلاح کے اندر اس دوا کے اثرات میں ترمیم کی جاسکتی ہے ۔ فلو آکسی میسٹیرون کو اینڈروجن ہی تصور کیا جاتا ہے لیکن مذکورہ بالا تحقیقات ظاہر کرتی ہیں کہ جہاں اینڈروجینک سرگرمی کی ضرورت ہو وہاں یہ ٹیسٹوسٹیرون کے ہم پلہ کردار ادا نہیں کرسکتا۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

فلو آکسی میسٹیرون C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس مرکب کو جگر کی توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے اور اس طرح منہ کے راستے  استعمال کرنے پر دوا بہت بڑی مقدار خون تک پہنچتی ہے۔ C-17 الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر میں زہریلا پن پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار استعمال کرنے سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔بعض صورتوں میں جگر کے فعل میں مہلک قسم کی خرابی واقع ہوسکتی ہے ۔ یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ سٹیرائیڈز کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً6تا8 ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے تاکہ یہ جگر پر زیادہ تناؤ کا باعث نہ بنے۔ تحقیقات جن میں 9مرد وں پر مشتمل گروپ کو 20ملی گرام فلو آکسی میسٹیرون دو ہفتے کے عرصہ کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا ، کے نتیجے میں زیادہ تر مریضوں (6/9)میں سلفو بروموفتھالین (BSP)جسم میں برقرار رہا جو کہ جگر پر تناؤ کی نشاندہی کرنے والا ایک عامل ہے ۔

5

جگر کا زہریلا پن پیدا کرنے والا اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کا زہریلا پن ختم کرنے والے غذائی اجزاءجیسا کہ لِوَر سٹیبل ، لِو۔52 یاایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا

شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے فلو آکسی میسٹیرون  ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہ گزرنے اور اپنے طریقہ استعمال کی بنیاد پر جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت رکھتا ہے۔  اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 1تا4ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

تحقیقات جن میں 9مردوں میں فلو آکسی میسٹیرون کو 10، 20 اور 30ملی گرام کے حساب سے 12ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا، کے نتیجے میں قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں بہت زیادہ کمی دیکھنے کو ملی اور اس کے ساتھ ساتھ گونیڈوٹراپنز پر بھی غیر مستقل اثرات دیکھنے کو ملے۔ اگرچہ اس بارے میں مکمل علم نہیں لیکن یہی کہا جاتا ہے کہ فلو آکسی میسٹیرون  ٹیسٹیز (خصیوں) میں سٹیرائیڈز کے بننے کے عمل کو براہ راست دباتا ہے جس میں مداخلت کے لیے گونیڈوٹراپنز کی کم مقدار اپنا کردار ادا نہیں کرپاتی۔

6

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

استعمال سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز کو کھانا کھائے بغیر یا کھانے کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کے فرق کو عموماً زیادہ اہم نہیں سمجھا جاتا ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق آکسینڈرولون کو اگر براہ راست لمحیات (MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی بہتری آتی ہے ۔

7

اگر خوراک میں لمحیات (فیٹ) کی مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو خوراک کے ساتھ استعمال کرنے پر یہ زیادہ مفید رہتا ہے ۔

استعمال (مردوں میں):۔

 اینڈروجنز کی کمی کے علاج کے لیے استعمال سے متعلق ابتدائی ہدایات کے مطابق اس کی مقدار کی حد 2تا10ملی گرام فی یوم ہوتی ہے ۔ استعمال سے متعلق موجودہ ہدایات کے مطابق اس کی مقدار کی حد 5تا 20ملی گرام فی یوم ہے ۔ علاج کی ابتدا میں عموماً مکمل خوراک یعنی 20ملی گرام فی یوم استعمال کیا جاتا ہے لیکن بعدازاں مریض کی ضروریات کے مطابق اس میں کمی کی جاتی ہے ۔ اس مرکب کا استعمال جاری رکھا جاتا ہے جب تک کہ (لپڈز، جگر کے انزائم وغیرہ) کے ٹیسٹ یا مضر اثرات اس کا استعمال ترک کرنے کی تجویز دیں ۔

جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی موثر یومیہ خوراک کی حد 10 تا 40ملی گرام ہے جسے

6تا8ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جگر پر زہریلے اثرات مرتب ہونے سے بچا جاسکے۔ یہ مقدار پٹھوں کی طاقت میں قابل قدر اضافے کے لیے کافی ہے جب کہ اس کے ساتھ ساتھ ٹشوز کی اوسط درجہ کی نشونما بھی دیکھنے کو ملتی ہے ۔

فلوآکسی میسٹیرون کو عام طور پر ریسلنگ، پاور لفٹنگ اور باکسنگ وغیرہ جیسے کھیلوں میں استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ یہ حقیقت ہے کہ اس دوا کے استعمال سے طاقت میں ہونے والے اضافہ کے ساتھ وزن میں اضافہ دیکھنے کو نہیں ملتا۔ اگر موزوں طریقہ سے استعمال کیا جائے تو یہ استعمال کنندہ کے وزن کو ایک مخصوص حد تک برقرار رکھتی ہے تاہم اس کی کارکردگی میں بہت زیادہ اضافہ کا سبب بنتی ہے۔ فلو آکسی میسٹیرون کو مقابلے میں شرکت کی غرض سے باڈی بلڈنگ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جب حصہ لینے والے کھلاڑی کے جسم میں چربی کی شرح کم ہوتی ہے تو (اضافی ایسٹروجن کی عدم موجودگی میں ) طاقتور اینڈروجن لیول پٹھوں میں سختی اور ان کی بناوٹ میں بہتری لاتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک کی نسبت میں تبدیلی ایک ایسی حالت کو وجود میں لاتی ہے جس میں جسم اضافی چربی کو استعمال کرتا ہے اور اسے ذخیرہ ہونے سے روکتا ہے ۔ اس طرح پٹھوں میں سختی پیدا کرنے کے اثرات کے لحاظ سے فلو آکسی میسٹیرون ٹرینبولون سے مشابہت رکھتا ہے تاہم پٹھوں کے حجم میں اس قدر اضافہ دیکھنے کو نہیں ملتا۔

تربیت کے وہ مراحل جن میں پٹھوں کی بناوٹ بہتری لانا مقصود ہو، فلوآکسی میسٹیرون کے ساتھ معمولی نوعیت کے اینابولک سٹیرائیڈ جیسا کہ ڈیکا۔ڈیورابولِن یا ایکوُئی پوائز کو اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے کیوں کہ یہ ایسٹروجن لیول میں اضافہ کیے بغیر اچھا اینابولک اثر فراہم کرتے ہیں ۔ اس اشتراک میں فلو آکسی میسٹیرون اینڈروجنز فراہم کرتا ہے جس کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور جو پٹھوں کے حجم میں اضافہ اور سختی پیدا کرکے ان کی بناوٹ میں بہتری لاتا ہے اور طاقت اور جنسی خواہش پر کم اثرانداز ہوتا ہے جو بنادی اینابولک مرکب کو اکیلے استعمال کرکے حاصل نہیں ہوتی۔ بلاشبہ پرائموبولان ڈپوٹ سب سے بہترین انتخاب ہوگا کیوں کہ اس طرح کے اشتراک سے ایسٹروجن لیول میں اضافہ نہیں ہوتا اور اس طرح پانی اور چربی کے ذخیرہ ہونے کا خدشہ بھی نہیں ہوتا۔ حجم میں اضافہ کے لیے متبادل کے طور پر انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون کو استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ مثال کے طور پر ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ 400ملی گرام فی ہفتہ اور فلوآکسی میسٹیرون 20تا30ملی گرام یومیہ کے حساب سے اشتراک میں استعمال کرنے پر طاقت اور پٹھوں کے حجم میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے تاہم اس طرح کے اشتراک کے نتیجے میں اینڈروجینک مضر اثرات زیادہ ہوجاتے ہیں کیوں کہ دونوں مرکبات جسم میں طاقتور اینڈروجینک سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

استعمال (خواتین میں):۔

فلوآکسی میسٹیرون ناقابل آپریشن اور اینڈروجن سے متعلق حساسیت رکھنے والے چھاتی کے کینسر کے علاج کے لیے ثانوی دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جب دیگر علاج معالجات ناکام ہوجاتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اس کی خوراک کی حد 10تا40ملی گرام فی یوم ہوتی ہے ۔ اس طرح کے مریضوں میں 10تا15 ملی گرام یومیہ استعمال کرنے پر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات عام دیکھنے کو ملتے ہیں۔ خواتین میں فلو آکسی میسٹیرون کو جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا جس کی وجہ اس کا طاقت ور ایندروجینک خصوصیات کاحامل   اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کا رجحان ہے۔

دستیابی

فلوآکسی میسٹیرون پر مشتمل ادویات نایاب ہیں ۔ یہ دوا زیادہ تر مغربی ممالک کی مارکیٹوں میں دستیاب رہی ہے جہاں بہت سے طبی استعمالات میں موزوں ثابت نہیں ہوئی۔ اب یہ زیادہ تر خفیہ تیار کنندگان یا صرف برآمد کی غرض سے تیار کرنے والی کمپنیوں کی طرف سے آتی ہے ۔ اس مرکب پر مشتمل بقیہ پروڈکٹس اور بین الاقوامی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:۔

امریکہ میں اس کی زیادہ تر پروڈکٹس بند ہوگئی ہیں ۔ ان میں اپ جان کمپنی کی ہیلو ٹیسٹن اور ویلیئنٹ کمپنی اینڈرائیڈ۔ایف (Androied-F) شامل ہیں ۔ واٹسن کی طرف سے تیار کی جانے والی مقبول پروڈکٹ بھی بند ہوگئی ہے ۔

10ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل برانڈ اینڈراکسی(Androxy) کو امریکہ میں USLفارما (Upsher-Smith) کے لیے منظوری دی گئی ۔ مارکیٹ میں فلوآکسی میسٹیرون کی آخری پروڈکٹ ہے تاہم اس کی بلیک مارکیٹ میں فراہمی زیادہ عام نہیں ہے ۔

میکسیکو کی سٹیناکس (Stenox)برانڈ ممکنہ طور پر اب بھی تیار کی جارہی ہوگی۔یہ 20گولیوں پر مشتمل باکس کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔ ان گولیوں میں سٹیرائیڈ کی مقدار محض 2.5ملی گرام ہوتی ہے ۔

مالڈووا میں بالکان فارما سیوٹیکلز ایک پروڈکٹ ہیلوٹیسٹ(Halotest)تیار کرتی ہے ۔ یہ 2، 5 اور 10ملی گرام کی گولیوں کی شکل میں آتی ہے اور 20گولیاں ایک کاغذ یا پلاسٹک کی سٹرِپ میں پیک ہوکر آتی ہیں۔

ملائشیا کی کمپنی ایشیا فارما ایک پروڈکٹ ہیلو بولک (Haolobolic)تیار کرتی ہے ۔ یہ 10ملی گرام کی گولیوں کی شکل میں آتی ہے اور سٹرِپ میں 10گولیاں پیک ہوکر آتی ہیں۔ اور ایک باکس میں 50گولیاں موجود ہوتی ہیں (10گولیوں پر مشتمل 5سٹرِپس)۔

1

Herr, M E, Hogg J A, Levin RH, J Am Chem Soc. 78,500 (1956).

2

Lyster SC, Lund G H, and Stafford RO, Endocrinology 58,781 (1956)

3 Testing for fluoxymesterone (Halotestin®) administration to man: Identification of urinary metabolites by gas chromatography-mass spectrometry. Kammerer R, Mardink J, Jangels M et al. J Steroid Biochem 36 (1990):659-66.

4 Eisenberg, E. Modern Trends in Endocrinology (H. Gardiner-Hill, ed) p 46. Hoeber, NY (1961)

5 Methyltestosterone, related steroids, and liver function. deLorimier A, Gilbert G. et al. Arch Intern Med v116 (1965):289-94.

6 The effects of fluoxymesterone administration on testicular function. Jones TM, Fang VS et al. J Clin Endocrinol Metab 1977 Jan;44(1):121-9.

7 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial.Burch PT, Spigarelli MG et al.