ہَیلو ڈرول (کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول)
تعارف:۔
کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول (CDMA) منہ کے راستے استعمال ہونے والا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ٹیسٹوسٹیرون سے اخذ کیا گیا ۔ ساخت کے لحاظ سے یہ کلوروڈی ہائیڈرومیتھائل ٹیسٹوسٹیرون (منہ کے راستے استعمال ہونے والا ٹِیورینا بول) سے بہت زیادہ مماثلت رکھتا ہے اور اس سے واحد فرق یہ ہے کہ کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول بنیادی سٹیرائیڈ میں 3۔کیٹو گروپ کی بجائے 3۔ ہائیڈراکسل گروپ موجود ہوتا ہے ۔ بنیادی طور پر یہ ٹیورینابول کی ڈائی اول قسم ہے اور اس سمجھ بوجھ کے مطابق اسے اکثر اوقات اس معروف اینابولک سٹیرائیڈ (ٹیورینابول ) کا پروہارمون یا پروسٹیرائیڈ تصور کیا جاتاہے ۔ اگرچہ یہ کچھ حد تک فعال کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہوسکتا ہے لیکن اس کی ساخت کو دیکھا جائے تو یہ تبدیلی کافی حد تک نامکمل ہوتی ہے اور یہ کہ استعمال کے ساتھ حاصل ہونےوالی زیادہ تراینابولک اور اینڈروجینک سرگرمی CDMA میں قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے ۔ یہ سٹیرائیڈ نان ایروماٹائزایبل ہے یعنی ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور اینڈروجینک اثرات کی نسبت اینابولک اثرات ظاہر کرنے کی طرف زیادہ رجحان رکھتا ہے ۔
پس منظر:۔
کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول سب سے پہلے 2005میں متعارف ہو جب Gaspari Nutrition نے اسے امریکی سپلمینٹ مارکیٹ میں اسے پروسٹیرائیڈ کے طور پر متعارف کرایا ۔ یہ مرکب گرے لسٹ میں تصور کیا جاتا تھا کیوں کہ تکنیکی طور پر یہ ایسی دوا تھی جسے ممنوع ادویات کے قوانین میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم اسے غذائی اجزاء کی شکل دینا نہایت متنازعہ سمجھا گیا تھا ۔ نومبر 2005میں واشنگٹن پوسٹ اخبار کی جانب سے ہیلوڈرول کی کھلے عام او ر ممکنہ طور پر غیر قانونی اور بغیر نسخہ کے فروخت پر تنقیدی آرٹیکل شائع کیا گیا۔
1 UCLAاولمپک اینالیٹیکل لیبارٹری کے ڈان کیٹلن نے اخبا ر کی درخواست پر اس کا تجزیہ کیا اور ہیلو ڈرول میں ایک ایسے سٹیرائیڈ کی موجودگی کو بیان کیا جو منہ کے راستے استعمال ہونے والے ٹیورینابول سے ملتا جلتا تھا۔ ٹیورینابول ایک اہم سٹیرائیڈ تھاجو مغربی جرمنی کے راز کھیلوں کا منظم ڈوپنگ پروگرام میں اہمیت کاحامل تھا۔ کیٹلن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہیلوڈرول میں ڈیس آکسی میتھائل ٹیسٹوسٹیرون (میڈول) بھی موجود تھا لیکن تیار کنندہ کمپنی نے اس بات کو رد کیا ۔
اگرچہ کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول سے متعلق FDA نے کوئی کاروائی نہیں کی لیکن کمپنی نے اس کی لامحدود پیمانے پر تیاری جاری رکھنے پر حکومت کی طرف سے پابندی لگنے کے ڈر سے 2006کے وسط میں رضاکارانہ طور پر اس کی پیداوار بند کردی ۔ اس مختصر عرصہ کے دوران ہیلوڈرول بہت زیادہ فروخت ہونے والا مرکب تھا اور کچھ اندازوں کے مطابق یہ امریکہ میں بغیر نسخہ کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والی بہترین پروڈکٹ جس کی کل فروخت اربوں ڈالرز میں تھی ۔ آج Gaspariکمپنی کی طرف سے تیار کی جانےوالی اصل ہیلوڈرول ۔50پروڈکٹ دستیاب نہیں ہے اور FDA کی طرف سے جانچ کے ڈر سے بہت کم کمپنیاں اسے تیار کرتی ہیں۔ ستمبر 2006میں Gaspariکمپنی نے ہیلوڈرول کا ایک متبادل فارمولا متعارف کرایا جسے Halodrol Liquigels کہا جاتا تھا ۔ اس میں اریچیڈانک ایسڈ (پروفائل اس کتاب میں )، ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والا مرکب اور اینابولک اثر کے حامل بہت سے دیگر اجزاء شامل تھے۔
کس طرح فراہم کیا جاتا ہے ؟
کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ تیار ہوتی تھی تو ان دنوں یہ سپلیمنٹ کے طور پر تیار ہوتی تھی اور اس کی ایک گولی میں سٹیرائیڈ کی مقدار 50ملی گرام ہوتی تھی۔
ساختی خصوصیات:۔
کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ ٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے ۔ (1کاربن 17۔الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے ، (2 کاربن نمبر 1اور2 کے درمیان ڈبل بانڈ کا اضافہ (1۔اِین) جو اینابولک /اینڈروجینک نسبت کو اس طرح تبدیل کرتا ہے کہ جس سے یہ مرکب اینابولک سرگرمی کی طرف زیادہ جھکاؤ رکھتا ہے، (3 کاربن نمبر 4 پر کلورو گروپ کا اضافہ جو سٹیرائیڈ کی ایروماٹائزیشن کو روکتا ہے اور اس کی اینڈروجینیسٹی میں کمی لاتا ہے اور (4 3۔کیٹو گروپ کی جگہ 3۔ہائیڈراکسل گروپ کی شمولیت جو سٹیرائیڈ کی سرگرمی میں کمی کا سبب بنتا ہے۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اوریہ زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں ہے۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ حساس افراد میں بھی گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھ جانا) جیسامضر اثر دیکھنے کو نہیں ملتا۔ چونکہ جسم میں پانی ذخیرہ ہونے کی وجہ ایسٹروجن ہے ، اس کے برعکس کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول جسمانی بناوٹ کے معیار میں بہتری لاتا ہے اور اس کے استعمال سے زیر جلد مائع کے جمع ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اس بنا پر یہ سٹیرائیڈجسمانی بناوٹ میں بہتری لانے کے مرحلہ پر استعمال کے لیے موزوں ہوتا ہے جب پانی اور چربی کا ذخیرہ ہونا ایک قابل تشویش بات ہوتی ہے۔
(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر
بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔نوٹ فرمائیں کہ کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول پر 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کا کوئی اثر نہیں ہوتا اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کو اس کے بعد استعمال کرنے سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
مضر اثرات(جگر کا زہریلا پن):۔
کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس مرکب کو جگر کی توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے اور اس طرح منہ کے راستے استعمال کرنے پر دوا بہت بڑی مقدار خون تک پہنچتی ہے۔ C-17 الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر میں زہریلا پن پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار استعمال کرنے سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔بعض صورتوں میں جگر کے فعل میں مہلک قسم کی خرابی واقع ہوسکتی ہے ۔ یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ سٹیرائیڈز کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً6تا8 ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے تاکہ یہ جگر پر زیادہ تناؤ کا باعث نہ بنے۔
جگر کا زہریلا پن پیدا کرنے والا اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کا زہریلا پن ختم کرنے والے غذائی اجزاءجیسا کہ لِوَر سٹیبل ، لِو۔52 یاایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہ گزرنے اور اپنے طریقہ استعمال کی بنیاد پر جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت رکھتا ہے۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 1تا4ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔ایک تحقیق کے نتیجے میں ثابت ہوا ہے کہ ملی گرام بنیادوں پر ٹرینبولون گونیڈوٹراپنز کو دبانے میں ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت تقریباً تین گنا زیادہ طاقت ور ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی):۔
استعمال سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز کو کھانا کھائے بغیر یا کھانے کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کے فرق کو عموماً زیادہ اہم نہیں سمجھا جاتا ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق آکسینڈرولون کو اگر براہ راست لمحیات (MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی بہتری آتی ہے ۔ 2 اگر خوراک میں لمحیات (فیٹ) کی مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو خوراک کے ساتھ استعمال کرنے پر یہ زیادہ مفید رہتا ہے ۔
استعمال (مردوں میں ):۔
کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی یومیہ خوراک کی حد 50تا 100ملی گرام ہوتی ہے جسے 6تا8 ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جگر کے زہریلے پن کے امکانات کو کم کیا جاسکے ۔ اس مقدار میں استعمال کرنے پر طاقت اور پٹھوں کے حجم میں قابل قدرخالص اضافہ دیکھنے کو ملنا چاہیئے۔ زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں طاقت ور اثرات حاصل ہوں گے لیکن جگر کا زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
استعمال (عورتوں میں ):۔
کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ اس مرکب کو خواتین میں جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کی غرض سے استعمال نہیں کیا جاسکتاجس کی وجہ اس کی ایک گولی میں سٹیرائیڈ کی زیاد ہ مقدار اور ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہونے کا خطرہ ہے ۔ کم مقدار (12.5ملی گرام فی یوم یا اس سے کم ) استعمال کرنے پر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں بشرطیکہ اسے 4تا 6 ہفتہ کے مختصر عرصہ کے لیے استعمال کیا جائے۔ نوٹ فرمائیں کہ دیگر تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی طرح اس سٹیرائیڈ کے استعمال کی صورت میں بھی مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔
دستیابی:۔
کلوروڈی ہائیڈرو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول کبھی بھی نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں رہا تھا ۔ یہ خفیہ /ڈیزائنر سٹیرائیڈ کے طور پر دستیاب ہے ۔
1 Steroids detected in dietary tablets: some contents similar to those used by East German athletes. Amy Shipley. Washington Post, Wednesday, November 30, 2005.
2 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al.