ہیواک (میتھی پِٹیوسٹین)
تعارف:۔
میتھی پِٹیوسٹین منہ کے راستے استعمال ہونے والا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ شدہ ہے ۔ یہ مرکب ایپیٹیوسٹین (تھائیوڈیرون ملاحظہ فرمائیں) کا C-17الفا الکائلیٹڈ اینالاگ ہے اور اس کی طرح اینابولک اور اینڈروجینک اثرات میں موزوں توازن کا مظاہرہ کرتا ہے تاہم میتھی پِٹیو سٹین کے اینابولک اور اینڈروجینک اثر کے درمیان قدرے زیادہ فرق ہے اور اس کا اینابولک اثر اس کے اینڈروجینک اثر کی نسبت 12گن زیادہ ہے ۔ یہ اعدادو شمار جانوروں پر کیے جانے والے تجربات کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں لیکن انسانوں پر کیے جانے والے تجربات قدرے مختلف نتائج سامنے لاتے ہیں۔ یہ دوا انسانوں میں طبی لحاظ سے کبھی بھی استعمال نہیں کی گئی اس لیے اس سے متعلق حاصل معلومات جانوروں پر کیے گئے تجربات اور ساختی اور روایتی مشاہدات کے نتیجے میں سامنے آئی ہیں۔ اس مرکب کے بارے میں جو چیز یقین سے کہی جاسکتی ہے وہ یہ ہے کہ میتھی پِٹیوسٹین بنیادی طور پر ایک اینابولک سٹیرائیڈ ہے اور واضح اینابولک سرگرمی کا مظاہر ہ کرتا ہے اور جسمانی ٹشوز کی نشونما اور طاقت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ یہ سٹیرائیڈ کچھ حد تک اینٹی ایسٹروجینک اثرات بھی مرتب کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے تربیت کے مختلف مراحل جیسا کہ ڈائٹنگ، کٹنگ اور جسمانی ٹشوز کی نشونما میں اضافہ کے مراحل میں استعمال کے لیے ترجیح دی جاتی ہے ۔
پس منظر:۔
میتھی پِٹیو سٹین سب سے پہلے 1960میں متعارف کرایا گیا جب Aرِنگ میں ترمیم شدہ اینڈروسٹین کے ماخذ مرکبات پر تجربات کیے جارہے تھے ۔1 اسی سال اس کی اینابولک اور اینڈروجینک طاقت کا جائزہ لینے کے لیے اسے چوہوں پر کیے جانے والے تجربات میں استعمال کیا گیا جن میں اس نے طاقت ور اینابولک اور بہت کمزور اینڈروجینک سرگرمی کا مظاہر ہ کیا۔2تجربات کے نتائج کافی حدتک ڈی آکسی میتھائل ٹیسٹوسٹیرون (Madol)سے مشابہت رکھتے تھے تاہم میتھی پِٹیو سٹین کی اینڈروجینک خصوصیات اس کے مقابلے میں نصف ہیں۔ اگرچہ ابتدا میں کیے جانے والے تجربات کے نتائج نہایت موزوں تھے لیکن یہ سٹیرائیڈ کبھی بھی تجارتی پیمانے پر دوا کی شکل اختیار نہ کرسکا اور نہ ہی انسانوں پر اس کے تجربات کیے گئے ۔ بہت سے دیگر اہم سٹیرائیڈز کی طرح اس کا مشاہدہ کیا گیا لیکن نسخہ جاتی دوا کی شکل نہیں دی گئی ۔ تقریباً 40سال تک یہ مرکب منظر عام پر نہیں آیا اور صر ف تحقیق میں استعمال ہوتا رہا ۔
2006میں میتھی پِٹیوسٹین تحقیق کے دائرہ کار سے اس وقت باہر آیا جب ایک نئی کمپنی ریکامپ پرفارمنس نیوٹریشن نے اسے ہیواک (Havoc) کے نام سے امریکی مارکیٹ میں متعارف کرایا۔ یہ واضح طور پر غذائی اجزاء (سپلیمنٹ) کے طور پر فروخت ہوتا رہا ۔ اس کو اس طریقے سے فروخت کرنا اس کے کمزور یا نان سٹیرائیڈ ہونے کی عکاسی نہیں کرتا کیوں کہ میتھی پِٹیوسٹین ایک طاقتور دوا ہے ۔ اس کو سپلیمنٹ کے طورپر فروخت کرنے کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ میں سپلیمنٹ مارکیٹ کی سخت نگرانی نہیں کی جاتی اور دوا کو (مخصوص طور پر قانون کے مطابق) اینابولک سٹیرائیڈ کے طور پر نہیں لیا گیا ۔ اگرچہ نئی پروڈکٹ کی سپلیمنٹ کے طور پر فروخت کو روکنے سے متعلق ضوابط موجود ہیں لیکن ان کی وقعت اتنی نہیں ہے جتنی کہ اینابولک سٹیرائیڈز سے متعلق ضوابط کی ہے اور نہ ہی یہ قوانین زیادہ سختی کے ساتھ نافذ کیے گئے ہیں۔ دسمبر 2006تک میتھی پِٹیوسٹین فروخت کے لیے دستیاب ہے لیکن تیار کنندہ کمپنی جلد ہی ا س کی تیاری کو روکنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔
بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں۔ میتھی پِٹیوسٹین ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی پٹھوں کی نشونما کرنے کی سرگرمیاں اس کی اینڈروجینک سرگرمی کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون جیسے طاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز
کس طرح فراہم کیا جاتا ہے ؟
میتھی پِٹیوسٹین کبھی بھی نسخہ جاتی دوا کے طور پر منظور نہیں کیا گیا۔ امریکی سپلیمنٹ مارکیٹ میں یہ Havoc کے تجارتی نام سے فروخت ہورہی اور 10ملی گرام کے کیپسولز کی شکل میں دستیاب ہے ۔
ساختی خصوصیات:۔
میتھی پِٹیوسٹین ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے:۔ (117۔الفا میتھائل گروپ کا اضافہ جو اسے منہ کے راستے استعما ل کرنے پر محفوظ رکھتا ہے اور (23۔کِیٹو گروپ کی جگہ 2,3۔الفا۔اِپیتھو گروپ کا اضافہ جو اینڈروجینیسٹی میں کمی کرتے ہوئے اینابولک طاقت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔
(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔
میتھی پِٹیوسٹین جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور قابل قدر ایسٹروجینک خصوصیا ت کا حامل نہیں ہے ۔ مزید برآں اس کا نان میتھائلیٹڈ اینالاگ مِپیٹیوسٹین (تھائیوڈیران) طب میں اس کے قدرتی اینٹی ایسٹروجینک اثرات کی وجہ سے استعمال کیا جاتا ہے ۔ میتھی پِٹیوسٹین کچھ حد تک اینٹی ایسٹروجینک خصوصیات بھی رکھتا ہے۔ اس لیے اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثرات حساس افراد میں بھی دیکھنے کو نہیں ملتے ۔ اینٹی ایسٹروجن عمومی طور پر جسم میں پانی کے ذخیرہ ہونے کا سبب بنتا ہے لیکن اس کے برعکس یہ سٹیرائیڈ جسمانی بناوٹ میں بہتری کا سبب بنتا ہے اور اس کے استعمال سے زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا۔ اس بنا پر یہ سٹیرائیڈ تربیت کے اس مرحلہ کے دوران موزوں تصور کیا جاتا ہے جب پٹھوں کی بناوٹ مقصود ہو اور پانی اور چربی کا ذخیرہ ہونا ایک قابل تشویش امر ہو۔نوٹ فرمائیں کہ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرنے پر کچھ استعمال کنندگان میں تھکاوٹ سامنے آسکتی ہے جس کی ایک وجہ اس میں اینڈروجینک یا ایسٹروجینک جزو کی کمی ہے ۔ ایروماٹائزایبل اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ کے ساتھ اس کو اشتراک میں استعمال کرنے پر اس مسئلہ پر قابوپا یا جاسکتا ہے۔
(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر
ضروری ہوجاتا ہے ۔ایک تحقیق کے نتیجے میں ثابت ہوا ہے کہ ملی گرام بنیادوں پر ٹرینبولون گونیڈوٹراپنز کو دبانے میں ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت تقریباً تین گنا زیادہ طاقت ور ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں ):۔
کی نسبت کم ہوتے ہیں ۔ نوٹ فرمائیں کہ میتھی پِٹیوسٹیون پر 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کا کوئی اثر نہیں ہوتا اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کو استعمال کرنے پر اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
مضر اثرات(جگر کا زہریلا پن):۔
میتھی پِٹیوسٹین C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس مرکب کو جگر کی توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے اور اس طرح منہ کے راستے استعمال کرنے پر دوا بہت بڑی مقدار خون تک پہنچتی ہے۔ C-17 الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر میں زہریلا پن پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار استعمال کرنے سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔بعض صورتوں میں جگر کے فعل میں مہلک قسم کی خرابی واقع ہوسکتی ہے ۔ یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ سٹیرائیڈز کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً6تا8 ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے تاکہ یہ جگر پر زیادہ تناؤ کا باعث نہ بنے۔
جگر کا زہریلا پن پیدا کرنے والا اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کا زہریلا پن ختم کرنے والے غذائی اجزاءجیسا کہ لِوَر سٹیبل ، لِو۔52 یاایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ میتھی پِٹیوسٹین ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہ گزرنے اور اپنے طریقہ استعمال کی بنیاد پر جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت رکھتا ہے۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔۔ ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 1تا4ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ
کس طرح فراہم کیا جاتا ہے ؟
میتھی پِٹیوسٹین کبھی بھی نسخہ جاتی دوا کے طور پر منظور نہیں کیا گیا۔ امریکی سپلیمنٹ مارکیٹ میں یہ Havoc کے تجارتی نام سے فروخت ہورہی اور 10ملی گرام کے کیپسولز کی شکل میں دستیاب ہے ۔
ساختی خصوصیات:۔
میتھی پِٹیوسٹین ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے:۔ (117۔الفا میتھائل گروپ کا اضافہ جو اسے منہ کے راستے استعما ل کرنے پر محفوظ رکھتا ہے اور (23۔کِیٹو گروپ کی جگہ 2,3۔الفا۔اِپیتھو گروپ کا اضافہ جو اینڈروجینیسٹی میں کمی کرتے ہوئے اینابولک طاقت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔
(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔
میتھی پِٹیوسٹین جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور قابل قدر ایسٹروجینک خصوصیا ت کا حامل نہیں ہے ۔ مزید برآں اس کا نان میتھائلیٹڈ اینالاگ مِپیٹیوسٹین (تھائیوڈیران) طب میں اس کے قدرتی اینٹی ایسٹروجینک اثرات کی وجہ سے استعمال کیا جاتا ہے ۔ میتھی پِٹیوسٹین کچھ حد تک اینٹی ایسٹروجینک خصوصیات بھی رکھتا ہے۔ اس لیے اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثرات حساس افراد میں بھی دیکھنے کو نہیں ملتے ۔ اینٹی ایسٹروجن عمومی طور پر جسم میں پانی کے ذخیرہ ہونے کا سبب بنتا ہے لیکن اس کے برعکس یہ سٹیرائیڈ جسمانی بناوٹ میں بہتری کا سبب بنتا ہے اور اس کے استعمال سے زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا۔ اس بنا پر یہ سٹیرائیڈ تربیت کے اس مرحلہ کے دوران موزوں تصور کیا جاتا ہے جب پٹھوں کی بناوٹ مقصود ہو اور پانی اور چربی کا ذخیرہ ہونا ایک قابل تشویش امر ہو۔نوٹ فرمائیں کہ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرنے پر کچھ استعمال کنندگان میں تھکاوٹ سامنے آسکتی ہے جس کی ایک وجہ اس میں اینڈروجینک یا ایسٹروجینک جزو کی کمی ہے ۔ ایروماٹائزایبل اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ کے ساتھ اس کو اشتراک میں استعمال کرنے پر اس مسئلہ پر قابوپا یا جاسکتا ہے۔
(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر
ضروری ہوجاتا ہے ۔ایک تحقیق کے نتیجے میں ثابت ہوا ہے کہ ملی گرام بنیادوں پر ٹرینبولون گونیڈوٹراپنز کو دبانے میں ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت تقریباً تین گنا زیادہ طاقت ور ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں ):۔
میتھی پِٹیوسٹین مردوں میں استعمال کے لیے منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات موجود نہیں ہیں۔ جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی موثر خوراک کی حد 10تا20ملی گرام فی یوم ہے جسے 6تا8 ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا تاکہ جگر پر تناؤ نہ پڑے ۔ اس مقدار میں استعمال کرنے یہ دوا ٹشوز کی نشونما میں قابل قدر مگر اوسط درجہ کا اضافہ کرتی ہے جس کے ساتھ ساتھ چربی میں کمی اور پٹھوں کی بناوٹ میں بہتری بھی آتی ہے لیکن اس کا انحصار غذا اور میٹابولک عوامل پر ہوتا ہے ۔ 30ملی گرام فی یوم کا استعمال بھی عام ہے تاہم اس سٹیرائیڈ کے زیادہ طاقتور ہونے کی وجہ سے جگر کا زہریلا پن سامنے آسکتا ہے ۔ زیادہ مقدار لینے کی صورت میں اس کا استعمال 4تا6ہفتوں سے زائد عرصہ پر محیط نہیں ہونا چاہیئے۔
استعمال (خواتین میں ):۔
میتھی پٹیوسٹین انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات موجود نہیں ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے موثر خوراک کی حد 5ملی گرا م فی یوم ہے ۔ اسے 4تا6ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا تاکہ جگر پر تناؤ یامردانہ خصوصیات جیسے مضراثرات سامنے نہ آئیں۔ اگرچہ کسی بھی سٹیرائیڈ کی اینابولک اور اینڈروجینک اثرات کو مکمل طور علیحدہ نہیں کیا جاسکا تاہم اس کے باوجود یہ سٹیرائیڈ مردانہ خصوصیات پیدا کرنے کے قابل ہوتا ہے تاہم اس کا انحصار مجوزہ خوراک یا استعمال کنندہ کی حساسیت پر ہوتا ہے ۔
دستیابی :۔
میتھی پِٹیوسٹین فی الوقت صرف خفیہ /ڈیزائنر سٹیرائیڈ کے طورپر تیار کیا جاتا ہے ۔
1
Anabolic agents. 2,3-Epithioandrostane derivatives. Klimstra PD, Nutting EF, Counsell RE J Med Chem. 1966 Sep;9(5):693-7.
2
Anabolic-androgenic activity of A-ring modified androstane derivatives. II. A comparison of oral activity. Nutting EF, Klimstra PD, Counsell RE. Acta Endocrinol (Copenh). 1966 Dec;53(4):635-43.